کراچی(نیوزڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے معطل رہنماء جسٹس(ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان کی جانب سے پارلیمنٹ سے دئیے گئے استعفے بندوق سے نکلی ہوئی گولی اور کمان سے نکلا ہوا تیر ہے جو کبھی واپس نہیں ہوسکتے ہیں،ارکان اسمبلی کے استعفوں سے متعلق مولانا فضل الرحمن کا دہرا معیار ہے, جب پی ٹی آئی کے ارکان مستعفی ہوئے تو مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان فارغ ہوچکے ہیں ،آج وہ ایم کیو ایم کے ارکان کے بارے میں رائے تبدیل کرچکے ہیں اور کہتے ہیں کہ متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان استعفیٰ واپس لے سکتے ہیں۔وہ پیر کو تنظیم الاخوان پاکستان کے زیر اہتمام پریس کلب میں قومی یکجہتی اور ہماری ذمہ داری کے عنوان سے منعقدہ سمینار سے بحثیت مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے،اس موقع پر مرکزی رہنماءتنظیم الاخوان پاکستان مفتی سلطان، لئیق احمد خان،علامہ عبدالخالق فریدی،مطلوب اعوان ،رانا آصف حبیب،اسلم مائیکل،مشتاق مٹو،مولانا انور علی جعفری ،مولانا امین انصاری ،محمد علی قریشی ،محمد صادق شیخ،آفتاب جہانگیر،طارق جمیل،جاوید اقبال چشتی ،ملک یاسر اعوان ،شہزاد احمد سلفی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔جسٹس (ر)وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ اصولی بات ہے کہ جو ادارے آئین کے ماتحت ہیں اس سے منسلک کوئی بھی شخص سادے کاغز پر لکھ کر دیدے کہ وہ عہدے سے مستعفیٰ ہو گیا ہے تو وہ مستعفیٰ سمجھا جائے گا،اسی طرح اگر سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کا جج اپنا لکھا ہوا استعفیٰ صدر مملکت کو بھیج دے تو وہ بھی فارغ تصور ہوگا،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وجیہہ الدین احمد نے مزید کہا کہ ملک سے کرپشن کے خاتمے اور عوام کو ان کا حق دلانے کے لئیے ہر سطح پر احتساب ضروری ہے یہ احتساب بلا تفریق اور بلا رنگ ونسل ہونا چاہئیے،ایسا کر کے ہی ہم معاشرے میں بہتری لاسکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ ملک میں اردوں زبان کا شوشہ دانستہ طور پر چھوڑا گیا ہے،اس کا مقصد موجودہ نظام کو تباہ کرنا ہے،یہ ان عناصر کا کارنامہ ہے جو اپنے بچوں کو بیرون ملک ایجوکیشن دلاکر انہیں ملک پر مسلط رکھنا چاہتے ہیں اور غریب عوام کے بچوں کو پیچھے رکھنے کے لئیے تعلیم سے محروم کرنا چاہتے ہیں،انہوں نے کہا کہ سرسید احمد خان نے قوم کو جس مقام پر پہنچایا ہے،بعض عناصر لوگوں کو دور جہالت میں لے جانا چاہتے ہیں،انہوں نے کہا کہ ملک میں سب سے ضروری چیز تعلیم ہے اور اس کے بعد صحت کا شعبہ آتا ہے ،اگر کسی شخص کے پاس تعلیم ہوگی تو وہ بیماری سے محفوظ رہے گا،انہوں نے کہا کہ ملک اور خاص کر کراچی کے ٹرانسپورٹ کے نطام کو جان بوجھ کر تباہ کردیا گیا ہے اور میٹرو بس چلی جارہی ہے جو عوام کے پیسے کے ضیاع کے علاوہ کچھ نہیں ہے،میٹروبس کا پیسہ اگر دیگر شعبوں میں استعمال کیا جائے تو اس سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ بڑی حد تک حل ہوسکتا ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو جو حقوق حاصل ہیں وہ بھارت میں مسلمانوں کو حاصل نہیں ہے،کراچی کے علاقے ڈیفنس ہاو ¿سنگ اتھارٹی میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ ہندو آباد ہیں اسی طرح سے سکھر اور گھوٹکی میں بھی بڑی تعداد میں ہندو رہائش پزیر ہے جو آزادانہ طور پر اپنی زندگی گزار رہیں ہیں اور انہیں ہر طرح کی سپورٹ حاصل ہے،مفتی سلطان نے کہا کہ موجودہ وقت میں پوری قوم کو یکجہتی اور وحدت کی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ دو قومی نظریہ کو سامنے رکھ کر پیار اور محبت کے ساتھ رہا جائے تو ہمیں کوئی شکست نہیں سے سکتا،انہوں نے کہا کہ اسلام میں اپنے نظریات کسی پر تھونپنے کیاجازت نہیں اورہرشخص کو مذہبی آزادی کے زندگی گزارنے کا حق ہے،انہوں نے کہا کہ یہ ریاست کی زمہ داری ہے کہ وہ اقلیتوں کو انصاف فراہم کرے،مطلوب حسین نے کہا کہ پاکستان نظریاتی ملک ہے جواسلام کے نام پر حاصل کیا گیا آج اس ملک وک قومی یکجہتی کی اتنی ضرورت ہے جو ماضی میں نہیں تھی،دیگر رہنماو ¿ں نے کہا کہ ملک اس وقت جس مشکل حالات میں گزر رہا ہے ان میں نا انصافی قتل وغارت گری،بدامنی ،رشورت خوری سمیت دیگر غیر ملکی ایجنسیوں کی طرف سے ملک میں عدم استحقام کےلئے سازشیں ،قومی رہنماو ¿ں نے اتفاق رائے سے طے کیا کہ ملک میں قومی یکجتی اور قیام امن کے لے لئیے مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کے چئیرمین مولانا محمد اکرم اعوان ہوں گے،جبکہ جماعتوں مسالک اور اقلیتی مذاہب کا ایک ایک نمائندوہ اس میں شریک ہوگا۔