اسلام آباد (این این آئی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم کے اجلاس میں وزیر مملکت مصدق ملک اور سیف اللہ ابڑو کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ۔سینیٹر محمد عبدلقادر کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم کا اجلاس ہوا جس میں ایل این جی ٹرمینل پر قطر انوسٹمنٹ کمپنی کی طرف مجوزہ 3ارب ڈالر سرمایہ کاری پر بریفنگ دی گئی ۔ حکام وزار ت پٹرولیم نے کہاکہ
نجی شعبے دو ایل این جی ٹرمینل تعمیر کرنے کیلئے کام کر رہا ہے ،قطر انوسمنٹ کمپنی بھی سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے ۔ حکام نے کہاکہ ان ٹرمینلز میں حکومت کی کوئی سرمایہ کاری نہیں ،ان ٹرمینلز پر تھرڈ پارٹی کی اوپن ایکسس نہیں ہو گی ۔ اجلاس کے دور ان وزیر مملکت مصدق ملک نے کہاکہ پہلے یہ فیصلہ کریں کہ وزیر مملکت کو اجلاس میں بیٹھنے کی اجازت ہے کہ نہیں ۔اجلاس میں مصدق ملک اور سیف اللہ ابڑو کے درمیان گرما گرمی دیکھی گئی ۔ چیئر مین سیٹ نے کہاکہ جب ان کو آئینہ دیکھائیں تو یہ برا مانتے ہیںسرکاری افسران وزراء کو اصل معاملہ کا علم ہی نہیں ہونے دیتے ۔ حکام پی ایل ایل نے کہاکہ اس سال گزشتہ سال کے مقابلے میں ایل این جی کے دو کارگوز اضافی آ رہیے ہیں۔ وزیر مملکت نے کہاکہ اس سال جنوری میں دس اور فروری میں دس ایل این جی کارگوز آئیں گے ،ان اضافی کارگوز سے ایک سو ملین سی ایف ڈی گیس اضافی ملے گی۔ مصدق ملک نے کہاکہ اضافی ایل این جی خریداری کے باوجود سردیوں میں گیس کی راشنگ ہو گی ،جنوری اور فروری میں ایک ایک کارگو اضافی آئے گا ۔ مصدق ملک نے کہاکہ ایل این جی کی ساڑھے چار ہزار والی گیس ساڑھے تین سو والے چولہے کو دیں گے تو گردشی قرض تو بڑھے گا ۔مصدق ملک نے کہاکہ ایل پی جی کی درآمد بڑھائی ہے ،20 ہزار ٹن ماہانہ ایل پی جی اضافی درآمد کر رہے ہیں ،سرکاری سوئی کمپنیاں ایل پی جی بیچیں گی اس سے قیمتوں میں گٹھ جوڑ کو روکا جائے گا۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ گیس کا گردشی قرض 1547 ارب روپے ہے ،حکومت ایل این جی کم قیمت پر دینا بند کرے ۔
چیئر مین نے کہاکہ کھاد اور صنعتی شعبہ ایل این جی کی اصل قیمت دینے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ حکومت نے ایل این جی پر مہنگے پاور پلانٹس کیوں لگائے۔ مصدق ملک نے کہاکہ جس وقت پلانٹ لگائے گئے اس وقت ایل این جی کی قیمت بڑھنے کا کوئی امکان نہیں تھا ۔ مصدق ملک نے کہاکہ سابق حکومت نے جب ایل این جی کی قیمت گری تو
اس وقت طویل مدت معائدے نہ کر کے مجرمانہ غفلت کی ۔ سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ پاور کمیٹی میں وزیر پاور ڈویڑن کبھی اجلاس میں نہیں آتا ،وزیر پاور ڈویژن ہی اصل میں توانائی بحران کے ذمہ دار ہیں ،قطر انوسمنٹ کمپنی مستقل میں ایک نئی آئی پی پی بن جائے گی ۔
چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ گزشتہ تین سالوں میں 27 ارب روپے آئی پی پیز کو کیپیسٹی پیمنٹ کی گئی ،قطر انوسمنٹ کمپنی کو جو مراعات دی جا رہیں ہیں وہ بہت زیادہ ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ چیئرمین اوگرا کمیٹی کو یہ بھی نہیں بتا سکا کہ پیٹرول کی قیمت کا تعین کس طرح ہوتا ہے ،
جب سستی ایل این جی مل رہی تھی تو اس وقت کیوں نہیں خریدی ۔ چیف ایگزیکٹو پی ایل ایل نے کہاکہ ہم ایل این جی اس وقت خرید سکتے ہیں جب کوئی طلب کے حتمی اعداد وشمار ہوں ۔ مصدق ملک نے کہاکہ اسد عمر نے بطور سربراہ توانائی کمیٹی ایل این جی خریداری سے انکار کیا ،مصدق ملک صاحب آب جواب نہ دیں سرکاری افسران کو جواب دینے دیں ۔