لاہور(این این آئی)وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے موقع پر پنجاب اسمبلی میں ہونے والی ہنگامی آرائی کے حوالے سے اسمبلی سیکرٹریٹ نے اپنی رپورٹ گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو بھجوا دی ہے ۔ہنگامہ آرائی سے متعلق رپورٹ سیکرٹری اسمبلی محمد خان بھٹی نے گورنر کو بھجوائی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہنگامے سے قبل ڈپٹی سپیکر اپنے ذاتی گارڈز کے ساتھ ایوان میں داخل ہوئے،
اسمبلی ایوان سارجنٹ ایٹ آرمز کے علاوہ کسی سکیورٹی اہلکار کو داخل ہونے کی اجازت نہیں۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ڈپٹی سپیکر کی غیر پارلیمانی حرکت پر کچھ خواتین اراکین اسمبلی نے سپیکر ڈائس کے پاس احتجاج کیا، احتجاج کرنے والی خواتین کو ڈپٹی اسپیکر کے گارڈز نے تشدد کا نشانہ بنایا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ گارڈز نے خواتین کو گندی گالیاں بھی دیں، ڈپٹی سپیکر کے غیر پارلیمانی رویے نے ارکان اسمبلی کو احتجاج پر مجبور کیا، ڈپٹی سپیکر نے اسمبلی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پولیس اور انتظامیہ کو ایوان میں آنے کی اجازت دی۔ دوسری جانب گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے نومنتخب وزیر اعلی پنجاب کی تقریب حلف برداری موخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکرٹری اسمبلی کی رپورٹ سامنے رکھتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور سپیکر پنجاب اسمبلی کو لکھ کر ان سے رائے مانگی ہے کیونکہ میں اس آئینی عہدے پر بیٹھ کرکسی غیر آئینی اقدام کی توثیق نہیں کر سکتا،صدر کا نوٹیفکیشن آنے تک گورنر کے طور پر کام کرتا رہوں گا،وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے دن مخالفین کو غنڈہ گردی سے بھگا دینا انتخاب نہیں ہے، حمزہ شہباز کے پاس ووٹ پورے تھے تو انتخاب کو متنازعہ بنانے کا کیا مقصد تھا،پولیس نے ایوان میں جس طرح اراکین اسمبلی پر دھاوا بولا اس کی مثال نہیں ملتی، ڈپٹی سپیکر وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں غیر جانبدار نہیں تھے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمرسرفرازچیمہ نے کہا کہ وزیر اعظم کے پاس انہیںعہدے سے ہٹانے کا اختیار نہیں ۔انہیں عہدے سے ہٹانے کا اختیار صرف صدر مملکت کے پاس ہے، جب تک صدر مملکت کہیں گے وہ اپنے عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔مجھے عہدے سے ہٹانے کے لیے وزیر اعظم پہلے ایک سمری بھیجیں گے، جسے صدر نوٹیفائی کریں گے، جب تک صدر ڈی نوٹیفائی نہیں کرتے میں گورنر رہوں گا۔انہوں نے کہا کہ جب تک مطمئن نہ
ہو جائوں کہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب آئین اور قانون کے مطابق ہے اس وقت تک نئے وزیر اعلی سے ان کے عہدے کا حلف نہیں لوں گا،حلف لینے کا فیصلہ آئینی ماہرین سے مشاورت کے بعد کروں گا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے حوالے سے رپورٹ سیکرٹری پنجاب اسمبلی نے میرے آفس میں جمع کروادی ہے۔لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ڈپٹی سپیکر کو وزیر اعلی پنجاب کے لیے صاف اور شفاف انداز میں
ووٹنگ کروانے کی ہدایت کی گئی تھی، جس طرح ہنگامہ آرائی اور اراکین اسمبلی پر تشدد ہوا ہے وہ انتہائی شرمناک اور افسوسناک ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔اسی جماعت کے چیلوں نے 2 روز قبل افواج پاکستان کے ایک افسر کے ساتھ بدمعاشی کی، کل پارلیمنٹ پر ریاستی طاقت کا جس طرح استعمال کیا گیا اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔گورنر پنجاب نے کہا کہ ذمہ داران کو بھی دیکھنا چاہیے کہ حالات کس جانب جارہے ہیں اور کن لوگوں کے ہاتھوں میں اقتدار دیا جارہا ہے۔اسمبلی سیکرٹریٹ سے رپورٹ موصول ہو گئی ہے جو میڈیا کے ساتھ شیئر کی جائے گی،
آپ خود پڑھ کر بتائیں کہ کیا یہ انتخاب لاہور ہائیکورٹ کی ہدایات کے مطابق منعقد کیا گیا؟ کیا ہم اسے شفاف الیکشن کہہ سکتے ہیں؟۔سیکرٹری اسمبلی کی رپورٹ سامنے رکھتے ہوئے میں نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور سپیکر پنجاب اسمبلی کو لکھ کر ان سے رائے مانگی ہے کیونکہ میں اس آئینی عہدے پر بیٹھ کر کسی غیر آئینی اقدام کی توثیق نہیں کر سکتا۔عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب کی حلف برداری کی کارروائی اس وقت تک آگے نہیں بڑھے گی جب تک ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور سپیکر پنجاب اسمبلی کی رائے نہیں آجاتی اور میں مطمئن نہ ہوجائوں کہ وزیر اعلی کا انتخاب آئین اور عدالت کے احکامات کے مطابق کیا گیا۔وزیر اعلیٰ کی تقریب حلف برداری فی الحال موخر ہوگئی ہے۔