منگل‬‮ ، 26 اگست‬‮ 2025 

اگر آپ بھی کھانا کھاتے وقت دوسرے کاموں میں لگے رہتے ہیں تو۔۔۔

datetime 23  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوز ڈیسک)بزرگ کہا کرتے ہیں کہ کھانا آرام سے بیٹھ کر کھانا چاہیے اور کھانے کے دوران ادھر ادھر کی باتوں سے اجتناب برتنا چاہیے اور اسلامی تعلیمات میں بھی ہمیں یہی بتایا گیا ہے لیکن ہم سوچا کرتے تھے کہ آخر اس میں کیا حکمت ہے؟
آخر سائنسدانوں نے ان بزرگوں کی تائید کرتے ہوئے اس راز سے پردہ اٹھا دیا ہے کہ کھانے کے ساتھ کام یا باتوں میں مشغول رہنے سے انسان موٹاپے کا شکار ہو جاتا ہے۔ ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ لوگ وقت بچانے کے لیے چلتے پھرتے بھی برگر یا اسی نوع کی دیگر اشیائ کھاتے ہیں۔ یہ عادت بھی انسان کو موٹاپے کی طرف لے جاتی ہے۔سائنسدانوں کی اس ساری تحقیق کا لب لباب یہ ہے کہ کھانا کھاتے ہوئے اگر آپ کی توجہ کھانے کی بجائے کہیں اور ہے تو آپ کو یہ احساس نہیں رہتا کہ آپ کتنا کھا چکے ہیں، اسی چکر میں آپ کھاتے چلے جاتے ہیں اور نتیجے میں آپ کا وزن بڑھتا چلا جاتا ہے۔ سائنسدانوں کو کہنا ہے کہ اس طرح نہ صرف وزن بلکہ انسان کی بھوک بھی بڑھ جاتی ہے اور وہ پہلے سے زیادہ کھانا کھانے لگتا ہے کیونکہ یہ بھی ایک فطری عمل ہے کہ ہم جتنا زیادہ کھاناکھائیں اتنی ہی ہماری بھوک بڑھ جاتی ہے، اسی لیے ہی شاید بزرگ فرمایا کرتے ہیں کہ بھوک اور نیند کو جتنا چاہو کم کر لو اور جتنا چاہو بڑھا لو۔
برطانیہ کی سرے یونیورسٹی کی تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ پروفیسر جین اوڈین کا کہنا ہے کہ ای میلز چیک کرتے ہوئے، ٹی وی دیکھتے ہوئے یا کوئی اور کام کرتے ہوئے کھانا کھانے سے انسان بھوکا ہی رہتا ہے کیونکہ اسے احساس ہی نہیں ہوتا کہ وہ کھانا کھا رہا ہے لہٰذا کچھ ہی دیر بعد اسے پھر بھوک لگ جاتی ہے۔ بھوک مٹانے کے لیے کھانا کھانے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ آرام سے بیٹھ کر کھانا کھائیں۔ چلتے پھرتے مختلف چیزیں کھانے سے وزن میں بہت زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ہمیں کھانے کے لیے وقت نکالنا چاہیے اور ہمیشہ آرام سے بیٹھ کر کھانا چاہیے اوراپنی توجہ کھانے کی طرف رکھنی چاہیے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…