لاہور (آن لائن) ایوان وزیراعلیٰ پنجاب سے نامعلوم مقام پر منتقل کئے گئے اہم ریکارڈ کی منتقلی کی وجوہات سامنے آ گئی ہیں ریکارڈ کی منتقلی کی خبریں منظر عام پر آنے کے باعث ایوان وزیر اعلیٰ میں تعینات افسران میں کھلبلی مچ گئی ہے اور افسران نے ایک دوسرے کو شک کی
نگاہوں سے دیکھنا شروع کر دیا ہے بتایا گیا ہے کہ ایوان وزیر اعلیٰ سے منتقل کئے گئے ریکارڈ کا تعلق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے آبائی علاقہ تونسہ شریف سے ہے اس حوالے سے ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق منتقل کیا گیا ریکارڈ کروڑوں روپے کی کرپشن سکینڈلز سے ہے جن کی تحقیقات محکمہ اینٹی پرپشن کر چکا ہے اور محکمہ اینٹی کرپشن ان سکینڈلز میں ملوث تونسہ شریف بلدیہ کے افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کر چکا ہے لیکن ایوان وزیر اعلیٰ نے ذمہ دار افسران اور اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ الٹا کرپشن سے متعلق رپورٹوں کو دبا رکھا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اب تک ایوان وزیر اعلیٰ سے منتقل کئے گئے ریکارڈ میں 15کروڑ روپے مالیت کی کرپشن اور تونسہ شریف کے کئے جاری کئے گئے 5کروڑ روپے مالیت کے بیل آئوٹ پیکیج میں پائی جانے والی مبینہ کرپشن بارے معلومات سامنے آئی ہیں جن کی تحقیقات محکمہ اینٹی کرپشن کر چکا ہے اور وہ اپنی رپورٹ پیش کر چکا ہے جس میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی سمیت فنڈز کے بے جا استعمال کے الزامات عائد ہیں۔