ملتان (این این آئی)موسمیاتی تبدیلی میں وقت سے پہلے پڑنے والی شدید گرمی کے باعث آم کی پیداوار میں کمی کا سامنا ہے جس کے باعث مالکان شدید پریشان ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق ملتان کے جاوید نے 10 ایکٹر رقبے پر آم کا باغ لگا رکھا ہے،
آم کا ایک پودا تقریباً 10 سال بعد درخت بن کر پھل دینے کے قابل ہوتا ہے تاہم اس دوران اسے ہر سال کھاد، پانی اور اسپرے کی باقاعدہ ضرورت پڑتی ہے۔جاوید کے مطابق امید تھی مقررہ مدت پوری ہونے پر اس سال آم اسے منافع دیں گے تاہم پانی کی قلت نے اس کی طویل محنت ضائع کر دی، جاوید کا ایک ایکٹر پر 40 سے 50 ہزار روپے کا خرچہ ہوا ہے، اس باغ کو 15 سے 18 لاکھ روپے کا بکنا تھا تاہم اب اس کے 2 سے ڈھائی لاکھ مل رہے ہیں۔ملک میں آم کی پیداوار میں کل 73 فیصد حصہ پنجاب کا ہے جس میں 45 فیصد حصہ جنوبی پنجاب کے 5 اضلاع ملتان، رحیم یار خان، مظفر گڑھ، خانیوال اور وہاڑی کا ہے، اس سال آم کی پیداوار 45 فیصد متاثر ہوئی ہے اور ایکسپورٹ کوالٹی میں بھی کمی آئی ہے۔زرعی ماہرین کے مطابق آم کو موسمیاتی تبدیلیوں سے بچانے اور پانی کی قلت کے ہوتے ہوئے بہتر پیداوار کے لیے کاشتکاروں کو ٹرنچ ٹیکنالوجی اپنانا ہو گی۔آم کے باغات کے مالکان اس سال پانی کی کمی کے باعث آم کی فصل بہتر نہ ہونے پر پریشان ہیں اور بتایا کہ اگر حکومت ڈیزل، بجلی، کھاد اور اسپرے کی قیمتوں پر اعلان کردہ سبسڈی پر عمل درآمد کر دے تو کاشتکاروں کے نقصان میں کسی حد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