اسلام آباد(این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء ڈاکٹر شہباز گل پر مبینہ تشدد کے معاملے پر آئی جی اسلام آباد کو انکوائری کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ آہ و بکا مچی ہوئی ہے تشدد ہوگیا، کیا یہ میڈیا ہائپ ہے یا واقعی ایسا ہوا ہے؟،
ریمانڈ کا کیس اس لئے سن رہے ہیں کہ شہباز گل سیاسی شخصیت ہیں، عام افراد کے تو روزانہ ریمانڈ ہوتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کے رہنماء ڈاکٹر شہباز گل کا مزید جسمانی ریمانڈ منظور کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت آئی جی اسلام آباد نے شہباز گل پر ریمانڈ کے دوران تشدد کی تردید کی جس پر عدالت نے آئی جی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ پمز ہسپتال میں شہباز گل کا میڈیکل ہوا، اس میں کیا آیا ہے؟ اس پر آئی جی اسلام آباد نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں سانس کی تکلیف کا بتایا گیا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر جدون نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل نے ابتدائی طور پر میڈیکل چیک اپ کروانے سے انکار کر دیا تھا۔جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آہ و بکا مچی ہوئی ہے تشدد ہوگیا، کیا یہ میڈیا ہائپ ہے یا واقعی ایسا ہوا ہے؟ ہم نے یہ دیکھنا ہے۔وکیل نے عدالت کو بتایا 9اگست کو گرفتاری ہوئی، 10اگست کو ریمانڈ ہوا، 11اگست کو پمز بورڈ نے میڈیکل کیا۔جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ کیا 12 اگست کو شہباز گل نے مجسٹریٹ کے سامنے دوبارہ پیش ہونے پرتشدد کا بتایا؟جس پر راجہ رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ نہیں،
شہباز گل نے مجسٹریٹ کو تشدد کا نہیں بتایا، اس پر جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا ابھی پٹیشنر کہاں ہے؟۔فیصل چودھری نے کہا کہ شہباز گل پمز ہسپتال میں بے ہوشی کی حالت میں ہیں، سپیشل پراسیکیوٹر جیل انتظامیہ کی طرف سے کوئی بیان نہ دیں، مجھے صبح پمز ہسپتال میں بھی ملنے نہیں دیا گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ آج یہ ریمانڈ کا کیس اس لیے سن رہے ہیں وہ سیاسی
شخصیت ہیں، عام افراد کے تو روزانہ ریمانڈ ہوتے ہیں، اللہ دتہ کا کیس ہائیکورٹ نہیں آتا، سوا 4بجے شام کو بھی یہ کورٹ روم بھرا ہوا ہے۔شعیب شاہین نے کہا کہ تمام میڈیا چینلز نے تشدد کا واقعہ رپورٹ کیا۔ اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ معذرت کیساتھ میڈیا میں میری کورٹ کی غلط رپورٹ شائع ہوتی ہے، خبر کچھ ہوتی ہے اور سرخی کچھ لگتی ہے۔جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ آئی جی اسلام آباد،
آپ بتائیں کہ آپ کیا اقدامات کریں گے؟ جواب میں شہباز گل کے وکلاء نے عدالت میں بیان دیا کہ ہمیں ان پر اعتماد نہیں ہے۔جسٹس عامر فاروق نے شہباز گل کے وکلا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے نہیں کریں کورٹ روم کو سرکس نہیں بنائیں۔عدالت نے اڈیالہ جیل کے میڈیکل افسر سے شہباز گل کے ابتدائی طبی معائنہ کی رپورٹ طلب کرلی، جس کے جواب میں میڈیکل افسر اڈیالہ جیل نے کہا کہ وہ رپورٹ تو
میں ساتھ نہیں لایا۔جسٹس عامر فاروق نے میڈیکل افسر اڈیالہ جیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پھر آپ یہاں کیا کر رہے ہیں؟ آپ کو میں نے علاج کے لیے تو نہیں بلایا۔عدالت نے سوال کیا کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کدھر ہیں؟ جس کے جواب میں ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ جیل نے کہا کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل تبدیل ہو گئے، میرے پاس چارج ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ لوگوں کو شوکاز نوٹس جاری کر رہا ہوں، شام چار بجے روبکار ملی تو رات نو بجے حوالگی کیوں کی؟میڈیکل افسر نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل نے سوا چار بجے دل کی تکلیف کی شکایت کی، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جیسے ہی ایڈیشنل سیشن جج کے ریمانڈ کا آرڈر ملا تو تکلیف ہو گئی۔بعد ازاں کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