اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نےاسرائیل کا دورہ کرنے پر معروف صحافی احمد قریشی کوشدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔شیریں مزاری کو جواب دیتے ہوئے احمد قریشی نے کہا آج کی خودساختہ پی ٹی آئی اسرائیلی مخالف 2005میں انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجیک اسٹڈیز کی ڈائریکٹر جنرل تھیں جب ان کے باس اس وقت کی پرویز مشرف
حکومت کے وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے ترکی میں پہلی پاکستان اسرائیل میٹنگ کی تھی جس کے بعد اسرائیل نے درآمدی لائسنس ختم کردیا تھا اس وقت اعتراض نہ کرکے انہوں نے اپنی نوکری بچائی پاکستانی وزیر خارجہ کی اسرائیلی وزیر خارجہ کی باضابطہ ملاقات پر اعتراض نہیں کیا وہ اس عہدے پر2008 تک رہی۔احمد قریشی نے اپنے ٹویٹ میں قصوری کی اسرائیلی ہم منصب سے ملاقات کی تصاویر بھی شیئر کی۔ جون 2021ء میں عمران حکومت کے مشیروں کے اسرائیل کے دورے کی خبریں سامنے آئیں.اس وقت عمران خان کے مشیر زلفی بخاری نے اسرائیل کا مختصر دورہ کیا تھا اس کے کچھ عرصے بعد وزیراعظم کے مشیر طاہر اشرفی اور خود زلفی بخاری نے اس دورے کی تردید کی تھی اس وقت پارلیمنٹ میں بھی سوالات اُٹھائے گئے تھے کہ کیا پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرنے جارہا ہے.پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو نے اس دورے کے بارے اس وقت کہا تھا کہ پاکستانی عہدے داروں کے دورہ اسرائیل سے متعلق دال میں کچھ کالا نظر آرہا ہے۔ اس وقت پاکستانی عہدے داروں کے دورہ اسرائیل کی خبر اسرائیلی اخبار ہیوم نے اسلام آباد میں موجود ذرائع سے دی تھی، جس کی اس وقت کے مشیر معید یوسف اور ذلفی بخاری نے تردید کی۔سوشل میڈیا پر یہ باتیں بھی سامنے آتی رہیں کہ عمران خان کی سابقہ اہلیہ یہودی خاندان سے ہے اسی وجہ سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی کوششیں ہوتی لیکن عمران خان کی طرف سے ملک کی معاشی صورت خراب اور سیاسی ابتری کی وجہ سے یہ اقدامات پس پردہ چلے گئے۔ متحدہ عرب امارات،مصر،اردن،ترکی اور بحرین کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں۔