لاہور (نیوز ڈیسک)ترک کمپنیوں نے پاکستان کے خلاف عالمی عدالت سے رجوع کر لیا ہے، کمپنیوں نے پاکستان کے خلاف 23کروڑ ڈالر(جو کہ پاکستانی تقریباً 48ارب 34کروڑ روپے بنتے ہیں) ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا ہے۔موقر قومی روزنامے ایکسپریس ٹربیون کی رپورٹ
کے مطابق ترک کمپنیوں کی جانب سے یہ دعویٰ انٹرنیشنل سنٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس(آئی سی ایس آئی ڈی)میں یہ شکایت پنجاب کی سابق بزدار حکومت کی بدانتظامی کے سبب درج کرایا گیا ہے۔ یہ کمپنیاں البراک (Al-Bayrak)اور اوزپاک(Ozpak)ہیں جو ویسٹ مینجمنٹ کمپنیاں ہیں۔ ان کمپنیوں کی جانب سے شکایت میں صدر پاکستان، وزیراعظم پاکستان، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ، وزیر قانون، وزیردفاع، وزیرخارجہ، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ، چیئرمین لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی، ترکی میں تعینات پاکستانی سفیراور اے جی پی آفس کو فریق بنایا گیاہے۔یاد رہے کہ یہ کمپنیاں دس سال قبل اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی دعوت پر پاکستان آئی تھیں اور یہاں سرمایہ کاری کی تھی۔رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں ایک اعلیٰ سطحی حکومتی وفد نے دونوں کمپنیوں کی انتظامیہ سے استنبول میں ملاقاتیں بھی کی تھیں۔ ان ملاقاتوں کا مقصد کمپنیوں کے ساتھ معاملات طے کرنا اور ان کے تحفظات دور کرنا تھا مگر ان ملاقاتوں کے باوجود کمپنیوں نے انٹرنیشنل ٹربیونل سے رجوع کر لیا ہے۔ 2سال قبل عثمان بزدار حکومت کے دوران 20دسمبر 2020ء کو دونوں مذکورہ کمپنیوں کے لاہور میں واقع دفاتر پر دھاوا بولا گیا اور کمپنیوں کا سازوسامان ضبط کر لیا گیا تھا۔ اسی معاملے کو لے کر یہ کمپنیاں عالمی ٹربیونل میں گئی ہیں۔