ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جو دوسروں کو جانور کہتا ہے اصل میں وہ خود جانور ہے، بلاول بھٹو کی وزیراعظم کو خاتون اول کی کرپشن سامنے لانے کی دھمکی

datetime 26  مارچ‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پارا چنار (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ مدینہ کی ریاست تو اخلاقیات اورعمران کی ریاست گالی اور جادو پر مبنی ہے،میری اردو 30 سال کی عمر میں کمزور ہے، آپ کو 70 سال میں نہیں آئی،مجھے اردو سکھانے سے پہلے اپنے 3 بچوں کو اردو سکھا دو،عمران خان بوٹ پالش ختم کرنے کے بعد بوٹ چاٹنے پر اتر آئے ہیں،

ضیاء الحق اور مشرف دور میں بھی کسی کی سامنے نہیں جھکے، نا اب اس سلیکٹڈ حکومت کے سامنے جھکیں گے، عمران میدان چھوڑ کر بھاگ رہاہے ،اب تھوڑا اسپورٹس مین شپ کا مظاہرہ کریں اور مقابلہ کریں، جلسہ جلسہ نہ کھیلیں، اگر172 بندے نہیں لاسکتے تو بنی گالا جاکر بیٹھیں،اتنے عرصے سے عمران خان اپنے کرکٹ کے کھلونے بیچ کر تو گھر نہیں چلا رہا، کچھ تو دال میں کالا ہے، جھوٹ بولنا بند کردیں ورنہ ہم سچ بولنے پر مجبور ہوجائیں گے اورخاتون اول کی کرپشن بھی سب کے سامنے لے آئیں گے، جو دوسروں کو جانور کہتا ہے اصل میں وہ خود جانور ہے، ہم آپ کو جنگل کا قانون قائم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،جمہوریت کی جیت ہوگی، ہم مل کر الیکٹورل ریفارمز کرکے شفاف انتخابات کا انتظام کریں گے، تحریک عدم اعتماد میں دھاندلی کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہفتہ کو یہاں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان مدینہ کی ریاست کی باتیں کرتا ہے، یہ مدینہ کی ریاست کے نام کی توہین ہے، ریاست مدینہ کا نام لینے والے وزرا اپنی زبانوں سے گالیاں بھی نکلاتے ہیں، مدینہ کی ریاست تو اخلاقیات پر مبنی تھی لیکن عمران کی ریاست گالی اور جادو پر مبنی ہے، مدینہ کی ریاست میں یہ ممکن ہی نہیں کی ریلیف صرف امیروں کیلئے ہو اور غریبوں کو محنت کا صلہ نہ ملے۔انہوں ن یکہا کہ ہم شہید ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفے پر سیاست کرنا چاہتے ہیں،

میں اپنی شہید والدہ کے مشن کو آگے لے کر چلنا چاہ رہا ہوں۔انہوںنے کہاکہ ملک بھر کے شہدا کے وارث ہیں، اور ہم اپنے شہدا کے خون پر سودا نہیں کر سکتے، دہشتگردوں کے سامنے جھک نہیں سکتے، پی پی پی ضیاء الحق کے دور میں اور مشرف دور میں بھی کسی کی سامنے نہیں جھکے، نا اب اس سلیکٹڈ حکومت کے سامنے جھکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے دن سے اس دھاندلی زدہ سلیکٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کیا،

جب ہم نے پارلیمنٹ میں اس کو سلیکٹڈ کا نام دیا تو یہ خود تالیان بجا رہا تھا، یہ آپ کا نہیں کسی اور کا وزیراعظم ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کہا گیا؟ پڑھے لکھے نوجوان 2،2 ڈگریاں لے کر دھکے کھا رہے ہیں لیکن روزگار نہیں مل رہا، 50 لاکھ گھروں کا بھی وعدہ کیا گیا، آئی ایم نہ جانے کا دعویٰ کیا گیا اور کہا تھا کہ خودکشی کرلوں گا لیکن آئی ایم نہیں جائوں گا، ان کا ہر وعدہ جھوٹ نکلا، انہوں نے آئی ایم ایف معاہدے میں

