حافظ آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 25 سال سے قوم کو تبلیغ کررہا ہوں ، عظیم قوم بننا ہے تو اچھائی کا ساتھ دینا ہے، اگلے ڈیڑھ سال میں ملک ریکارڈ ترقی کرے گا۔جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ 25 سال پہلے سیاست میں اس لیے نہیں آیا تھا کہ ٹماٹر، آلو کی قیمت پتا کروں۔انہوںنے کہا کہ 25 سال سے قوم کو تبلیغ کررہا ہوں ، عظیم قوم بننا ہے تو اچھائی کا ساتھ دینا ہے،
اگلے ڈیڑھ سال میں ملک ریکارڈ ترقی کرے گا۔ وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر اپوزیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ قوم آنیوالے دنوں میں حکومت گرنے کے بجائے 3 چوہے شکار ہوتے دیکھے گی،سیاست میں اس لیے نہیں آیا ٹماٹر کی کیا قیمت ہے، آلو کی کیا قیمت ہے؟ سیاست میں صرف پاکستانیوں کو ایک قوم بنانے کیلئے آیا،لیڈر کبھی کسی کے سامنے جھکتا نہیں ، یہاں کا وزیراعظم امریکی صدر کے سامنے بیٹھے’’کانپیں ٹانگ ‘‘رہی ہوتی ہیں،یورپی یونین پر ٹھیک تنقید کی تھی۔اتوار کو یہاں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے شاندار جلسے کے انعقاد پر کارکنان کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حافظ آباد میں ایک سال کے دوران وہ کام ہو رہے ہیں جو70 سال میں نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے وہ کام کیے ہیں جو 70 سالوں کے دوران نہیں ہوئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پاکستان بنانیکا مقصد پتہ نہیں تو ایک قوم نہیں بن سکتے، جب تک قوم برائی کے خلاف کھڑی نہ ہو تو برائی بڑھ جائے گی، ظلم کیخلاف کھڑے نہیں ہوں گے ظلم بڑھ جائیگا۔انہوں نے کہا کہ 25 سال سے اپنی قوم میں تبلیغ کررہا ہوں، عظیم قوم بننا ہے تو اچھائی کا ساتھ دینا ہے، میں سیاست میں اس لیے نہیں آیا کہ ٹماٹر کی کیا قیمت ہے، آلو کی کیا قیمت ہے؟ میں سیاست میں صرف پاکستانیوں کو ایک قوم بنانے کیلئے آیا۔عمران خان نے کہاکہ مغرب میں جمہوریت کے اندر کسی کی جرات نہیں ہے کہ وہ کسی کا ضمیر خریدے،
نامور اور کرپٹ لوگ سب کھڑے کھڑے ہوگئے ہیں اور ریاست گرانے کیلئے لوگوں کا ضمیر خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے،کوئی پیسے کے زور پر حکومت گرانے کی کوشش کرے تو قوم مقابلہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ لیڈر کبھی کسی کے سامنے جھکتا نہیں ہے، یہاں کا وزیراعظم امریکی صدر کے سامنے بیٹھے، کانپیں ٹانگ رہی ہوتی ہیں، ہاتھ میں پرچی ہوتی ہے، کہیں منہ سے کچھ غلط نہ نکل جائے۔
عمران خان نے ایک بار پھر یورپی یونین پر تنقید کی اور کہا کہ یورپی سفیروں نے خط لکھا روس کی مذمت کریں، یہ سفارتی آداب کے خلاف ہے کہ سفیر کھلا خط لکھیں، میں نے یورپی سفیروں پر صحیح تنقید کی اور میں نے پوچھا بھارت کو اس طرح خط لکھنے کی جرات ہے؟ ۔وزیراعظم نے کہاکہ میں نے یورپی یونین پر ٹھیک تنقید کی تھی، یورپی یونین پر تنقید کی تو فضل الرحمان نے کہا عمران خان نے بڑاظلم کردیا، باہر سے کوئی گورا آتا ہے
تو شہباز شریف تو جلدی جلدی ٹائی سوٹ پہن لیتا ہے، شہباز شریف کہتا ہے انگریزوں پر تنقید کرکے ظلم کردیا۔اس پر انہوں نے طنز کیا کہ کانپیں ٹانگ رہیں، بلاول کہتا ہے عمران نے پاکستان پر ظلم کردیا لیکن میں ان سب سے بہتر مغرب کو جانتا ہوں، جو ان کے جوتے پالش کرتے ہیں وہ حقارت سے دیکھتے ہیں، جو اپنے قوم کیلئے کھڑے ہوتے ہیں، مغرب ان کی عزت کرتا ہے۔ڈرون حملوں کے حوالے سے وزیراعظم نے کہاکہ جس ملک کیلئے جنگ
