لاہور (آن لائن) سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ کون کہتا ہے کہ پنجاب میں آئینی بحران ہے، وزیر اعلی پنجاب کا الیکشن تو ہوا ہی نہیں، پنجاب اسمبلی کے 5 ہزار ملازمین گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کریں گے، تمام اداروں کا اپنا کام ہے، عدلیہ کو اپنا ہی کام کرنا چاہیے، عدلیہ ایوان کی کارروائی میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کر سکتی، یہ بات سپریم کورٹ بھی کہہ چکی ہے،
پنجاب اسمبلی میں حملہ شہباز اور حمزہ نے کروایا،شریفوں نے اپنی ذات کی خاطر اراکین کی عزت زمین بوس کر دی۔ان خیالات کااظہارسپیکر پرویز الٰہی نے سابق صوبائی وزیر راجہ بشارت اور مراد راس کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ چودھری پرویزا لٰہی نے کہاکہ کون کہتا ہے کہ آئینی بحران ہے یا صوبے میں وزیرِ اعلی نہیں، یہ الیکشن ہوا ہی نہیں، جب تک نیا وزیرِ اعلی حلف نہیں لیتا، پرانا وزیرِ اعلی برقرار رہتا ہے، سردار عثمان بزدار آج بھی وزیرِ اعلی پنجاب ہیں، ان کے اختیارات بحال ہیں، قانون سازی بھی عدالتوں نے کرنی ہے تو پھر اِدھر آ جائیں۔انہوںنے کہاکہ خاتون رکنِ اسمبلی آسیہ امجد آج بھی وینٹی لیٹر پر ہیں، اس کے ذمے دار شہباز شریف، حمزہ، آئی جی اور ڈپٹی اسپیکر ہیں، شہباز شریف نے آئی جی کو کہا جس پر اسمبلی میں پولیس آئی، سارا الیکشن ہائوس کے اندر ہوتا ہے، ڈپٹی اسپیکر نے وزیٹر گیلری میں کھڑے ہو کر الیکشن کروایا۔انہوں نے کہا کہ الیکشن ہوا ہی نہیں حمزہ کے خلاف ووٹ ڈالنے کی جگہ پولیس تعینات تھی، پوری اسمبلی کا استحقاق مجروح ہوا ہے، جو بحران پیدا ہوا ہے اس کا ذمے دار کون ہے؟ الیکشن کرانے کا آرڈر عدالت کا تھا، جسے ہم سب نے مانا، پولیس نے سارا معاملہ خراب کیا۔چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ کے کہنے پر حملہ ہوا، ڈپٹی اسپیکر بھاگ کر وزیٹر گیلری میں چلے گئے، وزیٹر گیلری سے الیکشن کرایا گیا،
آج بھی ڈیڑھ سو لوگ سفید کپڑوں میں اسمبلی میں کیوں بیٹھے ہیں، ہم ان کی تصاویر بنا رہے ہیں، پتہ چلے گا کہ کس کس تھانے کے لوگ بیٹھے ہیں۔انہوںنے کہاکہ شریفوں کو کوئی پوچھتا نہیں تھا، گلیوں میں پھرتے رہتے تھے، آئی جی کو میں نے بلایا، اسمبلی میں معافی منگوائی، شریفوں کا چہرہ سامنے آ گیا ہے، 18 ویں ترمیم کا چرچا کرتے ہیں، کہاں ہے 18 ویں ترمیم؟ شریفوں نے اپنی ذات کی خاطر اراکین کی عزت زمین بوس کر دی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے 5 ہزار ملازمین گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کریں گے، تمام اداروں کا اپنا کام ہے، عدلیہ کو اپنا ہی کام کرنا چاہیے، عدلیہ ایوان کی کارروائی میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کر سکتی، یہ بات سپریم کورٹ بھی کہہ چکی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ عدلیہ فیصلہ کر دے کہ صوبہ کس نے چلانا ہے، پولیس نے چلانا ہے یا ہم نے؟ عنایت اللہ لک کا کیا قصور ہے کہ انہیں گرفتار کیا گیا، سیکرٹری اسمبلی کا کیا قصور ہے کہ ان کی گرفتاری کے آرڈر نکالے گئے؟
منحرف ارکان کی مئی میں واپسی ہو جائے گی۔اس موقع پر سابق وزیرِ قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا کہ غیر آئینی اور غیر منتخب وزیرِ اعلی چاہتا ہے کہ اقتدار اسے دے دیا جائے، ہم نے ووٹ کو عزت دی لیکن آج دیکھیں کیا ہو رہا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے 26 منحرف ارکان نکال لیے جائیں تو ان کی اکثریت ختم ہو جائے گی، یہ چاہتے ہیں کہ لوٹوں کے ووٹ سے منتخب ہو جائیں، اسمبلی کی تحلیل کا آپشن قطعی موجود نہیں۔سابق وزیرِ تعلیم پنجاب ڈاکٹر مراد راس نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ کس بنیاد پر ہارس ٹریڈنگ ہو رہی ہے، پاسپورٹ کی واپسی کے لیے تین چار بینچ بن جاتے ہیں۔