اسلام آ باد (آئی این پی ) عمران خان کی جانب سے جلسے میں لہرائے گئے دھمکی آمیز خط کے معاملے پر سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست دائرکردی گئی۔ سپریم کورٹ میں درخواست سید طارق بدر نامی شہری نے دائر کی۔ درخواست میں وزیراعظم عمران خان،چیئرمین نیشنل سکیورٹی کونسل، وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کو فریق بنایا گیا۔
درخواست گزار نے وزارت دفاع،وزارت قانون، اسپیکر قومی اسمبلی اورالیکشن کمیشن کو بھی فریق بنایا۔ سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں خط کی تحقیقات ہونے تک عدم اعتماد پر ووٹنگ روکنے کی استدعا کی گئی۔ سیاسی جماعتوں کے خلاف فارن فنڈنگ پرعدم اعتماد جمع کرانے کی تحقیقات کی بھی استدعا کی گئی۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ فارن فنڈنگ ثابت ہوجائے تومتعلقہ سیاسی جماعتوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ درخواست میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دکھائے گئے خط کی تحقیقات کا حکم دینے کی استدعا کی گئی اور کہا گیا کہ عوام کو ذہنی تنا سے نکالنے کیلئے فوری مداخلت کی ضرورت ہے،دھمکی آمیز خط انتہائی حساس اور سنجیدہ معاملہ ہے۔دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ عمران خان کی مصنوعی اکثریت اب اقلیت میں تبدیل ہو چکی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس عدم اعتماد پر ووٹنگ میں تاخیر کا کوئی آئینی و اخلاقی جواز نہیں ہوگا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے جاری کردہ اپنے ٹوئٹ میں سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ عمران خان کی مصنوعی اکثریت اب اقلیت میں تبدیل ہو چکی ہے، عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوئی تو آج عمران خان کے سلیکٹڈ حکومت کا آخری دن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ڈوبتی ہوئی حکومت اب مبینہ خط کو سہارہ بنا کر بچنا چاہتی ہے، ایم کیو ایم، بی اے پی، جمہوری وطن پارٹی اور آزاد ارکان کی اپوزیشن اتحاد میں شمولیت کے بعد عمران خان کو وزیراعظم کا منصب پر ایک دن بھی نہیں رہنا چاہئے تھا۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ورکرز کو انتشار پر اکسانے سے بہتر ہے عمران خان استعفی دے دیں۔