ملک کی خودمختاری کا سودہ کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناکامی کا بوجھ عوام مہنگائی کی صورت میں اٹھا رہے ہیں، ان کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان معاشی بحران کا سامنا کررہا ہے، ریلیف کا مطالبہ کریں تو کہتے ہیں پیسہ نہیں ہے تاہم اپنی ایٹی ایم مشینوں کو ایمنیسٹی اسکیم دیا جارہا ہے، بجٹ میں پسندیدہ لوگوں کو ریلیف دیا جارہا ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ جب جنگ ہار رہے ہوں تو کیا گالی دینا اچھی بات ہے؟ میں نے کبھی پارلیمان

میں کھڑے ہوکر کسی کو گالی نہیں دی۔انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف نے عام آدمی کے ساتھ ناانصافی کی اس حکومت نے چیریٹی اور بچوں کے دودھ پر بھی ٹیکس لگادیا، ہمارا فرض ہے کہ اس ظلم کے خلاف جدوجہد کریں،ہماری تعداد کم ہے لیکن پھر بھی ہم نے ڈت کر مقابلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے تمام اپوزیشن جماعتوں کو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اکھٹا کیا، ہم نے استعفیٰ دینے کی مخالفت کی کیونکہ ہم عمران خان کیلئے کھلا میدان

نہیں چھوڑنا چاہتے تھے، ساری جماعتوں نے ہماری بات مانی اور پھر سب نے دیکھا کہ عمران خان ایک بھی بائی الیکشن نہ جیت سکی۔انہوں نے کہا کہ میں نے سینیٹ الیکشن کا بائیکاٹ نہ کرنے پر بھی اپوزیشن کو منایا، میڈیا سمیت کوئی بھی یہ بات نہیں مان رہا تھا لیکن اس وقت بھی ہم نے عمران خان کو شکست دلوائی۔انہوں نے کہا کہ ہم سب ایک پیج پر ہیں، پچھلے 3 مہنیوں میں اپوزیشن کی کوششوں کا اثر واضح ہے، ثابت ہوگیا کہ اصل میدان

پارلیمان ہی ہے، صرف چند کارڈز دکھا کر ہم نے واضح کردیا کہ عمران خان اب اپنی اکثریت کھو چکا ہے،انہوں نے کہا کہ اب عمران خان میدان چھوڑ کر بھاگ رہا ہے، میں تو اس کو خان بھی نہیں کہہ سکتا، خان مقابلے سے نہیں بھاگتے یہ تو میدان سے بھاگ رہا ہے، ہم تو پہلے دن سے کہہ رہے تھے کہ عدم اعتماد جیب میں رکھ کر اسلام آباد کی جانب بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کو کہتا ہوں کہ اب تھوڑا اسپورٹس مین شپ کا مظاہرہ

کریں اور مقابلہ کریں، جلسہ جلسہ نہ کھیلیں، اگر172 بندے نہیں لاسکتے تو بنی گالا جاکر بیٹھیں۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچایا، انہوں نے بھارت کی خارجہ پالیسی کی اس لیے تعریف کی کیونکہ ان کی اور بھارت کی خارجہ پالیسی ایک ہے، غیرملکی ایجنٹ بھی وزیراعظم بنتا تو اتنا نقصان نہ کرتا، یہ کلبھوشن یادیو کے بھی وکیل بن گئے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں عالمی طاقتیں دہشتگردوں کو شکست

نہ دے سکیں تاہم پاکستان اور پاکستانی فوج نے ان دہشتگردوں کو شکست دی، مگر اس شخص نے پارلیمان سے کوئی مشورہ کیے بغیر دہشتگردوں سے مذاکرات کی بھیک مانگنی شروع کردی، جس طرح میں اپنی والدہ کے قاتلوں کو معاف نہیں کرسکتا اسی طرح پاراچنار کے شہدا کو معاف نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ اس کٹھ پتلی حکومت کو اب عوام پہچان چکی ہیں، 30 سال سے کرپشن کی رٹ لگائی رکھی تاہم 3 برسوں میں کوئی کرپشن نہ

پکڑ سکے اور خود ہی کرپٹ ترین نکلے، ٹرانسپرنسی انٹرنینشنل بھی اس بات کی تائید کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ اتنے عرصے سے عمران خان اپنے کرکٹ کے کھلونے بیچ کر تو گھر نہیں چلا رہا، کچھ تو دال میں کالا ہے، یہ جھوٹ بولنا بند کردیں ورنہ ہم سچ بولنے پر مجبور ہوجائیں گے اورخاتون اول کی کرپشن بھی سب کے سامنے لے آئیں گے، سب کو پتا ہے کہ عثمان بزدار نے وزیر اعلیٰ بننے کے لیے پیسے پکڑائے تھے۔انہوں

