اسلام آباد (این این آئی)عوامی ورکرز پارٹی کے سابق صدر اور سینئر وکیل عابد حسن منٹو نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ کر کہا ہے کہ کوئی رکن استعفیٰ دیکر اسمبلی سیٹ خود چھوڑدے توکیا اس پربھی آرٹیکل 63 اے لگے گا؟ کیا تاحیات نااہل ہونے والے اراکین پر انحراف کی
شق کا اطلاق ہوگا؟۔عابد حسن منٹو نے خط میں لکھا کہ خط لکھ رہا ہوں کیونکہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیریفرنس میں فریق بننے کاراستہ نہیں دیاگیا، ریفرنس اور اٹارنی جنرل کے دلائل سے تاثرمل رہا ہے کہ منحرف اراکین کو تاحیات نااہل ہونا چاہیے، ریفرنس میں پارٹی لائن سے انحراف کو اخلاقیات سے جوڑنا درست نہیں۔عابد حسن منٹو نے خط میں کہا کہ آزاد اراکین کوکسی جماعت میں شمولیت کا اختیار دے کر آئین خود ڈیفیکشن کی اجازت دے رہا ہے، کوئی رکن استعفیٰ دیکر اسمبلی سیٹ خود چھوڑدے توکیا اس پربھی آرٹیکل 63 اے لگے گا؟ کیا تاحیات نااہل ہونے والے اراکین پر انحراف کی شق کا اطلاق ہوگا؟ خط میں کہا گیا کہ آئین میں جماعت سے انحراف پر ووٹرز کی حق تلفی کا افسانہ ابہامات کا شکار ہے، 63 اے اس پرخاموش ہے کہ کوئی رکن پارٹی ہیڈ سے بظاہر اختلاف نہ ہونے پربھی اعتماد کاووٹ نادے۔سینئر وکیل نے اپنے خط میں کہا ہے کہ صدر مملکت کا کردار نیوٹرل ہوتا ہے، وزیراعظم نے23 مارچ کوکہا ریفرنس ووٹس کی خرید و فروخت روکنے کیلئے دائر کیا ہے، صدر سپریم کورٹ سے رائے وزیراعظم کی مشاورت یا ذاتی سیاسی مفادات کیلئے نہیں لے سکتے۔عابد حسن منٹو نے اپنا خط چیف جسٹس پاکستان کے سامنے رکھنے کی درخواست کی۔