جمعہ‬‮ ، 20 ستمبر‬‮ 2024 

عمران خان نے اپنی ڈیمانڈ میں لچک کیوں دکھائی ؟ اصل خبر تو اب سامنے آئی

datetime 23  مئی‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ کے اعلان کے معاملے پر نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار شہزاد اقبال کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نے لانگ مارچ کا اعلان کر دیا اور تمام لوگوں کو کہا ہے کہ پہنچیں۔ ڈی چوک یا ریڈ ژون میں آنے کا اعلان نہیں کیا ہے۔ اہم بات جو انہوں کی ہے اسمبلی کب تحلیل ہوگی اور دوسرا لیکشن کی تاریخ کیا ہوگی۔

لگتا یہی ہے کہ مقتدر حلقوں سے ان کے بیک ڈور رابطے ہیں کیوں کہ ڈیمانڈ میں تھوڑی بہت لچک دکھائی گئی ہے اب وہ یہ نہیں کہہ رہے کہ فوری الیکشن کروائیں بلکہ وہ الیکشن کی تاریخ مانگ رہے ہیں اور ہمارے ذرائع کے مطابق تحریک انصاف اکتوبر کے آس پاس کی تاریخ پر راضی ہوجائے گی۔بالکل عمران خان کا پہلے یہی موقف رہا ہے کہ ادارے حق و باطل کی جنگ میں نیوٹرل نہیں رہ سکتے لیکن آج انہوں نے یہ بات کہی ہے ادارہ نیوٹرل رہے میرے خیال سے اس وقت انہوں نے اس تناظر میں بات کہی ہے کہ جب ان کے لوگ مختلف شہروں سے اسلام آباد پہنچیں تو اُن کو روکا نہ جائے اور اگر وہ نیوٹرل ہیں تو نیوٹرل ہی رہیں کسی کی سائیڈ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت کی د و اسٹیٹجیز ہوسکتی ہیں یا تو وہ لوگوں کو آنے دے یا پھر دوسری یہ کہ اگر حکومت سمجھتی ہے کہ لوگوں کا آنا انتشار کا باعث ہوسکتا ہے تو حکومت بذور طاقت انہیں روکنے کی کوشش کرے گی اور اس کا مطلب یہی ہے کہ وہ لاء اینڈ فورسز ایجنسیز کو ہی استعمال کریں گے میرے خیال سے اس صورت میں عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ نیوٹرل رہیں۔ 2014 کے دھرنے میں تحریک انصاف کے لوگ دن کے وقت گنے چنے ہوتے تھے اور شام کے وقت اسلام آباد اور قریبی علاقوں سے لوگ آکر جوائن کرتے تھے اور جو مستقل وہاں بیٹھنے والے غالباً عوامی تحریک کے لوگ تھے گرم موسم میں لوگوں کو مستقل وہاں بیٹھا کر رکھنا ایک چیلنج ہوگا۔
اگر تحریک انصاف کے لوگ دن میں پینڈال کو چھوڑ کر چلے جائیں گے اور رات کو واپس آجائیں گے تو شاید وہ دھرنا اتنا موثر ثابت نہ ہو۔نون لیگ کا کہنا ہے کہ اگر ہم مشکل فیصلے لیں اور اس بجٹ کو پیش کریں تو اگلہ بجٹ بھی پیش کرنے دیا جائے تاکہ عوام کو ریلیف پہنچا سکیں اور سخت بجٹ دینے کے بعد الیکشن میں جانا نون لیگ کو سوٹ نہیں کرتا دوسری موقف نون لیگ فوی الیکشن کا ہے ۔ اور میرے ذرائع کے مطابق اگر عمران خان کو اکتوبر نومبر میں الیکشن کی تاریخ مل جاتی ہے تو وہ اس پر اتفاق کرلیں گے اور اسمبلی میں بھی آجائیں گے۔اسد عمر اور شاہ محمود بیان دے چکے ہیں کہ اگر الیکشن کی تاریخ آجاتی ہے تو ریفامز سمیت دوسرے ایشوز پر بات کرنے لیے تیار ہیں۔

موضوعات:



کالم



مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ


مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…

نیویارک کے چند مشاہدے

نیویارک میں چند حیران کن مشاہدے ہوئے‘ پہلا مشاہدہ…

نیویارک میں ہڈ حرامی

برٹرینڈ رسل ہماری نسل کا استاد تھا‘ ہم لوگوں…

نیویارک میں چند دن

مجھے پچھلے ہفتے چند دن نیویارک میں گزارنے کا…