پارا چنار (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ مدینہ کی ریاست تو اخلاقیات اورعمران کی ریاست گالی اور جادو پر مبنی ہے،میری اردو 30 سال کی عمر میں کمزور ہے، آپ کو 70 سال میں نہیں آئی،مجھے اردو سکھانے سے پہلے اپنے 3 بچوں کو اردو سکھا دو،عمران خان بوٹ پالش ختم کرنے کے بعد بوٹ چاٹنے پر اتر آئے ہیں،
ضیاء الحق اور مشرف دور میں بھی کسی کی سامنے نہیں جھکے، نا اب اس سلیکٹڈ حکومت کے سامنے جھکیں گے،ان کا کہنا تھا کہ میں وقت کے یزید کے خلاف کھڑا ہوں، انہوں نے کہا کہ عمران میدان چھوڑ کر بھاگ رہاہے،اب تھوڑا اسپورٹس مین شپ کا مظاہرہ کریں اور مقابلہ کریں، جلسہ جلسہ نہ کھیلیں، اگر172 بندے نہیں لاسکتے تو بنی گالا جاکر بیٹھیں،اتنے عرصے سے عمران خان اپنے کرکٹ کے کھلونے بیچ کر تو گھر نہیں چلا رہا، کچھ تو دال میں کالا ہے، جھوٹ بولنا بند کردیں ورنہ ہم سچ بولنے پر مجبور ہوجائیں گے اورخاتون اول کی کرپشن بھی سب کے سامنے لے آئیں گے، جو دوسروں کو جانور کہتا ہے اصل میں وہ خود جانور ہے، ہم آپ کو جنگل کا قانون قائم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،جمہوریت کی جیت ہوگی، ہم مل کر الیکٹورل ریفارمز کرکے شفاف انتخابات کا انتظام کریں گے، تحریک عدم اعتماد میں دھاندلی کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہفتہ کو یہاں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان مدینہ کی ریاست کی باتیں کرتا ہے، یہ مدینہ کی ریاست کے نام کی توہین ہے، ریاست مدینہ کا نام لینے والے وزرا اپنی زبانوں سے گالیاں بھی نکلاتے ہیں، مدینہ کی ریاست تو اخلاقیات پر مبنی تھی لیکن عمران کی ریاست گالی اور جادو پر مبنی ہے، مدینہ کی ریاست میں یہ ممکن ہی نہیں کی ریلیف صرف امیروں کیلئے ہو اور غریبوں کو محنت کا صلہ نہ ملے۔
انہوں ن یکہا کہ ہم شہید ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفے پر سیاست کرنا چاہتے ہیں، میں اپنی شہید والدہ کے مشن کو آگے لے کر چلنا چاہ رہا ہوں۔انہوں نے کہاکہ ملک بھر کے شہدا کے وارث ہیں، اور ہم اپنے شہدا کے خون پر سودا نہیں کر سکتے، دہشتگردوں کے سامنے جھک نہیں سکتے، پی پی پی ضیاء الحق کے دور میں اور مشرف دور میں بھی کسی کی سامنے نہیں جھکے، نا اب اس سلیکٹڈ حکومت کے سامنے جھکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے
دن سے اس دھاندلی زدہ سلیکٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کیا، جب ہم نے پارلیمنٹ میں اس کو سلیکٹڈ کا نام دیا تو یہ خود تالیان بجا رہا تھا، یہ آپ کا نہیں کسی اور کا وزیراعظم ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کہا گیا؟ پڑھے لکھے نوجوان 2،2 ڈگریاں لے کر دھکے کھا رہے ہیں لیکن روزگار نہیں مل رہا، 50 لاکھ گھروں کا بھی وعدہ کیا گیا، آئی ایم نہ جانے کا دعویٰ کیا گیا اور کہا تھا کہ خودکشی کرلوں گا لیکن آئی ایم نہیں جاؤں گا، ان کا ہر وعدہ جھوٹ نکلا، انہوں نے آئی ایم ایف معاہدے میں ملک کی خودمختاری کا سودا کیا۔