ٹوکیو۔۔۔۔جاپان میں حکمران اتحاد نے اتوار کو ہوئے پارلیمانی انتخابات میں دو تہائی اکثریت حاصل کر لی ہے جسے وزیر اعظم شنزو آب کی اقتصادی پالیسیوں کے لیے مینڈیٹ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
جاپانی میڈیا کی خبروں کے مطابق، شنزو آب کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل پی ڈی) ایوان زیریں ہاؤس آف رپریزینٹیٹو میں اپنی اکثریت برقرار رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔ایل پی ڈی نے بودھ حمایت یومیٹو پارٹی کے ساتھ مل کر 475 میں سے 325 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ جاپان کے سرکاری ناشر NHK کے کہنا ہے کہ ایل پی ڈی کو 290 جبکہ یومیٹو پارٹی کو 35 سیٹیں ملی ہیں۔
اہم اپوزیشن پارٹی ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کو 73 سیٹیں ملی ہیں جو گزشتہ انتخابات سے 11 زیادہ ہیں۔شنزو آب سال 2012 میں جاپان کے وزیر اعظم بنے تھے لیکن انھوں نے ملک میں وقت سے پہلے پارلیمانی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔انھوں نے معیشت میں نقد رقم بڑھا کر اور سرکاری اخراجات میں اضافہ کرکے ملک کی معیشت کو سہارا دینے کی کوشش کی تھی۔اس سے جاپان کی معیشت میں شروع میں بہتری آئی لیکن اس سال کے آخری مہینوں میں ملک پھر مندی کی لپیٹ میں آ گیا تھا۔ اس کے لیے ماہرینِ اقتصادیات نے سیلز ٹیکس میں اضافے کو قرار دیا۔شنزو آب کا کہنا ہے، ’لوگوں نے دو سال میں ہماری ’ابینومیس پالیسیوں‘ پر منظوری کی مہر لگائی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کہ ہم مطمئن ہو جائیں گے۔ میری ابینومیس پالیسیوں نے ابھی تک آدھا راستہ ہی طے کیا ہے۔‘دارالحکومت ٹوکیو میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار روپرٹ ونگف لڈ کا کہنا ہے کہ جاپان کے بیشتر ووٹر وقت سے پہلے پارلیمانی انتخابات کرانے کے فیصلے سے حیران تھے۔زیادہ تر لوگوں کا خیال تھا کہ نئے سرے سے انتخابات کرانے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ کچھ لوگوں نے اسے پیسے کی بربادی قرار دیا۔ووٹنگ کی شرح اس بار اگرچہ پہلے سے کم رہی لیکن سنزو آب کو نئی اکثریت مل گئی ہے اور اب وہ اگلے چار سال تک اقتدار ان کے پاس رہے گا۔
جاپان میں حکمران اتحاد نے پارلیمانی انتخابات میں دو تہائی اکثریت حاصل کر لی
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں