اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی )تحریک انصاف کی ناراض رکن قومی اسمبلی نزہت پٹھان کا کہنا ہے کہ انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور وہ خود کو غیر محفوظ سمجھ رہی ہیں۔نجی ٹی وی جیو کے مطابق اپنے ویڈیو بیان میں نزہت پٹھان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کہہ رہے ہیں کہ میرے ایم این ایز بک گئے، اگر آپ کویقین ہےکہ ایم این ایز بک گئے تو آپ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے،
تحریک عدم اعتماد پیش کرنا اپوزیشن کاحق ہے، ہمیں کسی نے اغوا نہیں کیا، اپنی مرضی سے اپنے گھروں میں بیٹھے ہیں۔ نزہت پٹھان کا کہنا تھا کہ سندھ کے ایم این ایز کی وزیراعظم سے ہونے والی ایک ملاقات میں وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا اور سابق مشیر احتساب شہزاد اکبربھی تھے، فہمیدہ مرزا نے کہا مجھ پر نیب کےکیسز ہیں، آپ شہزاد اکبر سےکہیں کہ نیب میرےکیسز فالو نہ کرے۔نزہت پٹھان کے مطابق فہمیدہ مرزا نےکہا کہ نیب کا دباؤ مجھ پر ہوگا تو پیپلزپارٹی کے خلاف کام کیسےکرسکتی ہوں؟ جس پر خان صاحب نے شہزاداکبر سےکہا کہ جیسا فہمیدہ مرزا کہہ رہی ہیں ویساکریں۔ نزہت پٹھان کے بقول وہ حیران ہوئیں کہ ایک پارٹی جو کرپشن کے خلاف لڑ کر یہاں تک پہنچی، وہ کیسےایساکرسکتی ہے، ایک ایم این اے پر اعتراضات تھے اور وہ نیب کیسز کو ڈیل کر رہا تھا تو خان صاحب نیب کو کیسے روک سکتے تھے۔پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ وہاں مجھے پتہ چلا کہ یہ ان کی پسند اور ناپسند ہےکہ کس کو نیب میں ڈالنا ہے اورکس کو نہیں، سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے انٹرویو پر بھی مجھے احساس ہوا تھا کہ وہ کافی حد تک صحیح کہ رہے ہیں۔دوسری جانب قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں 11 انکوائریز اور دو انوسٹی گیشنز کی منظوری دیدی ۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا۔اجلاس میں ظاہر شاہ، ڈپٹی چیئرمین نیب،سید اصغر حیدر،پراسیکوٹر جنرل اکاؤنٹبلیٹی نیب،حسنین احمد، ڈائریکٹر جنرل نیب ہیڈ کوارٹرز،عرفان نعیم منگی،ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی،مسعود عالم خان،ڈی جی آپریشنزنیب اورنیب کے دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کی تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں ہوتا، نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جو قانون کے مطابق ہر شخص کی عزت نفس کا احترام کر نے پر سختی سے یقین رکھتا ہے،نیب کی تمام انکوائریز اور انوسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی جاتی ہیں جوکہ حتمی نہیں ہوتیں،نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعدمزید تحقیقات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تاکہ انصاف کے تقاضوں کوقانون کے مطابق پورا کیا جائے۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں 11 انکوائریز کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں میسرز اے سی ای گروپ(اے سی ای مارکیٹنگ پرائیویٹ لمیٹڈ)
، اے سی ای بلڈرز پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر،یوٹیلیٹی سٹور کارپوریشنز کی انتظامیہ،پنجاب کوآپریٹو بورڈ آف لیکویڈ یشن کے افسران /اہلکاران اور دیگر، انجم پرویز سابق سینئر جنرل منیجر پاکستان ریلویز اور دیگر،وزرات ہاؤسنگ اور ورکس کے افسران /اہلکاران،اسٹیٹ آفس اور دیگر،شوکت مروت گروپ آف کمپنیز کے مالکان/ اسپانسرز،محکمہ جنگلات ہری پور کے افسران /اہلکاران اور دیگر
،جاوید میمن،چیف انجینئر محکمہ آبپاشی لاڑکانہ اور دیگر،پروفیسر غلام اصغر چنا وائس چانسلر شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ اور دیگر، انجینئر سردار علی شاہ،پراجیکٹ ڈائریکٹر ر ائیٹ بینک آؤٹ فال ڈرین حیدر آباد سرکل اور دیگر اورپریتم داس،سپرنٹنڈنگ انجینئر،محکمہ آبپاشی،گورنمنٹ آف سندھ،، علی محمد کنٹریکٹر، اے ایم بی اینڈ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈاور دیگرکے خلاف انکوائریز کی منظوری دی گئی۔
قومی احتساب بیورو کے ا یگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں 02 انوسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں غلام حیدر جمالی،سابق انسپکٹر جنرل پولیس سندھ کراچی اور دیگر اور ڈسٹرکٹ ڈائریکٹرمحکمہ زراعت ڈی آئی خان کے افسران /اہلکاران اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشنزکی منظوری دی گئی۔نیب کے ا یگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں آدم خان آٹو موبائلز پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگرکے خلاف شکایت آئی جی خیبر پختونخواہ کو قانون کے مطابق کاروائی کے لئے بھجوانے کی منظوری دی گئی۔