اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی)سپریم کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو پی ٹی آئی کے جلسے کے لیے متبادل جگہ فراہم کرنے اور ٹریفک پلان بنا کر ڈھائی بجے تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا۔پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کر رہا ہے۔
وفقے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہو اتو آئی جی اسلام آباد سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ سیکرٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں، آئی جی صاحب آپ چار دن پہلے تعینات ہوئے، آئی جی صاحب آپ پر پہلے ہی بہت کیسز اور الزامات کا بوجھ ہے، اپنے آپ میں رہیں، اپنی ذمہ داریاں سمجھیں اور پوری کریں۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ اگر پی ٹی آئی کو گرفتاری کا خطرہ ہے تو ہمیں نام بتائیں، ہم حفاظتی حکم دیں گے، سپریم کورٹ نے سب کا تحفظ کرنا ہے، کوئی کہیں بھی ہو، پاکستان ادھر ہی ہے۔اٹارنی جنرل پاکستان اشتر اوصاف نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی نے سری نگر ہائی وے پر دھرنے کی درخواست دی جو مسترد کر دی گئی۔اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے لیے این او سی دینے کی درخواست مسترد کر دی گئی ، ضلعی انتظامیہ نے وجوہات کے ساتھ جوابی خط پی ٹی آئی رہنما کو لکھ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جی نائن اور ایچ نائن کے درمیان والی جگہ لانگ مارچ کے لیے موزوں نہیں ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق خط میں لکھا گیا ہے کہ لانگ مارچ میں لوگوں کی تعداد زیادہ ہو سکتی جو عوام کے مفاد میں نہیں ہے، مارچ کے باعث راستے بند ہو جائیں گے، ائیر پورٹ راستہ بھی بند ہو گا۔ ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کی درخواست تمام وجوہات کے باعث مسترد کر دی۔ یاد رہے کہ دو روز قبل پاکستان تحریک انصاف نے ضلعی انتظامیہ سے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے اجازت طلب کی تھی۔
دوسری جانب سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آج وہ دن ہے جب فیصلہ ہوگا کہ آزاد پاکستان یا غلام پاکستان؟ پاکستان کے عوام حقیقی آزادی کے لیے نکلیں گے۔ بدھ کو سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ آج پاکستان کے عوام حقیقی آزادی کے لیے نکلیں گے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آج وہ دن ہے جب خود مختاری کا فیصلہ ہوگا، آزاد پاکستان یا غلام پاکستان؟ اپنی آنے والی نسلوں کے لیے باہر نکلو۔ انہوں نے کہا کہ اپنی آواز عمران خان کی پکار میں شامل کرو، عوام کے لیے، انقلاب کے لیے اور پاکستان کے لیے نکلو۔