لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) ضمنی انتخاب کے نتائج سے ظاہر ہو گیا کہ شہباز شریف کا بیانیہ پٹ گیا اور نواز شریف کا بیانیہ رد کرنے سے مسلم لیگ (ن) کو نقصان ہوا جبکہ یہ بیانیہ اپنا کر عمران خاں کو بے حد فائدہ ہوا اور دوسرے لفظوں میں نواز شریف کا بیانیہ عمران خاں
نے اپنا کر ضمنی انتخاب میں فتح حاصل کی۔نواز شریف نے مزاحمتی بیانیے کو ادھورا چھوڑا اور ہچکچاہٹ کے ساتھ بیانیہ اپنایا جبکہ عمران خاں نے پہلی بار کھل کر اور جارحانہ انداز میں مزاحمتی بیانیے کو لیکر چلے، ان کے بعض ساتھی ان سے بھی آگے کھل گئے ، روزنامہ جنگ میں پرویز بشیرکی شائع خبر کے مطابق نواز شریف نے شہباز شریف کو عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد فوری انتخابات کرانے کا مشورہ دیا تھا لیکن شہباز شریف نے حکومت کرنے کا فیصلہ کیا۔نواز شریف تو ابتدا سے ہی عدم اعتماد کے حق میں نہیں تھے لیکن انہیں مجبور کیا گیا کہ عدم اعتماد پیش کی جائے ۔نواز شریف کےوطن واپس نہ آنے کا بھی فیصلہ درست تھا وہ حالات کا بہترانداز میں تجزیہ کر رہے تھے۔خیال ہے کہ نواز شریف ابھی بھی فوری انتخابات کی طرف جانے پر غور کرنے کا مشورہ دیں گے کیونکہ مسلم لیگ (ن) ابھی بھی پنجاب میں مقبول جماعت ہے .اس ضمنی انتخابات میں ناکامی کے اور بھی عوامل اور معاملات ہیں 20 حلقوں میں سے کسی پر بھی 2018 میں مسلم لیگ (ن) کامیاب نہیں ہوئی تھی عمران خاں نے اپنے بیانیے سے اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے خدشات غلط ثابت ہوئے ان انتخابات میں کسی طرح کی کوئی مداخلت نہیں ہوئی۔