نے کہا کہ اگر 3 سال بعد آپ کی محنت اور جدوجہد سے سلیکٹرز کو یہ محسوس ہورہا ہے کہ یہ ہمارا کام ہی نہیں ہے کہ ہم اس قسم کے عہدے کے لیے سلیکشن کریں تو یہ بہت خوش آئند بات ہے، ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ ہر ادارہ اپنی آئینی اور قانونی دائرہ میں رہ کر کام کرے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان آئین اور جمہوریت کی خلاف ورزی کرتا ہے، یہ چاہتا ہے کہ ہر ادارہ اس کی ٹائیگر فورس کی طرح کام کرے۔انہوں نے کہا کہ جو دوسروں کو جانور

کہتا ہے اصل میں وہ خود جانور ہے، ہم آپ کو جنگل کا قانون قائم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس نے آئی ایس آئی کو کہا کہ میرے دھوبی اور ناشتے کا بل چیک کرے، جب یہ کسی بھی طرح مجھ پر کرپشن کا الزام نہ لگ سکا اور میرے دلائل کا بھی جواب نہ دے سکا تو میری ایک بات کو پکڑ کر بیٹھ گیا کہ میری اردو کمزور ہے، ہاں میری اردو واقعی کمزور ہے لیکن میری اردو 30 سال کی عمر میں کمزور ہے، آپ کو تو 70 سال

میں اردو نہیں آئی، مجھے اردو سکھانے سے پہلے اپنے 3 بچوں کو اردو سکھا دو۔انہوں نے کہا کہ ہم تو اپنی قومی زبان پر فخر کرتے ہیں، سیکھ رہے ہیں اور بہتر بھی ہوگی، لیکن یہ جان لو کہ پاکستان ہر زبان بولنے والوں کا ملک ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا اور مولانا فضل الرحمن کی جماعت کا طویل عرصے سے سیاسی اختلاف ہے لیکن کبھی کسی نے میرے منہ سے مولانا فضل الرحمن کے لیے کوئی غلط لفظ نہیں سنا۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسا وزیراعظم

ہے جس نے پٹرول اور ڈیزل تاریخ میں سب سے مہنگا کردیا اور دوسروں کو ڈیزل ڈیزل کہہ رہا ہے، یہ وزیراعظم خود ڈیزل ہے۔انہوں نے کہا کہ حیرت ہے آج وزیراعظم دوسروں پر بوٹ پالش کا الزام لگا رہا ہے، ہمیں وہ وقت یاد ہے جب یہ پاشا کا کھلونا بنا، جو کچھ آپ اس وقت کررہے تھے یہ عوام جانتے ہیں، آپ کی کوشش آج بھی یہی ہے، بوٹ پالش ختم کرنے کے بعد آپ بوٹ چاٹنے پر اتر آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلے نیوٹرل پر تنقید کررہا تھا اور اب نیوٹرل پر پیٹھ پیچھے معافی مانگ رہا ہے،

پہلے ان سے کہتا رہا ہے کہ بس او آئی سی تک میرے اتحادیوں کو اعلان کرنے کی اجازت نہ دیں، اب کہہ رہا ہے کہ بس 27 تاریخ کو میرے جلسے تک ان کو اجازت نہ دیں۔انہوںنے کہاکہ آپ کو ابھی تک اندازہ نہیں ہے کہ اپوزیشن کیا چیز ہے، آپ کا نیپی تو اپوزیشن میں بھی چینج ہوتا رہا ہے، وزیراعظم بنتے ہوئے بھی آپ کا نیپی چینج کروایا جاتا تھا، اب آپ کو پتا لگے گا کہ اپوزیشن اور نیب کیا ہے، جب سہولت کار ساتھ نہیں ہوں گے تو یہ قوم آپ کو وہ حشر کرے گی وہ تاریخ یاد رکھے گی۔انہوں نے کہا انشا اللہ جمہوریت کی جیت ہوگی، ہم مل کر الیکٹورل ریفارمز کرکے شفاف انتخابات کا انتظام کریں گے، ان شا اللہ اس کو تحریک عدم اعتماد میں دھاندلی کی اجازت نہیں دیں گے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…