لاہور( این این آئی)صوبائی وزیر عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ گھی اور چینی کی قیمتوں کے حوالے سے ضلع کی سطح پر پرائس کنٹرول کمیٹیوں سے روزانہ کی بنیاد جواب طلبی کی جائے ،کابینہ نے منظوری دیدی ہے آئندہ چند روز میں گھی
کی قیمتوں پر بھی سبسڈی فراہم کریں گے ،شوگرملوںنے قیمتوںمیںکمی کیلئے تعاون نہ کیا تو ایکشن لیں گے، خیبر پختوانخواہ نے آٹے کی فراہمی کے لئے دو خطوط لکھے ہیں ،عوامی مفاد میں خیبر پختو اہ حکومت کو گندم فراہم کی جائے گی ،ٹاسک فورسز، پارلیمانی سیکرٹریز، استحقاق کمیٹی ہمارا اور اتحادیوں کا حق ہے،پی ٹی آئی سرکاری افسران کو ڈرانے والا سلسلہ ختم کر دے وگرنہ سخت ایکشن لیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی کابینہ کے پہلے اجلاس کے بعد سید حسن مرتضیٰ، اویس لغاری ،علی حیدر گیلانی اور دیگر کے ہمراہ 90شاہراہ قائد اعظم پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں رمضان کے دوران آٹے کے دس کلو کی قیمت 490روپے اور چینی 70 روپے کلو فراہم کرنے کے فیصلے کی توثیق کی گئی۔ پنجاب نے گندم کا پچاس لاکھ ٹن کا ہدف حاصل کیا ہے جس پر خراج تحسین پیش کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں فوڈ سکیورٹی ایک بڑا مسئلہ ہے ،قلت کے دور میں اتنی کثیر مقدار میں گندم پورا کرنا بہت بڑا اقدام ہے ،ماضی کی حکومتوں نے بمپر کراپ کا چرچہ کیا لیکن سستے آٹے کی صورت میں وہ بمپر کراپ نظر نہیں آئی ،خیبر پختوانخواہ حکومت نے گندم فراہمی کے لئے حکومت پنجاب کو 2 خط لکھے ہیں،خیبر پختوانخواہ حکومت اپنا گندم خریداری کا ہدف مکمل نہیں کر سکی،
وزیراعلی پنجاب نے خیبر پختوانخواہ کی عوام کو مناسب نرخوں پر گندم کی فراہمی کی ہدایت دیتے ہوئے قومی مفاد میں پنجاب اور خیبر پختوانخواہ حکومت کے درمیان ایم او یو معاہدہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔گھی اور و چینی کی قیمتوں اور پرائس کنٹرول کمیٹیوں کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ کمیٹیاں روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ کریں گی ،گھی اور چینی پر سبسڈی کی ابتدائی منظوری دے دی گئی ہے ،ملوں کا پرائیویٹ آٹا ان کی اپنی مرضی ہے
جبکہ سبز تھیلے میں آٹا کی فراہمی کی ہدایت انتظامیہ کو دیدی گئی ہے،حکومت آٹے کیلئے ماہانہ 16ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے ۔کابینہ کے اجلاس میں لانگ مارچ کے دوران شہید ہونے والوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا ،آئی جی پنجاب، آر پی اوز، ڈی پی اوز اور پولیس اہلکاروں کو درست انداز میں فرائض سرانجام دینے پر خراج تحسین پیش کیا گیا ،پولیس افسروں و انتظامیہ کیخلاف مقدمات کے اندراج کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
مہنگائی اور امن و امان کنٹرول کرنا اجلاس کا بنیادی ایجنڈہ تھا ،اجلاس میں احتساب کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی لیکن فرح گوگی صاحبہ سمیت دیگر کرپشن کے کیسز محکمے اپنے حساب سے دیکھیں گے ،کرپشن کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔بہت جلد کابینہ میں توسیع کی جائے گی ،استحقاق کمیٹی کا حق اب ہمارا ہے ،پنجاب اسمبلی میں تمام کمیٹیوں کی ازسر نو تشکیل کی جائے گی ،افسروں کو دھمکیاں قابل مذمت ہے، ہم اپنے
افسروں کے پیچھے کھڑے ہوں گے ،انتشار کو ہر حال میں روکیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ فلور ملوں سے عوام کو سبسڈائز آٹا مل رہا ہے ،آٹے پر ماہانہ 16ارب روپے کی سبسڈی فراہم کی جارہی ہے ، عوام کو بہترین معیار کا آٹا فراہم کیاجارہا ہے ،شوگر ملز ایسوسی ایشن کوکہنا چاہتا ہوں چینی کی قیمت میں کمی کریں، صوبے میں ماہانہ تیس ہزار ٹن چینی کی ضرورت ہے ،اگر انہوںنے تعاون نہ کیا تو ایکشن لیں گے ۔اجلاس میں امن و امان کی صورتحال
کے لئے کردار پر پولیس افسران، اہلکاروں کو خراج تحسین اور جان کی قربانی دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری پہلے رزق کمانے عدالت جاتے تھے لیکن اب جھوٹ بولنے جاتے ہیں ،پی ٹی آئی نے سیشن کورٹ میں افسران کے خلاف مقدمات کیلئے درخواستیں جمع کروائی جا رہی ہیں ،افسران و پولیس اہلکاروں کی قانونی معاونت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حماد اظہر خود تو بھاگے والدہ کو پولیس کے آگے کرکے
بیان دلوا دیا، محمود الرشید نے سٹور میں چھپ کر پولیس کو فون کرکے گرفتاری دی،گھروں سے گولیاں برسائی گئیں، میٹرو اسٹیشن اور درختوں کو جلا دیا گیا،علی امین گنڈا پور فائرنگ کرتے رہے ،اس کلچر کو ختم ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ آج کھاد ،آٹا ادویات مافیاز کا دور نہیں ہے،افسران کو ڈرانے والا سلسلہ ختم کر دیں وگرنہ سخت ایکشن لیں گے، انتشار پھیلانا عمران خان کے منشور میں ہیں،عمران خان نے پیچھے مڑ کر دیکھا توچھ سات سو
لوگ تھے، عمران خان چھ دن تو کیا چھ سو دن میں بھی واپس نہیں آئے گا،اگر عمران خان اسلام آباد گئے تو وہاں ان کا رانا ثنااللہ اور پنجاب میں عطااللہ تارڑ استقبال کریں گے۔ سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ حکومت کی مہنگائی اور امن و امان پر بھرپور توجہ ہے ، ہم دوسروں کو گالی یا چور چور کہہ کر نااہلی نہیں چھپائیں گے، فواد چودھری اب عدالتوں میں ہی نظر آئیں گے خواہ کالا کوٹ یا شلوار قمیض پہن کر جائیں ،فواد چودھری خود ہی وقت دے کر کارکنوں سے ملنے کیلئے نہیں گئے وہ انتظار ہی کرتے رہے، پولیس اہلکاروں کو گولی کے ذریعے فرائض کی ادائیگی سے روکنے کی کوشش کی گئی ،پولیس نے دہشتگردی کے خلاف اور امن و امان کے لئے بہت قربانیاں دیں لیکن ان کے حقوق ادا نہیں کر سکے۔