اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کو گرفتار کرلیا گیا۔اس پر پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفی نواز کھوکھر نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ شیریں مزاری کی گرفتاری شرمناک اور بدترین سیاسی انتقام ہے، ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم نے سابق وفاقی وزیر کو گرفتار کیا۔ذرائع نے بتایا کہ
شیریں مزاری کے خلاف ڈی جی خان میں ایک مقدمہ درج ہوا تھا جس پر انہیں اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم نے اسلام آباد پولیس کی مدد سے تھانہ کوہسار کی حدود میں گرفتار کیا۔ اسلام آباد پولیس نے بھی ڈاکٹر شیریں مزاری کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کو اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ پنجاب نے پی ٹی آئی رہنما کو گرفتار کیا ہے۔ڈپٹی کمشنر راجن پور کی درخواست پر درج مقدمے کی نقل منظر عام پر آگئی اور یہ مقدمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے اسسٹنٹ کمشنر راجن پور کی شکایت پر درج کیا۔دستاویز کے مطابق شیریں مزاری پر زمین پر ناجائز قبضے کا الزام ہے، ان کے خلاف 11 مارچ 2022 کو شکایت نمبر 1272 درج کی گئی تھی جبکہ اسٹنٹ کمشنر راجن پور کو معاملے کی انکوائری کی ہدایت کی گئی۔مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ 8 اپریل کو اسسٹنٹ کمشنر نے اپنی رپورٹ تیار کی، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے اپنے رولز مجریہ 2014 کے تحت کرمنل مقدمہ درج کیا۔دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر میں بیان میں شیریں مزاری کی بیٹی اور معروف وکیل ایمان زینب مزاری نے کہا کہ مرد پولیس اہلکاروں نے میری والدہ کو مارا اور اپنے ساتھ لے گئے، مجھے صرف اتنا بتایا گیا کہ انہیں لاہور کا اینٹی کرپشن ونگ اپنے ہمراہ لے کر گیا ہے تاہم شیریں مزاری کی گرفتاری کی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خواتین پولیس اہلکار انہیں کار سے باہر نکال رہی ہیں
جبکہ انہیں احتجاج اور یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ مجھے مت چھوئیں۔فوٹیج میں نامعلوم آواز بھی سنی جاسکتی ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ کوئی مسئلہ نہیں ہے اور معاملے پر پرامن طریقے سے بات ہوسکتی ہے جبکہ شیریں مزاری کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ آپ وائیلنس کر رہے ہیں، آپ میرا فون نہیں لے سکتے ہیں۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایمان زینب مزاری نے کہا کہ غنڈوں کی طرح ایک عورت کو اٹھایا گیا نہ اس
کے خاندان کو کچھ بتایا گیا تو اگر اس قسم کی حرکتیں کرنی ہیں تو میں اس حکومت کو وارننگ دیتی ہوں کہ میں اس کے پیچھے آؤں گی۔انہوں نے کہا کہ گرفتار کرتے ہوئے بتایا جاتا ہے کہ کس کیس میں لے کر جارہے ہیں تاہم میری والدہ کو اس حکومت کی جانب سے جبراً لاپتا کیا گیا ہے مجھے نہیں معلوم وہ کہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں خواتین ایک سافٹ ٹارگٹ ہیں تو میں اس حکومت کو ایک واضح پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اگر میری
والدہ کو کچھ ہوا تو میں انہیں چھوڑوں گی نہیں۔پی ٹی آئی پنجاب کے صدر شفقت محمود نے شیریں مزاری کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اس سے غیرقانونی اور اغوا کا بدترین واقعہ قرار دیا۔پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے بھی شیریں مزاری کی گرفتاری کی مذمت کی اور کہا کہ‘شریں مزری کے ساتھ مرد پولیس اہلکاروں نے بدتمیزی کی ہے اور ان کو گھسیٹ کر گرفتار کرکے لے گئے ہیں۔