منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

لاہور ہائیکورٹ کا سپیکر قومی اسمبلی کو نو منتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز سے حلف لینے کا حکم

datetime 29  اپریل‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)لاہورہائیکورٹ نے نومنتخب وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز سے حلف نہ لینے کے معاملے پر دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی کو ہفتہ ساڑھے 11بجے دن نو منتخب وزیر اعلیٰ سے حلف لینے کا حکم دیدیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے حمزہ شہباز کی جانب سے دائر تیسری درخواست پر سماعت کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ جاری کیا۔

جسٹس جواد حسن نے آغاز پر ریمارکس دئیے کہ عدالت کا وقت گزر چکا ہے درخواست کیسے سن سکتے ہیں۔حمزہ شہباز کے وکیل اشتر اوصاف علی نے کہا کہ ہائیکورٹ رولز کے تحت بنیادی حقوق کے لیے وقت بڑھایا جا سکتا ہے۔جسٹس جوادحسن نے ریمارکس دیئے کہ میں نے تو سب کچھ ابھی پڑھنا ہے، میں نے تو قانون کے مطابق کام کرنا ہوتا ہے،چیف جسٹس کا کیا حکم تھا؟۔ حمزہ کے وکیل نے بتایا کہ چیف جسٹس نے وزیراعلی کا حلف 28 اپریل تک کرانے کا کہا تھا۔جسٹس جواد حسن نے کہا کہ کسی کی جرات نہیں ہونی چاہیے کہ ہائیکورٹ کے حکم کو نہ مانے۔اشتر اوصاف نے کہا کہ حلف نہ لے کر آئین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔گورنر پنجاب آئین پر عمل نہیں کر رہے۔جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ آپ توہین عدالت کا کیس کیوں نہیں کرتے۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے جواب دیا وہ ہم کرسکتے ہیں مگر میرے موکل نے ابھی صرف حلف برداری کا معاملہ عدالت کے سامنے رکھنے کا کہا ہے۔لوگوں کے بنیادی حق متاثرہیں کیونکہ ان کا منتخب نمائندہ کام نہیں کر رہا۔جسٹس جواد حسن نے کہا کہ عدالت کے فیصلے نہیں مانے جا رہے، یہ عدالت کی عزت کا سوال ہے، مجھے آئین میں راستہ نظر آئے تو میں چل پڑتا ہوں۔اشتر اوصاف نے کہا کہ عدالت نے سابق وزیراعظم کو توہین عدالت میں 2 منٹ کی سزا دی تھی، توہین عدالت کی سزا کے بعد وزیراعظم کو اپنی نوکری سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔

فاضل عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ حکومت کیا کہتی ہے، حکومت کے ذہن میں کیا ہے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیراعظم 3 بار کہہ چکے ہیں کہ حلف کیلئے کسی فرد کو نامزد کریں۔جسٹس جواد حسن نے کہا کہ وزیراعلی کے الیکشن کو تو چیلنج نہیں کیا گیا، عدالت کو صرف 30 منٹ سے زیادہ نہیں چاہئیں۔اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس معاملے پر لارجر بنچ بنایا جائے، پہلی اور دوسری درخواست میں کسی کو بھی

نوٹس نہیں ہوئے۔اس موقع پر عدالت نے کیس کی سماعت 2 بجے تک کیلئے ملتوی کر دی۔وقفے کے بعد جسٹس جواد حسن نے حمزہ شہباز کی درخواست پر نامکمل سماعت کا دوبارہ آغاز کیا۔سماعت میں حمزہ شہباز کے وکیل نے حلف کی تعریف بیان کی۔جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ آپ نے پہلی اور دوسری درخواست میں کس کس کو فریق بنایا تھا۔جسٹس جواد حسن نے سوال کیا آپ نے درخواست میں گورنر کو

فریق تو بنایا نہیں۔حمزہ شہباز کے وکیل نے بتایا کہ گورنر کو فریق نہیں بنایا جا سکتا۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ اس کیس میں دفعہ 27 اے کے تحت ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس نہیں ہوا۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو پہلے 27 اے کا نوٹس جاری کیا جائے۔عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ کیا صدر نے کسی کو نامزد کیا ہے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ سر یہ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ عمران پاشا مجھے دھمکا رہے ہیں، میں صرف وفاق کی

نمائندگی کرتا ہوں، میں صدر مملکت کو نہیں جانتا، میرا کلائنٹ صرف وفاق ہے۔مجھے دھمکایا جا رہا ہے کہ صدر کے خلاف کچھ بھی نہیں بولنا۔وفاق کے وکیل نے دوران دلائل مجھے تنگ کیا جا رہا ہے، آپ بول لیں پھر میں دلائل دے دوں گا۔اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ آپ ہماری طرف کان متوجہ نہ رکھیں، عدالت سے بات کریں۔جسٹس جواد حسن نے کہا کہ 5، 5 منٹ وفاق، پنجاب، اظہر صدیق اور حمزہ کے وکلا ء کو دیں گے،پھر فیصلہ کریں گے،

15 گھنٹے گزر چکے ہیں عدالت کے حکم پر عمل نہیں ہوا۔عدالت نے سوال کیا کہ سپیکر قومی اسمبلی یا ڈپٹی سپیکر کو حلف کیلئے نامزد کیا جا سکتا ہے؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ کون حلف کیلئے نامزد کیا جا سکتا ہے۔ آئین کے تحت صدر کے بعد چیئرمین سینیٹ کو نامزد کیا جا سکتا ہے۔جسٹس جواد حسن نے حمزہ شہباز کے وکیل سے سوال کیا کہ آپ عدالت میں تیسری بار آئے ہیں آپ عدالت سے کیا چاہتے ہیں۔حمزہ شہباز کے وکیل نے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ حکومت کے بغیر سب کچھ چلتا رہے،

حکومت کے عہدیدار کو عدالت کے فیصلے پر بیٹھے رہنے دیا تو افراتفری ہو جائے گی،آئینی عہدیدار کا کام آئین کی حفاطت ہے۔جسٹس جواد حسن نے حمزہ شہباز کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آرٹیکل 5 پر مجھے بتائیں،صوبے میں وزیر اعلی نہیں ہے نقصان کس کو ہو رہا ہے۔ پنجاب حکومت کے وکیل نے استدعا کی کہ اس کیس میں لارجر بنچ بنانا چاہیے۔جسٹس جواد حسن نے کہا کہ کیس میں لارجر بنچ کی ضرورت نہیں ہے۔جس کے بعد انہوں نے حمزہ شہباز کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔اس سے قبل نومنتخب وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز نے حلف نہ لینے کے خلاف تیسری بار لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جسے سماعت کے لیے مقرر کیا گیا

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…