اسلام آباد (این این آئی)محکمہ موسمیات نے ستمبر میں شمال مشرقی پنجاب اور سندھ میں معمول سے زائد بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ مجموعی طور پر ستمبر کے دوران ملک بھر میں معمول کے مطابق یا معمول سے قدرے زیادہ بارشوں کا امکان ہے ،شمال مشرقی پنجاب اور سندھ میں معمول سے زیادہ بارش ہونے کی توقع ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کشمیر، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں معمول سے زیادہ بارش ہونے کی توقع ہے جبکہ گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواہ کے شمالی علاقوں میں معمول کے تقریباً مطابق بارش ہو سکتی ہے۔نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ موسلا دھار بارشیں پنجاب، آزاد جموں و کشمیر اور خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں سیلاب کا باعث بن سکتی ہیں، نیز میدانی علاقوں یعنی پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا کے بڑے شہروں میں اربن فلڈنگ کا سبب بن سکتی ہیں لیکن پیش گوئی کے مطابق ستمبر میں اس کا امکان کم ہے۔نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا کہ ستمبر کے دوران آبپاشی اور بجلی کے شعبوں کے لیے وافر پانی دستیاب ہوگا، اس دوران ہونے والی بارشوں کا خریف کی فصلوں کی نشوونما اور پودوں پر اچھا اثر پڑ سکتا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اگست میں ملک بھر میں معمول سے زیادہ مون سون بارشیں دیکھی گئیں جس سے سیلاب اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں نے خصوصاً سندھ، بلوچستان اور خیبرپختون خوا مٰں شدید جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹ کے مطابق بارشوں سے آنے والے سیلاب سے ملک بھر کے 154 میں سے 116 اضلاع متاثر ہوئے جبکہ صحت کے کم از کم 888 مراکز کو نقصان پہنچا۔عالمی ادارہ صحت کی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سیلاب میں ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور 15 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوچکے ہیں، ان میں سے 64 لاکھ افراد کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے جن میں سیلاب سے بے گھر ہونے والے 4 لاکھ 21 ہزار افراد بھی شامل ہیں۔پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے اس حوالے سے برطانوی خبررساں ادارے بی بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے ان سیلابوں کو موسمیاتی تبدیلی سے جوڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘بظاہر جو عوامل نظر آرہے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی یہ سطح غیر معمولی ہے، یہ صرف مون سون کا ایک برا موسم نہیں ہے، یہ اس سے بڑھ کر ہے اور مجھے لگتا ہے کہ یہ ماحولیاتی تباہی کا دور ہے۔