ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عالمی بینک نے غذائی قلت سے عالمی قحط پھیلنے کا خدشہ ظاہر کردیا

datetime 9  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(این این آئی)عالمی بینک نے غذائی قلت سے عالمی قحط پھیلنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ بہت سے ممالک میں مہنگائی کئی دہائیوں کی بلندترین سطح پرپہنچ چکی ہے، رواں سال تیل کی قیمتوں میں 42 فیصد اضافہ ہوگا ،توانائی سمیت دیگر اشیا کی قیمتوں میں 18 فیصد اضافہ ہوسکتاہے،میڈیارپورٹس کے مطابق

عالمی بینک کی نئی گلوبل اکنامک پراسپیکٹس رپورٹ جاری کی گئی ہے جس کے مطابق عالمی بینک کے سربراہ ڈیوڈ مالپاس نے کہا کہ بہت سے ممالک میں مہنگائی کئی دہائیوں کی بلندترین سطح پرپہنچ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ افراط زر میں حالیہ اضافہ طویل عرصے تک بلند رہنے کا خدشہ ہے، سرمایہ کاری میں کمی شرح نموکو ممکنہ طور پر ایک پوری دہائی تک متاثر رکھے گی۔عالمی بینک نے رواں سال شرح نمو میں 2.9 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔ اس نے جنوری میں سن 2022 کے لئے شرح نمو میں4.1 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی تھی۔ عالمی بینک نے آئندہ مالی سال یعنی 2023 اور 2024 کے لیے پیداواری شرح میں صرف تین فیصد اضافے کی پیش گوئی بھی کی ہے۔ بینک کو توقع ہے کہ رواں سال تیل کی قیمتوں میں 42 فیصد اضافہ ہوگا جبکہ توانائی سے ہٹ کر دیگر اشیا کی قیمتوں میں 18 فیصد اضافے کا امکان ہے۔ عالمی بینک نے موجودہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کا موازنہ سن 1980 کی دہائی کے تیل کے بحران سے کیا ہے۔

عالمی بینک نے جاری کی گئی اپنی نئی گلوبل اکنامک پراسپیکٹس رپورٹ میں خبردار کیاکہ اضافی منفی اعشاریے عالمی معیشت کی سن 1970 کی دہائی کے اسٹیگ فلیشن کے دور کا تجربہ دہرانے کے امکانات میں اضافہ کریں گے۔ ڈیوڈ مالپاس کے مطابق دنیا کے بیشتر حصوں میں کمزور سرمایہ کاری کی وجہ سے شرح نمو کی سست رفتاری ممکنہ طور پر ایک پوری دہائی تک برقرار رہے گی۔

مالپاس کا مزید کہنا تھاکہ اب بہت سے ممالک میں افراط زر کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے جبکہ رسد میں آہستہ آہستہ اضافے کی توقع ہے، اس صورتحال کے باعث افراط زر لمبے عرصیتک بلند رہنے کا خدشہ ہے۔عالمی بنک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یوکرین میں جنگ، چین میں کووڈ لاک ڈان اور سپلائی چین میں خلل سے عالمی ترقی متاثر ہو رہی ہے۔

یوکرین پر روس کے حملے نے توانائی اور گندم کی عالمی تجارت کو درہم برہم کر دیا اور کورونا وائرس وبا کے اثرات سے نجات پا رہی عالمی معیشت کو نشانہ بنایا۔اجناس کی قیمتوں میں اضافے سے ترقی پذیر ممالک میں لوگوں کی قوت خرید متاثر ہونے کے خدشات لاحق ہیں۔ ڈیوڈ مالپاس کے مطابق غذائی قلت کے نتیجے میں بھوک میں اضافے اور یہاں تک کے قحط پھیلنیکا شدید خطرہ ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…