جمعہ‬‮ ، 21 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

غیرت کینام پر خاتون، مرد کے سفاکانہ قتل کی لرزہ خیز وڈیو وائرل، سپریم کورٹ بار کا سزا کا مطالبہ

datetime 21  جولائی  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)مبینہ غیرت کے نام پر مبینہ طور پر بلوچستان میں فائرنگ کرکے ایک خاتون اور مرد کے سفاکانہ قتل کی لرزہ خیز ویڈیو وائرل سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں محمد رؤف عطا نے بلوچستان میں خاتون کے قتل پر مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی بلوچستان میں ایک بے گناہ اور معصوم عورت کے بہیمانہ قتل کے افسوسناک واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے، یہ دل دہلا دینے والا واقعہ ان متعدد واقعات میں سے ایک ہے جہاں ایک بے گناہ خاتون کو ایک بار پھر نام نہاد غیرت کے نام پر قتل جیسے نہایت افسوسناک اور قابلِ مذمت عمل کا شکار بننا پڑا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ غیرت کے نام پر قتل کسی بھی صورت میں بلوچ یا کسی بھی صوبائی اور قومی ثقافت سے کوئی تعلق نہیں رکھتے، ان کا نہ تو کسی سماجی یا مذہبی روایت سے کوئی واسطہ ہے، اور نہ ہی یہ قانون یا آئینِ پاکستان کے تحت کسی طور جائز یا قابلِ قبول ہیں،اس قسم کے اقدامات خواتین کے خلاف بدترین تشدد کی نمائندگی کرتے ہیں، جو اس جھوٹے تصور پر مبنی ہوتے ہیں کہ متاثرہ خاتون نے خاندان یا برادری کی عزت کو نقصان پہنچایا ہے، یہ مسئلہ براہِ راست خواتین کے بااختیار ہونے اور انسانی حقوق سے متعلق ہے۔اعلامیے کے مطابق غیرت کے نام پر قتل کی ہر شکل اور صورت میں شدید مذمت کی جانی چاہیے، اب وقت آ چکا ہے کہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر اور مضبوط قانونی ڈھانچہ وضع کیا جائے، ایسے دل دہلا دینے والے واقعات کا بار بار پیش آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارا معاشرہ غیرت کے نام پر تشدد جیسی بیماری میں مبتلا ہو چکا ہے،اس کے باوجود، کسی فرد یا گروہ کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ خود کو منصف، جیوری اور جلاد، کے طور پر پیش کرے۔

صرف ریاست ہی کو انصاف فراہم کرنے کا اختیار حاصل ہے، یہ واقعات ریاست کی اس ناکامی کو بھی بے نقاب کرتے ہیں کہ وہ معاشرے میں پائے جانے والے نقصان دہ اور غیر عقلی نظریات کا خاتمہ کرنے میں ناکام رہی ہے،یہ ایک قومی اور سماجی شعور کا مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے ریاست کو فعال کردار ادا کرنا ہوگا، جو لوگ اس سفاکانہ عمل میں ملوث ہیں، انہوں نے نہ صرف ایک سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے بلکہ ریاست کی عملداری کو بھی چیلنج کیا ہے، سپریم کورٹ بار صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ان مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کریں اور انہیں عبرتناک سزا دلوا کر ایسے غیر انسانی واقعات کا سدباب کریں۔



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے


ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…