کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی بجٹ کی تاریخ کے اعلان کے ساتھ ہی ملک میں کاروباری سرگرمیاں ماند پڑ گئی ہیں، وفاقی بجٹ کے خوف کی وجہ سے مارکیٹ ہیجانی کیفیت کا شکار ہے ۔ مارکیٹ سے درآمدی اشیاء غائب ہوگئی ہیں جبکہ جان بچانے والی دواؤں کی دگنی قیمت پر فروخت جاری ہے۔
10روز یا ایک ماہ کے معمول کے جو وعدے کے سودے کرتے تھے وہ بھی نہیں کئے جارہے ہیں۔ روزنامہ جنگ میں رفیق بشیر کی شائع خبر کے مطابق حکومت کی جانب سے درآمدی بل کم کرنے کی پالیسی اختیار کرنے پر مارکیٹ سے درآمدی ادویات، کاسمیٹکس، شیمپو، بلی اور کتے کے کھانے، بچوں کے کھلونے، کپڑا، جوتے، خواتین کے فیشن کا سامان، دودھ، پانی بسکٹ، سگریٹ، انرجی ڈرنک، انرجی فوڈ سپلمنٹ، چاکلیٹ اور دیگر اشیاء سب مارکیٹ سے غائب ہوگئی ہیں ، سپلائر نے دکانداروں کو یہ کہہ کر مال دینے سے انکار کردیا ہے کہ بجٹ کے بعد قیمت کا تعین ہوگا، فی الحال سپلائی بند ہے، درآمد کنندگان کی جانب سے اپنی مصنوعات کو مارکیٹ میں سپلائی کرنے کے بجائے ذخیرہ کرنے پر مارکیٹ میں درآمد مصنوعات کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے،پاکستان میں بعض ادویات ایسی ہوتی ہے جو انسانی جان بچانے کے لئے ضروری ہوتی ہیں، لیکن وہ ادویات بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں، کسی اسٹور کے پاس ہے تو وہ دگنی مارکیٹ پر فروخت کررہا ہے۔