جمعہ‬‮ ، 08 اگست‬‮ 2025 

عمران خان کی سبسڈی کے باعث پیٹرول و ڈیزل پر ماہانہ 120 ارب کا نقصان کررہے ہیں، حکومت کا دعویٰ

datetime 15  مئی‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کریں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے، تاہم مستقبل میں پیٹرول کی قیمتوں میں رودو بدل ہوسکتا ہے۔ سابقہ ادوار میں ملک میں زراعت پر کوئی توجہ نہیں دی گئی

ملک سے گندم اور یوریا کی سمگلنگ ہوتی رہی جس کی وجہ سے آج ہم گندم درآمد کرنے پر مجبور ہورہیے ہیں اتوار کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت بڑھاتے ہیں تو گناہ گار ہوتے ہیں نہیں بڑھاتے تو گناہ گار ہوتے ہیں انہوں نے کہاکہ عمران خان نے آخری وقت میں حکومت کو بچانے کے لیے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کردی اور پیٹرول کی فی لیٹر قیمت کو 160 روپے سے کم کرکے 150 روپے کردیا جبکہ ڈیزل 145 روپے کا کر دیا حالانکہ اْس وقت خام تیل کی قیمت 90 ڈالر فی بیرل کے قریب تھی جبکہ آج تیل کی قیمت 110 ڈالر ہے انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان یہ بارودی سرنگ بچھا کر گئے ہیں یہ اس پر خوش ہورہے ہیں آپ مسلم لیگ (ن) کو نقصان پہنچانے کے بجائے ملک کو کس نہج پر لے آئے ہیں آج حکومت عمران خان کی سبسڈی کے باعث پیٹرول و ڈیزل پر ماہانہ 120 ارب روپے کا نقصان کررہی ہے جو کہ سویلین حکومت کے اخراجات سے 3 گنا زیادہ رقم ہے۔انہوں نے کہا کہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف کو کہا تھا کہ ایک پیسے کی بھی سبسڈی نہیں دیں گے جبکہ پیٹرول پر 30 روپے فی لیٹر لیوی اور 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کریں گے شوکت ترین کے وعدے کے مطابق ڈیزل و پیٹرول کی قیمت میں 150 روپے کا اضافہ ہونا چاہیے تھا۔

مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ آپ نے جن آٹے کی چکیوں کو ہزاروں ٹن گندم دی تھی ان کا بجلی کا بل صفر تھا بجلی کے صفر بل کا مطلب ہے کہ انہوں نے گندم سے ا?ٹا نہیں بنایا بلکہ وہ گندم افغانستان میں بھیج دی ہمارے پاس کافی شواہد موجود ہیں انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر اٹک میں جو ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر لگتے ہیں وہ کتنے پیسے دے کر لگتے تھے۔ اور کون خاتون تھیں وہ بھی ہم جانتے ہیں۔ گندم افغانستان اسمگل کروادی۔ کھاد اسمگل کروادی۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ کھاد کی2ہزار 600 سے 3 ہزار روپے کی بوری میں ہم نے 4 ہزار روپے کی سستی گیس دی ہوئی ہوتی ہے۔ دنیا بھر میں اْس بوری کی قیمت 8،9 ہزار روپے ہوتی ہے جو ہم اپنے کسان کو سستی دیتے ہیں۔ پاکستان میں کھاد بنانے والی ایسی بھی کمپنیاں ہیں جنہیں ہم گیس 260 روپے فی ایم ایم بی ٹی ایو میں دیتے ہیں جبکہ ہماری خرید 3000 روپے کی ہے۔ اْس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے کسان کو سستی کھاد میسر ا?سکے نہ کہ

اسمگل کروادیں۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 4 سالوں میں کپاس، چاول کے بیج سمیت کسی فصل کے بیج پر کوئی کام نہیں ہوا۔ یہ ان کی زراعت کی کہانی تھی۔مفتاح اسمعٰیل کا کہنا تھا کہ ہم زراعت کو ٹھیک نہیں کرسکتے تو پاکستان ا?گے نہیں بڑھ سکتا۔ ہمارا زرعی ملک ہے جبکہ ہم 8 ارب ڈالر کی اشیائے خورونوش درا?مد کی ہیں۔ ہم رواں برس 4 ارب ڈالر کا خوردنی تیل درا?مد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم 2 ارب ڈالر سے زیادہ کی کپاس درا?مد کریں

