اتوار‬‮ ، 29 جون‬‮ 2025 

انٹار کٹیکا کی اسلام آباد سے بھی بڑی آئس شیلف اچانک غائب ہوگئی

datetime 25  مارچ‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی)انٹار کٹیکا میں اسلام آباد سے بھی بڑے رقبے پر پھیلی آئس شیلف کے ڈرامائی اختتام کا مشاہدہ سیٹلائیٹ تصاویر میں کیا گیا ہے۔مشرقی انٹار کٹیکا کے ساحل پر کونگر آئس شیلف 15 مارچ کو مکمل طور پر منہدم ہوگئی۔اس آئس شیلف کا رقبہ 1200 اسکوائر کلومیٹر تھا اور اگر آپ کو علم نہ ہو تو اسلام آباد کا رقبہ 906 کلومیٹر سے کچھ زیادہ ہے۔ووڈز ہول اوشین او گرافک انسٹیٹوٹ ناسا کی

ماہرین کیتھرین والکر نے سیٹلائیٹ تصاویر کو 24 مارچ کو ٹوئٹر پر شیئر کیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس ٹوئٹ میں موجود جی آئی ایف میں دکھایا گیا کہ 14 مارچ سے آئس شیلف غائب ہونا شروع ہوئی اور 16 مارچ کی تصویر میں بالکل غائب ہوگئی۔آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے ماہر اینڈریو میکینٹوش نے بتایا کہ کونگر آئس شیلف وہاں موجود تھی اور اچانک غائب ہوگئی۔آئس شیٹس اس برطانی براعظم کے سمندر میں برف کے بہاو کو روکے رکھنے کے لیے ناگزیر ہیں اور اینڈریو میکنٹوش نے بتایا کہ اگر وہ منہدم ہوجائیں تو برف کے بہاو کی رفتار بڑھ جائے گی جس کا نتیجہ سمندروں کی سطح میں اضافے کی شکل میں نکلے گا۔مشرقی انٹار کٹیکا میں موجود کنکورڈیا اسٹیشن کے مطابق اس خطے میں درجہ حرارت مارچ کے وسط میں منفی 11.8 سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا جو کہ سال کے اس حصے کی اوسط سے 30 ڈگری زیادہ تھا۔یہ جاننا تو بہت مشکل ہے کہ زیدہ درجہ حرارت اس آئس شیلف کے منہدم ہونے کا باعث بنی مگر سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ہمیں کونگر کے ارگرد کا ماحول کس حد تک بدل گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ زیادہ بہتر طریقے سے سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مشرقی انٹارکٹیکا میں میں گرم موسم نے برف کے پگھلنے پر کس حد تک اثر کیا ہے۔اس سے قبل جولائی 2017 میں انٹارکٹیکا کے برفانی خطے لارسن سی سے 5800 اسکوائر کلومیٹر بڑا تودہ الگ ہوا تھا جس وزن ایک کھرب ٹن تھا۔اس برفانی تودے کے الگ ہونے سے کئی سال پہلے ہی ایک بہت دراڑ نمودار ہونے لگی تھی مگر مئی 2017 کے آخر میں یہ دراڑ 17 کلو میٹر تک پھیل گئی تھی جبکہ جون کے آخر میں اس کی رفتار تیز ہوگئی اور روزانہ دس میٹر سے زائد تک پہنچ گئی تھی۔سائنسدانوں کے پاس انٹارکٹیکا میں موسم کی صورتحال کے حوالے سے

مستقبل کی معلومات موجود نہیں جس نے انہیں زیادہ فکر مند کیا ہوا ہے۔کمپیوٹر کی پیشگوئی سے عندیہ ملتا ہے کہ اگر اسی شرح سے زہریلی گیسوں کا فضامیں اخراج جاری رہا تو دنیا بھر کا موسم زیادہ گرم ہوگا جس کے نتیجے میں برفانی براعظم کے مختلف حصے تیزی سے پگھل جائیں گے جس سے اس صدی کے آخر تک سمندری سطح میں چھ فٹ یا اس سے زائد کا اضافہ ہوسکتا ہے۔سائنسدانوں کے مطابق

کسی تحقیق کے نتائج سامنے آنے میں کئی برس لگ جائیں گے مگر سمندری سطح کی رفتار بڑھنے کے حوالے سے فوری تفصیلات جاننا ضروری ہے۔ابھی سائنسدانوں کو معلوم نہیں کہ انٹارکٹیکا کے مختلف حصے کب تک پگھل کر سمندر کا حصہ بن جائیں گے مگر کچھ بدترین پیشگوئیاں یہ ہیں کہ ایسا رواں صدی کے وسط میں ہوسکتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…