لاہور( این این آئی)قومی ائیر لائن کو2020ء کے مقابلے میں2021 میں محصولات میں کمی کا سامنا رہا تاہم آخری سہ ماہی میں روٹس بحال ہوتے ہی محصولات میں اضافہ بھی ہوا اور2.5 ارب کا آپریشنل منافع بھی حاصل ہوا۔پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کا چھٹا سالانہ اجلاس قائمقام سی ای او پی آئی اے عامر حیات کی زیر صدار ت منعقد ہوا جس میں انہوںنے پی آئی اے کے حصص کنندگان کو سالانہ رپورٹ پیش کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کے 2020 کے مقابلے میں 2021 میں محصولات میں کمی ہوئی جس کی وجہ کورونا کے باعث پی آئی اے کی 60 فیصد روٹس کی بندش تھی تاہم آخری سہ ماہی میں روٹس بحال ہوتے ہی پی آئی اے کا محصولات میں اضافہ بھی ہوا اور2.5ارب کا آپریشنل منافع حاصل ہوا۔ آمدن میں کمی کی وجوہات فضائی رابطوں میں نمایاں کمی، سفری پابندیوں اور عالمی مالیاتی بحران رہی۔ 2021 کے دوران پی آئی اے نے چارٹر پروازیں اور کارگو پروازیں بھی چلائیں لیکن پھر بھی کورونا کی پابندیوں کی وجہ سے اپنے اہم عمرہ اور حج آپریشنز سے محروم رہی ۔ ائیرلائن انڈسٹری اب بھیکوروناوبائی مرض کی وجہ سے غیر مساوی بحالی کا سامنا ہے۔ سی ای اوعامر حیات نے کہا کہ ایئرلائن توقع کر رہی ہے کہ انتظامی اقدامات اور روٹس بحالی سے آمدن میں بتدریج اضافہ ہوگا۔ پی آئی اے نے پچھلے 12 مہینوں کے دوران کئی نئے روٹس متعارف کرائے اور پروازوں کی تعدد میں بھی اضافہ کیا۔بیڑے میںبتدریج اضافہ کیا جارہا ہے اور اس سلسلے میں ایک مزید A320طیارہ شامل ہوگیا ہے ،مزید 3 طیارے اگلے ہفتوں میں بیڑے میں شامل کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے گزشتہ سال ایک جامع اصلاحاتی منصوبہ پر عمل درآمد شروع کیا گیا،پی آئی اے نے آیاٹا کنسلٹنٹس سے پانچ سالہ بزنس پلان بھی بنوایا اور حکومت کو منظوری کیلئے پیش کیا۔شیئر ہولڈرز نے نے پی آئی اے انتظامیہ کے اقدامات کو تسلی بخش قرار دیا اورامید ظاہر کی کہ پی آئی اے کی بہتری کیلئے کئے جانے والے اقدامات سے ملک اور ایئرلائن کے شیئر ہولڈرز کو فائدہ پہنچے گا۔