گے یا کر چکے ہیں۔ رواں برس چینی درا?مد نہیں ہوگی۔ ہم نے پچھلے سال 60 کروڑ ڈالر کی گندم درآمد کی ہے جبکہ رواں برس ہم کو 1 ارب 50 کروڑ ڈالر کی گندم درا?مد کرنا پڑے گی۔مفتاح اسمٰعیل کے مطابق رواں برس پاکستان رفتار کے حساب سے درا?مدات 75 ارب ڈالر کرے گا۔ پاکستان کی برا?مدات و درا?مدات 30 ارب ڈالر کی ہونگی۔ اس کے باوجود 45 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ ہوگا اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 15 ارب ڈالر سے تجاوز

کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جب مسلم لیگ (ن) حکومت چھوڑ کر گئی تھی تو ا?ٹے کی قیمت 35 روپے تھی جو کہ اب 80 روپے کلو ہے۔ ہم نے حکومت میں ا?نے کے بعد یوٹیلیٹی اسٹورز میں چینی کی قیمت کم کرکے 70 روپے کلو کر دی ہے۔ جب تک ان کے پاس اسٹاک رہے گا اس وقت تک 70 روپے کلو میں ہی دستیاب ہوگی۔ اسٹاک ختم ہونے کے بعد سبسڈی دے دیں گے تاکہ لوگوں کو سستی چینی میسر آسکے انہوں نے کہاکہ اسی طرح یوٹیلیٹی

اسٹورز کارپوریشن کے ذریعے گھی پر بھی 195 روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں۔ لیکن عمران خان کی حکومت میں یہ چیزیں ناقابل برداشت حد تک مہنگی ہوئی ہیں۔ جس کی وجہ ناقص پالیسیز اور کرنسی کی بے قدری ہے اس میں عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھنا بھی وجہ تھا انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے کووڈ 19اچھا ثابت ہوا کیونکہ جی 20 ممالک ں ے 4 ارب ڈالر کی رقم نہیں مانگی بلکہ انہیں موخر کر دیا تھا۔ اسی طرح ا?ئی ایم نے 1.5 ارب ڈالر کے

ایمرجنسی فنڈز دیا وہ بھی فائدہ ہوا۔ اسی طرح ڈپازٹ کی شکل میں دنیا بھر سے قرضے لیے۔ لہٰذا عمران خان کی حکومت کو کووڈ سے فائدہ ہوا لیکن وہ عوام کو ریلیف نہیں دے سکے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اسد عمر تنقید کررہے ہیں یا عمران خان کہہ رہے ہیں کہ روپے کی قدر کم ہورہی ہے۔ تو بھائی ‘ڈی ویلیو ایشن کنگ’ تو ا?پ ہیں۔ سب سے زیادہ کرنسی کی قدر ا?پ کے دور میں کم ہوئی ہے۔ ہمارے دور حکومت میں ڈالر 115 روپے کا تھا جبکہ

ا?پ کی حکومت میں 189 روپے تک پہنچ گیا۔ اْس وقت تو روپے کی بے قدری پر خوشیاں مناتے تھے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی وجہ سے چند دن میں ڈالر 190 روپے سے کم ہو کر 182 روپے کا ہوگیا تھا۔ کیونکہ لوگوں کو شہباز شریف پر اعتماد تھاوفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کی ہلچل اور جھوٹ کے طوفان اور ان کے مطابق عمران خان کے علاوہ افواج پاکستان کے سربراہ، افسران سمیت تمام سیاستدان، صحافی اور عوام غدار ہیں

اور ملک میں صرف عمران خان ہی ایماندار اور محب وطن رہ گئے ہیں من حیث القوم سب ہم لوگ بیکار ہیں انہوں نے کہا کہ برآمدات میں بالکل 25 سے 30 فیصد اضافہ ہوا ہے اس میں دیکھ لیں کہ قیمت کا اور مقدار کا کتنا اثر ہے۔ عمران خان کی حکومت کے ابتدائی 3 سال برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا اسی طرح پوری دنیا کی برآمدات کے تناسب کے اعتبار سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ درامدات میں 50 فیصد اضافہ

