اسلام آباد(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ماہر قانون علی ظفر نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کو غیر قانونی وغیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔ایک انٹرویومیں ماہر قانون علی ظفر نے کہا کہ میری نظر
میں غیر قانونی فیصلہ کیا گیا ہے،ڈپٹی اسپیکرنے آئین کے مطابق غیر قانونی رولنگ دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئین کے مطابق پارلیمانی پارٹی فیصلہ کرے گی کہ کس کو ووٹ دینا ہے اور پارلیمانی پارٹی نے فیصلہ کیا کہ پرویز الہٰی کوووٹ دینا ہے۔علی ظفر نے کہاکہ پارلیمانی پارٹی کے فیصلے کا انحراف ہو تو کوئی رکن ڈی سیٹ ہوتا ہے، ڈپٹی اسپیکر نے بالکل غیر آئینی وغیر قانونی فیصلہ کیا ہے۔ جس کو سن کر پریشان ہوگیا ہوں۔انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ واضح کہہ چکی ہے کہ آئین سے متصادم فیصلے کو غلط قرار دے گی۔ اس کیس میں بھی سپریم کورٹ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دے گی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر منعقد ہونے والے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے امیدوار حمزہ شہباز 179ووٹ لے کر دوبارہ وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہو گئے جبکہ ان کے مد مقابل پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی نے 176ووٹ حاصل کئے، ڈپٹی سپیکر نے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے اراکین اسمبلی کو دی گئی ہدایات کے برعکس ووٹ دینے پر مسلم لیگ (ق) کے 10ووٹ مسترد کر دئیے اور حمزہ شہباز کی کامیابی کا اعلان کیا، پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) نے ڈپٹی سپیکر کی رولنے کے خلاف عدلیہ سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا،
وزیر اعلیٰ پنجاب بر قرار رہنے پر مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ایوان میں شیر شیر کے نعرے لگائے گئے اور تمام اراکین اسمبلی نے حمزہ شہباز کومبارکباد دی جبکہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے اراکین کی جانب سے فیصلے کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت 4بجے کی بجائے2گھنٹے 55منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردا ر دوست محمد مزاری کی صدارت میں شروع ہوا۔ تلاوت کلام پاک کے بعد
راولپنڈی کے حلقہ پی پی 7سے نو منتخب رکن اسمبلی راجہ صغیر احمد نے رکنیت کا حلف اٹھایا۔اجلاس کے آغاز پر مسلم لیگ (ن) خلیل طاہر سندھو نے ڈپٹی سپیکر سے نقطہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت طلب کی جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ آج کے روز نقطہ اعتراض نہیں بنتا تاہم انہوں نے اصرار کر کے بات کرنے کے لئے وقت حاصل کرلیا۔ خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ پی پی 167سے تحریک انصاف کے رکن شبیر احمد کے خلاف الیکشن
کمیشن میں کیس چل رہا ہے اور ان کی رکنیت فیصلے سے مشروط ہے اس لئے وہ ووٹ کاسٹ نہیں کر سکتے جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہاکہ وہ تو حلف اٹھا چکے ہیں۔خلیل طاہر سندھو کی جانب سے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ نہ دینے پر مخدوم زین محمود قریشی پر بھی اعتراض اٹھایا گیا۔ تحریک انصاف کے راجہ بشارت نے اس پر اپنا موقف دیا جس کے بعد چیئر نے اسے رد کر تے ہوئے زین قریشی کے حق میں رولنگ دیدی۔ ڈپٹی سپیکر سردار
دوست محمد مزاری کی ہدایت پر سیکرٹری پنجاب اسمبلی نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے طریق کار کے حوالے سے اراکین اسمبلی کو آگاہ کیا۔ طریق کار کے مطابق سب سے پہلے ایوان میں پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجائی گئیں تاکہ اگر کوئی بھی رکن اسمبلی لابی میں موجود ہوتو وہ ایوان میں آ جائے۔ پانچ منٹ کے بعد ایوان کے تمام دروازے لاک کر دئیے گئے اور کسی رکن اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کے عملے کے باہر جانے پر پابندی تھی۔ اس کے بعد
تحریک انصاف اور (ق) لیگ کے اراکین اپنے امیدوار کو ووٹ دینے کیلئے ڈپٹی سپیکر کی بائیں جانب جبکہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے اراکین ڈپٹی سپیکر کی دائیں جانب سے اپنے نام کے اندراج کرانے کے بعد لابی میں چلے گئے۔اس کے بعد ووٹوں کی گنتی اور اراکین کو ایوان میں واپس بلایا گیا اوردو منٹ کیلئے گھنٹیاں بجائی گئیں۔ڈپٹی سپیکر کی جانب سے نتائج کا اعلان کیا گیا جس کے مطابق مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے امیدوار
حمزہ شہباز نے 179جبکہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی نے 176ووٹ حاصل کئے۔ راجہ بشارت کی جانب سے احتجاج پر ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزار ی نے چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے لکھے گئے خط کے حوالے سے ایوان کو آگاہ کیا جس کے مطابق مسلم لیگ (ق) کے تمام اراکین کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنا ووٹ حمزہ شہباز کو کاسٹ کریں گے۔ راجہ بشارت نے کہا کہ 63اے کے مطابق
پارلیمانی لیڈر اراکین کو ہدایات دینے کا اختیار رکھتا ہے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ یہ پارٹی چیف کا اختیار ہے، آپ عدالت کا حکم پڑھیں۔ راجہ بشارت نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پارلیمانی لیڈر ساجد احمد خان کی زیر صدارت ہوا جس میں ووٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ پھر تو وزیر اعلیٰ کا امیدوار چوہدری پرویز الٰہی بھی خود کو ووٹ نہیں دے سکتا۔ ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری نے کہا کہ میں نے خود چوہدری شجاعت حسین کو ٹیلیفون کال کر کے پوچھا
انہوں نے تین مرتبہ اپنے لیٹر کے بارے میں کہا۔ انہوں نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق کارروائی چلا را ہوں، راجہ بشارت صاحب آپ نے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھا ہے، آپ نے کچھ پڑھا ہی نہیں ہے۔راجہ بشارت نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین اس کے مجازہے ہی نہیں۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ آپ اس کو چیلنج کریں جس پر انہوں نے کہا کہ ہم اسے چیلنج کریں گے۔ اس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے حمزہ شہباز کے وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کی رولنگ دی جس پر راجہ بشارت نے کہا کہ آپ سارا غلط پڑھ رہے ہیں اور اس کے ساتھ ہی ڈپٹی سپیکر نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اجلاس کی کارروائی مکمل ہونے پر اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا۔