مائیکل کلارک کی جگہ لینے کے لیے متوقع امیدوار بریڈ ہیڈن ہی تھے لیکن سلیکٹرز نے صرف 23 ٹیسٹ میچوں کا تجربہ رکھنے والے سمتھ کو ترجیح دی ہے۔آسٹریلیا کے چیف سلیکٹر راڈنی مارش نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم ملک کی نمائندگی اور قیادت کا اعزاز ملنے پر سمتھ کو مبارکباد دیتے ہیں۔‘بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سمتھ ایک غیرمعمولی نوجوان ہیں اور قومی سلیکشن پینل نہ صرف ان کی انفرادی کارکردگی بلکہ قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے انھیں قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔‘امکان ہے کہ آئندہ کبھی نہ کھیل سکوں۔میں پرامید ہوں کہ ایسا نہیں ہوگا لیکن آپ کو حقیقت پسند بھی ہونا چاہیے۔33 سالہ مائیکل کلارک سنیچر کو ایک پریس کانفرنس میں اپنے کریئر کے اختتام کا اشارہ دے چکے ہیں۔انھوں نے کہا تھا کہ اس بات کا امکان ہے کہ وہ آئندہ کبھی نہ کھیل سکیں۔ ’میں پرامید ہوں کہ ایسا نہیں ہوگا لیکن آپ کو حقیقت پسند بھی ہونا چاہیے۔‘کلارک ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں فیلڈنگ کے دوران زخمی ہوئے تھے جبکہ اس سے قبل بیٹنگ کے دوران بھی کمر میں تکلیف کی وجہ سے انھیں باہر جانا پڑا تھا۔انھیں ہیمسٹرنگ کی تکلیف نومبر میں جنوبی افریقہ کے خلاف میچ کے دوران ہوئی تھی اور ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں ان کی شرکت بھی مشکوک تھی۔تاہم کلارک نے اپنے آنجہانی دوست فل ہیوز کی یاد میں اس ٹیسٹ میں شرکت کرنے کا اعلان کیا تھا اور تکلیف ہونے کے باوجود سنچری بنائی تھی۔اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے وہ ٹیسٹ میچ کھیلنے پر کوئی پشیمانی نہیں اور نہ ہی یہ افسوس ہے کہ میں ریٹائرڈ ہرٹ ہونے کے باوجود میدان میں گیا۔ وہ میرے کریئر کا اہم ترین ٹیسٹ میچ تھا۔‘