ہوا ہے یہ 25 فیصد برآمدات بڑھانے پر خوش ہوتے ہیں حالانکہ اس میں قیمت کا اثر زیادہ ہے 6 ہزار روپے روئی کی قیمت 18 ہزار روپے ہونے سے ملبوسات کی قیمت میں اضافہ ہونا تھا۔ لیکن درآمدات میں اضافے کی بات کرو تو کہتے ہیں درآمدات عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بڑھی ہیں انہوں نے کہا کہ برآمدات میں 25 فیصد جبکہ درا?مدات میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2 ارب ڈالر سے زائد کے موبائل فون کیوں ا?رہیہیں۔ خوردنی

تیل اتنی مقدار میں کیوں ا?رہا ہے۔ گندم کیوں امپورٹ ہورہی ہے۔ روئی اتنی کیوں درا?مد ہورہی ہے۔ کیونکہ ملک میں ان چیزوں کی پیداوار کم رہی۔ جب ہم بنیادی چیزیں ہی درا?مد کررہے ہیں تو مشینوں کی کیا بات کررہے ہیں۔مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ 30 جون 2018 کو پاکستان کا کْل قرضہ 24 ہزار 952 ارب روپے کا قرضہ تھا اس میں عمران خان نے 20 ہزار ارب کا اضافہ کردیا۔ جتنا قرضہ 71 سالوں میں پاکستان کے تمام وزراء اعظم نے لیا

اکیلے عمران خان نے پونے 4 سال میں اس کا 80 فیصد قرضہ لے لیا۔ پھر قرضہ کم کرنے کا بھاشن دیتے ہیں وفاقی وزیر نے کہا عمران خان نے اقتدار میں آنے سے قبل کہا تھا کہ ہم محصولات کو دو گنا کردیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے اختتام تک ہم نے 3 ہزار 842 ارب روپے کے محصولات اکٹھا کئے تھے جو کہ دو گنا اضافہ تھا۔ جب کہ محصولات جی ڈی پی تناسب 8.5 فیصد سے بڑھا کر 11 فیصد کر دیا تھا ان کے مطابق عمران

حکومت نے 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کے باوجود ٹیکس۔جی ڈی پی تناسب 11 فیصد سے کم رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ سابق وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ ہم سبسڈی کیلیے پیسے چھوڑ کر گیے تھے تو بتا دیں کہ وہ پیسے کہاں رکھے ہوئے ہیں۔ ا?ئی ایم سے دسمبر میں وعدہ کیا تھا کہ 25 ارب روپے کا پرائمری خسارہ ہوگا اور تقریبا 4 ہزار ارب روپے کا مجموعی خسارہ ہوگا۔ پرائمری خسارہ 25 ارب سے بڑھ کر ایک ہزار 320 ارب

روپے تک پہنچ گیا ہے۔ ہم کیسے اس خسارے کو کم کریں گے انہوں نے کہا کہ ہم نے آتے کے ساتھ ہی آئی ایم ایف سے مذاکرات کیے اور ایک سال پروگرام بڑھانے اور 2 ارب ڈالر اضافے کی بات کی اور اس سلسلے میں 18 مئی کو قطر میں آئی ایم ایف مشن سے ملاقات کرکے کوئی حل نکالیں گے۔ ہماری پوری کوشش ہوگی کہ آئی ایم ایف سے بات کریں کیونکہ جو وعدے عمران خان بطور وزیراعظم کرکے گئے تھے ہم ان پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ا?ئی ایم ایف کے ساتھ ملکر خوش اسلوبی سے معاملات کو حل کریں گے

اور مہنگائی پر قابو پائیں گے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اخراجات میں کمی نہیں کی۔ ان کے مطابق نوازشریف کا شاہی خرچ تھا۔ عمران خان نے خرچہ اس طرح کم کیا کہ پہلے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے اخرجات وزیراعظم ہاؤس میں شمار کیے جاتے تھے، لیکن اب علیحدہ شمار کیے جاتے ہیں انہوں نے کہاکہ مرغی، ٹماٹر یا کسی بھی چیز کی قیمت میں اضافے کا ذمہ دار شہباز شریف ہے۔ ہم عوام کی زندگی آسان بنانے آئے ہیں اور بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ انہیں ہمیں بہت ساری چیزیں سکھانی چاہیں کہ 2 سال میں رئیل اسٹیٹ میں لوگوں نے اربوں روپے کیسے کما لیے، ٹیکس فارم نہیں بھرے اور پتہ چلا کہ 20 سال سے رئیل اسٹیٹ میں کام کررہی تھیں۔ یہ سب چیزیں آپ ہمیں سکھا سکتے ہیں لیکن خدا کا واسطہ ہے ہمیں معیشت کے بارے میں مت بتاؤ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…