پشاور(این این آئی)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ محکمہ انسداد دہشتگری(سی ٹی ڈی) دہشتگردی کی روک تھام کے حوالے سے خیبرپختونخوا حکومت کا ہر اول دستہ ہے۔ دہشتگردوں کے حوالے سے معلومات دینا، تھریٹ الرٹس جاری کرنا
اور دہشتگردی کی روک تھام کے لیے کارروائیاں کرنا اس محکمے کی ذمہ داری ہے۔ بیرسٹرمحمد علی سیف نے وفاقی وزراء رانا ثناء اللہ اور خواجہ آصف کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا تھریٹ الرٹ جاری کرنے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تھریٹ الرٹس جاری کرنا اداروں کا کام ہے اور یہ ان کی معمول کی کارروائی ہوتی ہے۔ سی ٹی ڈی بھی دیگر اداروں کی طرح تھریٹ الرٹس جاری کرتا ہے۔ معاون خصوصی برائے اطلاعات کا اپنے دفتر سے جاری ایک وڈیو بیان میں کہنا تھا کہ سینئر صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کے اپنے بیانات کے مطابق انہیں، ان کی والدہ اور خاندان کو دھمکیاں مل رہی تھیں۔ محکمہ انسداد دہشتگری کی جانب سے جاری تھریٹ الرٹ میں بھی یہی بات تھی کہ ارشد شریف پر حملہ ہو سکتا ہے اور ان کی جان کو خطرہ ہے۔ اگر یہ تھریٹ الرٹ غلط ہوتا تو ارشد شریف کینیا میں قتل نہ ہوتے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ تھریٹ الرٹ میں کوئی نہ کوئی حقیقت تھی۔معاون خصوصی بیرسٹر محمد علی سیف کا وفاقی وزراء کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پشاور انٹرنیشنل ائیرپورٹ سمیت ملک کے تمام ائیرپورٹس وفاق کے زیر انتظام ہیں۔ ان ائیر پورٹس پر موجود ایف آئی اے، اے این ایف اور اے ایس ایف وفاقی ادارے ہیں۔ ارشد شریف نے پاسپورٹ لازماً وزارت داخلہ سے لیا ہوگا اور ویزہ یقیناً متعلقہ ملک کے سفارت خانے سے حاصل کیا ہوگا۔
اگر وفاقی حکومت کو ارشد شریف کے پشاور ایئرپورٹ سے باہر جانے پر اعتراض ہوتا تو انہیں بڑی آسانی سے باہر جانے سے روکا جا سکتا تھا۔ بیرسٹرمحمد علی سیف نے کہا کہ جہاں تک مقتول صحافی ارشد شریف کو پروٹوکول دینے کی بات ہے تو خیبرپختونخوا حکومت رابطہ کرنے پر اہم سیاسی و سماجی شخصیات سمیت سنیئر صحافیوں کو پروٹوکول آفیسر فراہم کرتی ہے جو کہ انہیں صرف ایئرپورٹ تک پہنچانے میں مدد فراہم کرتے ہیں تاہم ان کا ایئرپورٹ کے اندر ہونے والی کسی کارروائی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ ارشد شریف کو بھی اسی طرح پروٹوکول دیا گیا۔
معاون خصوصی بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ ”رانا بدمعاش” اور ”خواجہ کرپشن” دونوں ہی اس گروہ کا حصہ ہیں جنھوں نے ارشد شریف کا قتل کرایا ہے۔ احتساب کا آغاز ان سے ہونا چاہیے۔ شائد اسی گھبراہٹ میں انہوں نے پے در پے پریس کانفرنسز کی ہیں۔ پی ڈی ایم جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے ارشد شریف کی عین تدفین کے وقت پریس کانفرنسز کی گئیں جو کہ کھلم کھلا اس بات کی طرف اشارہ تھیں کہ میڈیا کی توجہ ارشد شریف کے جنازے کی جانب نہ ہو اور قوم میں غم و غصّہ نہ پھیلے تاکہ ان کے اس کالے کرتوت پر پردہ پڑا رہے۔ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ان وزراء کا یہ کالا کرتوت اللہ تعالیٰ نے آشکار کر دیا ہے۔ ایک دن قانون کے ہاتھ ان کی گریبانوں پر ہوں گے۔