اسلام آباد(آئی ا ین پی ) سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عمران خان نے ڈکٹیشن نہیں لی، اور ڈکٹیشن نہ لینا ہی ان کے گلے پڑ گیا۔ سابق ماہر معاشیات مزمل اسلم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ہم ملکی در آمدات کو
32 بلین ڈالر پر چھوڑ کر گئے تھے، لیکن موجودہ حکومت کے ڈیڑھ دو ماہ میں ہی ایکسپورٹ 10 بلین ڈالر سے کم ہوگئی، ہمارے دور میں ریکارڈ ٹیکس جمع کیا گیا، اور کرنٹ خسارہ 4 فیصد سے کم تھا۔ ہم نے کورونا کے باوجود معیشت سنبھالا، صحت کارڈ اور کامیاب جوان پروگرام لائے، ایگریکلچر کی 4.4 فیصد گروتھ ہے جو 2004 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے دور میں افراط زر میں اضافہ ہوا، بھارت نے گزشتہ روز پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں پاکستانی روپے کے مطابق 25 روپے کمی کی، پاکستان کو مارکیٹ کہہ رہی ہے کہ فیصلہ کریں لیکن یہ لوگ ابھی تک فیصلہ ہی نہیں کر پا رہے، ن لیگ نے آتے ہی اسٹیٹ بینک سمیت اہم اداروں کے سربراہوں کو تبدیل کردئیے، ایف بی آر اس حکومت پر اعتبارنہیں کر رہی، اصل بات ہے کہ(ن)لیگ سے ملک چل نہیں رہا۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عمران خان نے ڈکٹیشن نہیں لی، اور ڈکٹیشن نہ لینا ہی ان کے گلے پڑ گیا، فون کال کا انتظار کرنے والے کہاں کے سیاستدان بن گئے، اس تمام صورتحال کا ایک ہی حل ہے کہ مضبوط نگران حکومت لائی جائے، ہم بھی نگران حکومت کی مدد کریں گے اور راستہ دکھائیں گے۔