تہران (این این آئی )ایران نے اپنے ذوالجناح سیٹلائٹ لانچرکا دوسرا تجربہ کیا ہے۔ایران کے اس اقدام پرامریکا نالاں ہوسکتا ہے اور اس سے2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے دونوں ممالک کے درمیان بالواسطہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی کوششوں کوزک پہنچ سکتی ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق امریکا ایران کے خلائی پروگرام کا مخالف ہے۔ اس کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ مصنوعی سیاروں کو مدارمیں داخل کرنے کے لیے اس طرح کی طویل فاصلے تک مار کرنے والی بیلسٹک ٹیکنالوجی کو جوہری ہتھیار لے جانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ ایران امریکا کے اس طرح کے الزامات کی تردید کرتا ہے۔ایرانی وزارت دفاع کے ترجمان نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ذوالجناح سیٹلائٹ لانچر کا تیسرا ترقیاتی مرحلہ آج کے تجربے کے دوران میں حاصل ہونے والی معلومات کے امتزاج پر مبنی ہوگا۔البتہ انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا یہ تجربہ کامیاب رہا ہے یا ناکام۔یہ اعلان تہران اور واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات میں گذشتہ کئی ماہ سے جاری تعطل کے دوران میں سامنے آیا ہے۔یہ توقع کی جارہی ہے کہ آیندہ چند روز میں جوہری مذاکرات میں یہ تعطل ختم ہوجائے گا اور دونوں ملکوں کے درمیان 2015 کے معاہدے کی بحالی کے لیے بالواسطہ مذاکرات دوبارہ شروع ہوجائیں گے ۔امریکانے گذشتہ سال ایران کے اپنے تیارکردہ سیٹلائٹ لانچر کے کامیاب تجربے پرتشویش کا اظہار کیا تھا۔اس کے بارے میں تہران کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد اپنے سب سے طاقتور راکٹ انجنکے حصول میں مدد دینا ہے۔ ذوالجناح تین مرحلوں کا سیٹلائٹ لانچر ہے جس میں ٹھوس اور مائع ایندھن کا آمیزہ استعمال کیا جاتا ہے۔