اتوار‬‮ ، 29 جون‬‮ 2025 

قذافی اسٹیڈیم میں 92 ورلڈکپ کی ٹرافی سجا دی گئی

datetime 25  مارچ‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی)ورلڈ کپ 92 کی 30 ویں سالگرہ کے موقع پر ٹرافی لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں سجا دی گئی ہے۔لاہور ٹیسٹ کے آخری اور فیصلہ کْن دن قومی کرکٹرز نے ورلڈ کپ ٹرافی کے ساتھ تصاویر بنوائیں۔مینجمنٹ کے اراکین نے بھی پویلین کے سامنے رکھی ٹرافی کے ساتھ تصاویر بنوائیں۔یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ورلڈکپ1992کی تاریخی جیت کی سالگرہ منانے کا فیصلہ کیا تھا۔

پی سی بی کے مطابق 25مارچ کی مناسبت سے ورلڈکپ ٹرافی جمعے کو قذافی اسٹیڈیم میں رکھی جائے گی، شائقین ٹرافی کے ساتھ سیلفیز اور تصاویر بنوا سکیں گے، ٹرافی پاکستان اور آسٹریلیا کے ڈریسنگ روم میں بھی جائے گی۔پی سی بی کا کہنا تھا کہ ورلڈکپ 1992کے فائنل کی تصویری جھلکیوں پر مشتمل سلائیڈ شو بھی جاری کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان 1992ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے کپتان تھے، جبکہ موجودہ چیئرمین پی سی بی رمیز راجا بھی اس ٹیم کا حصہ تھے۔25مارچ تمام پاکستانیوں اور خاص طور پر کرکٹ اورشائقین کرکٹ کے لیے ایک سنہرا اور یادگار دن مانا جاتا ہے کیونکہ 1992 میں اس دن پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف میچ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور کرکٹ کا عالمی چیمپئن بنا۔ورلڈکپ 1992صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ کرکٹ کی تاریخ میں بھی خاص حیثیت کا حامل ہے۔عمران خان کی قیادت میں نوجوان ٹیم نے حیران کن پرفارمنس دی، قومی ٹیم میں جوش و جذبہ دیدنی تھا۔ شائقین کرکٹ کے لیے وہ لمحات آج بھی ناقابل فراموش ہیں۔ دوسری جانب ورلڈ کپ 1992 کی سالگرہ کے موقع پر پی سی بی کی جانب سے کھلاڑیوں کی ہاتھ میں ٹرافی اٹھائے تصاویر اور ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے۔ پی سی بی کو دیے گئے ورچوئل انٹرویو میں قومی ٹیم کے کھلاڑیوں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔اظہر علی نے ورلڈ کپ 1992 کی جیت کے یادگار لمحے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت میں 8 برس کا تھا ، میرے اس وقت بہت ہیروز بنے اور اس دور کے کرکٹرز سے بہت انسپائریشن ملی۔اظہر علی نے بتایا کہ انضمام الحق میرے فیورٹ پلیئر ہیں، اس وقت پاکستان جس طرح سیمی فائنل جیتے اب تک یاد ہے۔فواد عالم نے ورلڈ کپ کی یادیں شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ کپ 1992 اب تک یاد ہے، اس حوالے سے باتیں ہوتی رہتی ہیں، اس وقت اسکول جانے کیلئے تو جلد اٹھتے نہیں تھے تاہم میچز دیکھنے کے لیے جلد اٹھ جاتے تھے، ورلڈکپ اور اس دور کے کھلاڑی ہمیں بہت متحرک کرتے ہیں۔نعمان علی نے کہا کہ عمران خان نے ورلڈکپ میں شاندار طریقے سے ٹیم کو لیڈ کیا، لیجنڈز کو دیکھ دیکھ کر ہم سب کرکٹرز بنے ہیں۔ قومی کھلاڑی افتخار احمد نے کہا کہ ہمیں لیجنڈز نے ورلڈ کپ جتوایا وہ ہمیشہ یادگار رہے گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…