اسلام آباد (این این آئی)وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اگر نئی حکومت آئی تو اس کے ساتھ کام نہیں کروں گا، اصول پسند آدمی ہوں، لوٹا نہیں ہوں، تاثر دیا جارہا ہے لوگ بہت ناخوش ہیں، بہت مارا ماری ہے اور عذاب آگیا ہے،اگر ایشیا کے ٹاپ 15 خوشحال ممالک میں پاکستان کو شمار کررہا ہے تو اس کے عوامل پر غور کرنا چاہیے۔
مہنگائی کی شرح 1.37 فیصد کمی کے ساتھ 15.12 فیصد پر آگئی ہے ،کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم ہوا ہے اور اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر 16 اعشاریہ 50 ارب ڈالر کی سطح پر ہیں،زراعت کے شعبوں میں مختلف فصلیں بھی ترقی کررہی ہیں، امید ہے کہ گندم بھی 5 سے 6 فیصد ترقی کرے گی، ایگری کلچر، مینوفیکچرنگ، سروس سیکٹر اور ایکسپورٹس تمام شعبوں میں گروتھ نظرآرہی ہے، بجلی سستی ہونے سے عوام کوریلیف ملا ہے ، آنے والے ہفتو ںمیں مزید اثرات دیکھیں گے ،آئی ایم ایف کی جانب سے ہمیں کل پیرتک جواب مل جائے گا،فائنل میٹنگ منگل کو ہوگی اتوار کویہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے غیریقینی صورتحال ضرور پیدا ہوسکتی ہے اس لیے یہ صورتحال اگلے چند دنوں میں ختم ہونی چاہیے، اگر تحریک انصاف کی حکومت نہ رہی تو میں بھی وزیر نہیں رہوں گا، میں اصول پسند آدمی ہوں، لوٹا نہیں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ لوگ بہت ناخوش ہیں، بہت مارا ماری ہے اور عذاب آگیا ہے تاہم انٹرنیشنل سروے اس کے برعکس بتا رہا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ خوشحال ممالک کی فہرست میں پاکستان 2018 میں 75ویں نمبر پر تھا، رواں سال 7 درجے بہتری کے بعد پاکستان 67ویں نمبر پر آگیا ہے، جبکہ اسی دوران بھارت 133 سے 139 پر آگیا ہے، بنگلہ دیش 115 سے 125 پر آگیا ہے۔
اقوام متحدہ کا مستند ادارہ اگر ایشیا کے ٹاپ 15 خوشحال ممالک میں پاکستان کو شمار کررہا ہے تو اس کے عوامل پر غور کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا کرنٹ اکائونٹ خسارہ بڑھنے کی پیش گوئیاں کی جارہی تھیں تاہم پچھلے مہینے یہ ساڑھے 54 کروڑ ڈالر ہوگیا، برآمدات 28 فیصد بڑھ گئی ہیں، درآمدات 6.3 ارب ڈالرز سے کم ہوکر پچھلے مہینے 5.2 ارب ڈالرز پر آگئیں۔شوکت ترین نے بتایا کہ سروسز ایکسپورٹ 521 ملین ڈالرز سے بڑھ کر 527 ملین ڈالرز ہوگئیں۔
ترسیلات 2.144 سے بڑھ کر 2.190 ہوگئیں، رمضان اور عید پر یہ مزید بڑھ جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ ٹوٹل ایکسپورٹس 20.6 ارب ڈالرز ہیں اور ترسیلات 20.1 ارب ڈالر ہیں۔انہوں نے کہا کہ لارج اسکیل مینوفیکچنرگ جنوری میں 4 فیصد بڑھ کر 8.2 فیصد پر آگئی تھی، اس کا مطلب ہے کہ معیشت میں زور موجود ہے، امید ہے کہ شرح نمو 5 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ زراعت کے شعبوں میں مختلف فصلیں بھی ترقی کررہی ہیں، امید ہے کہ گندم بھی 5 سے 6 فیصد ترقی کرے گی، ایگری کلچر، مینوفیکچرنگ، سروس سیکٹر اور ایکسپورٹس تمام شعبوں میں گروتھ نظرآرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم ہوا ہے اور اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر 16 اعشاریہ 50 ارب ڈالر کی سطح پر ہیں۔
شوکت ترین نے کہا کہ مہنگائی پر بہت شور شرابہ رہتا ہے، تازہ ایس پی آئی دیکھیں تو مہنگائی کی شرح 1.37 فیصد کمی کے ساتھ 15.12 فیصد پر آگئی ہے جوکہ 36 مہینوں میں کم ترین ہے، دال مونگ، انڈے اور آلو سمیت کئی چیزیں سستی ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجلی بھی سستی ہوئی ہے، 5 روپے کے ریلیف سے فرق یہ آیا ہے کہ جس کا 1800 روپے بل آتا تھا اس کو 805 روپے کا ریلیف ملا اور بل ایک ہزار تک آگیا، آنے والے ہفتوں میں آپ اس کے مزید اثرات دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے ہمیں کل پیرتک جواب مل جائے گا، انہوں نے ہم سے سوال کیا تھا کہ پٹرول اور بجلی پر ریلیف کے لیے پیسے کہاں سے آئیں گے؟ ہم نے انہیں بتادیا کہ کچھ پیسے صوبے دیں گے اور کچھ ایس او ایز کے ذریعے آئیں گے، اس لیے آئی ایم ایف نے اپنی تسلی کے لیے ہم سے ان معاہدوں کی تفصیلات طلب کی ہیں جو ہم نے بیلنس کرکے دے دیا ہے، یہ کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے۔
ہمیں بس اپنا ہوم ورک کرکے دینا ہے، فائنل میٹنگ منگل کو ہوگی۔انہوں نے کہا کہ یوکرین کی وجہ سے دنیا بھر کے ترقی پذیر ممالک کی کرنسی پر دبائو بڑھا تاہم یہ اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے، ریٹنگ ایجنسیز اب بھی ہمارے حق میں ہیں، مفتاح اسماعیل ہمیں مشورے دینے سے پہلے اپنے دور کا موازنہ موجودہ دور سے کرلیں۔انہوں نے کہا کہ ڈیزل کا کوئی بحران نہیں ہے، ہمارے پاس 34 دن کا ڈیزل موجود ہے۔