مورو (این این آئی)سندھ کے شہر مورو میں وڈیروں نے بے حسی کی انتہا کردی، انسانوں کو چھوڑ کر گنے کی فصل بچانے میں لگ گئے۔مورو میں وڈیروں نے اپنی گنے کی فصل بچانے کے لیے سیلابی ریلا آبادی میں چھوڑ دیا اور پانی کا راستہ روکنے کے لیے آٹے کی بوریاں رکھ دیں۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ تباہ حال لوگوں کے پاس کھانے کو روٹی نہیں لیکن بااثر افراد کی زمینیں بچانے کے لیے آٹے سے بند باندھے جارہے ہیں۔مورو میں سیلابی صورتِ حال سے تین چار دیہات کے پانچ سے سات ہزار افراد متاثر ہیں۔نیشنل ہائی وے کا ایک ٹریک پانی میں مکمل ڈوب چکا ہے جبکہ صرف ایک ٹریک پر ٹریفک کی آمد و رفت جاری ہے۔خیرپور ناتھن شاہ سے بھی زیادہ تر آبادی نقل مکانی کرچکی۔ تین سے چار فٹ پانی موجود ہونے کے باعث لوگ خود ہی جان پر کھیل کر دوسروں کی جان بچانے کی کوششیں کررہے ہیں۔ دوسری جانب صوبائی وزیر شرجیل میمن کی اپنی فصل بچانے کیلئے پانی گاؤں کی طرف موڑنے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔ سیلاب نے سندھ مکمل تباہ و برباد کردیا، بے یارومددگارلوگ مدد کوپکارتیرہیں لیکن حکمرانوں کی روایتی بے حسی ختم نہ ہوئی۔ایسی صورتحال میں شرجیل میمن کے کیلے کی فصل کو بچانے کیلئے بارش کے پانی کا رخ گاں کی طرف موڑدیا گیا۔ایک دیہاتی نے ویڈیو بنا کر صوبائی وزیر کے کارنامے کو اجاگر کیا اور بتایا شرجیل میمن کی فصل سے مشینری لگا کرپانی گاؤں کی طرف چھوڑاجارہا ہے،دوسری جانب فریال تالپور کے شوہر اور رکن قومی اسمبلی منور تالپور نے متاثرین میں پچاس پچاس روپے تقسیم کیے
اور پھر تالیوں کی گونج میں واپس روانہ ہوگئے،سکھر کے دورے پر نکلے وفاقی وزیرخورشید شاہ کے بیٹے کو لوگوں نے روک کر کہا سائیں چلے ہمارے ساتھ اور دیکھیں کیا ہورہا ہے لیکن زیرک شاہ نے متاثرین کے ساتھ جانے کا خطرہ مول نہ لیا اور ویڈیو بنانے سے منع کر کے گاڑی میں سوار ہوکر روانہ ہوگئے۔