اتوار‬‮ ، 29 جون‬‮ 2025 

روسی صدر پیوٹن نے ڈالر کا توڑ نکال لیا

datetime 24  مارچ‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی) روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے گیس کی فروخت ڈالر کے بجائے روسی روبل میں کرنے کا اعلان کرکے یورپ کو شدید مشکل میں مبتلا کردیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر نے اعلان کیا کہ جو ممالک روس کے دوست نہیں ان کو گیس روبل کے عوض ہی فروخت کی جائے گی، جن کو روس کی گیس چاہیے وہ روسی کرنسی بھی خرید لیں۔

نجی ٹی وی دنیا کے مطابق پیوٹن کے فیصلے کے بعد یورپ میں گیس کی قیمت بڑھ گئی، برطانیہ اور نیدر لینڈ میں گیس کی قمیت میں 30 فیصد تک اضافہ ہوا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یورپ روزانہ 800 ملین ڈالر کی گیس روس سے خریدتا ہے۔دوسری جانب نیٹو کے سربراہ سٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ روس ایٹمی ہتھیاروں کی دھمکیاں دینے سے باز رہے، ایٹمی جنگ میں کسی کی جیت نہیں ہوتی۔میڈیارپورٹس کے مطابق برسلز میں نیٹو سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے سٹولٹن برگ نے کہا کہ نیٹو یوکرین کی حمایت کرتا ہے لیکن جنگ کا حصہ نہیں ہے، اس جنگ کو یوکرین تک محدود رکھنا انتہائی ضروری ہے، سٹولٹن برگ نے روس کی حمایت کرنے پر چین اور بیلا روس پر تنقید کی اور کہا کہ نیٹو ممالک سے امید رکھتا ہوں وہ چین کو اس کی ذمہ داریاں یاد دلائیں گے۔انہوں نے کہا کہ یوکرین میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے تو جنگ کی نوعیت بدل جائے گی۔واضح رہے کہ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ روس اس وقت تک جوہری ہتھیار استعمال نہیں کرے گا جب تک اس کے وجود کو خطرہ نہ ہو۔روسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق انہوں نے کہا کہ یوکرین میں آپریشن پلان کے مطابق جاری ہے۔ کسی کو یقین نہیں تھا کہ یہ صرف دو دن تک چلے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ ساحلی شہر ماریوپول میں آپریشن کا بنیادی مقصد یوکرین کی تمام قومی اکائیوں کا خاتمہ ہے۔ انہوں نے صدر ولادیمیر پوتین اور ان کے فرانسیسی ہم منصب عمانویل میکروں کے درمیان ہونے والی فون کال کا بھی حوالہ دیا جس میں روسی یوکرائنی مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ با چیت کا عمل جاری ہے، لیکن ہم مزید فعال، زیادہ ٹھوس مذاکرات دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بات چیت ہماری پسند کے مقابلے میں سست اور کم بامعنی تھی۔ ان کے ملک نے کیف کو کچھ دستاویزات کا ایک مسودہ سونپا، لیکن یوکرینیوں نے صرف ان میں سے کچھ کا جواب دیا۔اس کے علاوہ انہوں نے واضح کیا کہ ان کا ملک یوکرینی فریق کے ساتھ مذاکرات کا خلاصہ شائع کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ اس طرح کے اقدام سے مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچے گا۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان سیاسی مذاکرات فوجی آپریشن کے 4 دن بعد 28 فروری کو شروع کیے گئے تھے۔ دونوں ملکوں کے درمیان اب تک مذاکرات کے چار دور ہو چکے ہیں مگر ان میں کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…