لڑ رہے تھے، اس نے سال 2008 سے 2018 تک 400 ڈرون حملے کیے، آصف زرداری اور نوازشریف نے ایک دفعہ بھی ڈرون حملے کی مذمت نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف پاکستان ان کیلئے جنگ لڑرہاہے اور وہی ہم پر بمباری کررہاہے، میں نے باربار ان کی مخالفت کی اور دھرنیدیے اورکہا کہ ڈرون حملے انسانی حقوق کیخلاف ہیں۔انہوںنے کہاکہ یورپی یونین کے سفیروں نے مجھ سے کہاڈرون حملوں کی کیوں مخالفت کررہے ہووہ
تودہشتگردماررہے ہیں؟ میں نے یورپی یونین کے سفیروں سیکہاکہ لندن میں 30 سال سے ہمارا ایک دہشت گردبیٹھاہے، اس دہشتگرد نیکراچی میں جتنے قتل کیے جو دہشتگرد تم مار رہے ہو ان سے زیادہ قتل نہیں کیے، فرق یہ ہے اس نے پاکستانیوں کو قتل کیا ہے اور آرام سے لندن میں بیٹھا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم کہتے ہیں لندن میں بیٹھا دہشتگرد ہمیں دو آپ کہتے ہیں عدالت میں ثابت کریں، میں نے کہا ہمیں اجازت دیں گے کہ ڈرون اٹیک کرکے اسے
لندن میں ماردیں ؟ اگرآپ اجازت نہیں دیں گیاور کوئی مہذب معاشرہ اس کی اجازت نہیں دیتا، تو کیا ہم آپ کے کمی ہیں کہ آپ یہاں ڈرون ماررہے ہیں؟وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کو دنیا سے اچھے تعلقات رکھنے چاہئیں، 22 کروڑ پاکستانیوں کا وزیراعظم ہوں اور میری سب سے بڑی ذمہ داری پاکستانیوں کے حقوق اور مفادات کی حفاظت کروں لیکن دوسروں کو خوش کرنے کیلئے ملک کو نقصان پہنچانے کی اجازت کبھی نہیں دوں گا۔عمران خان نے کہا کہ
وہ روس گئے تو انہیں تین بار گارڈ آف آنر دیا گیا،ان کی عزت کی گئی جبکہ جب وہ امریکا گئے تھے تو اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں اتنا مرتبہ نہیں دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت کے 5 سال مکمل ہوں گے تو عوام دیکھیں گے کہ ہم نے پورے پنجاب میں وہ ترقیاتی کام کیے ہوں گے جو پاکستان کی تاریخ میں کسی حکومت نے نہیں کیے ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ قوم بنانے کے لیے ہم نے ملک بھر میں یکساں نصاب متعارف کرایا،
یکساں نصاب کا مقصد یہ خواہش ہے کہ دینی مدارس کے بچے بھی ڈاکٹرز، انجینئرز بن سکیں، تعلیم کے شعبے پر خصوصو توجہ دے رہے ہیں، ملک بھر میں میرٹ پر 26 اسکارشپس دے رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ فلاحی ریاست میں سب سے بڑا اقدام صحت کارڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے صحت کارڈ پر400 ارب روپے خرچ کیے ہیں جس سے غریب عوام 10 لاکھ روپے تک کا ملک کے تمام اسپتالوں میں علاج کرا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا
کہ غریب عوام کو سستا گھر دینے کیلئے بینکوں نے قرض دینا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھر کا کرایہ دینے والے اب بینک کو قرض کی رقم دے کر اپنا گھر حاصل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ دو کروڑ خاندانوں کو احساس راشن کارڈ پر سبسڈی ملے گی، پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں10روپے اور بجلی کی قیمت 5 روپے کمی کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سب سے سستا پٹرول 150 روپے فی لیٹر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کا پیسہ ملتا رہے گا، قوم پر خرچ کرتے رہیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کے باعث دنیا کی معیشت ٹھپ ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت سب کو کہا کہ اگر لاک ڈاون لگایا تو مزدور کا کیا بنے گا؟ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے میری بات نہیں مانی اور لاک ڈاون لگا دیا۔انہوں ںے کہا کہ پاکستان نے کورونا کے دوران بہتر اقدامات کیے، دنیا نے تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نااہل ہوتے تو دنیا ہماری پالیسی کی تعریف نہ کرتی۔ انہوں ںے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق برطانوی وزیراعظم نے ہماری تعریف کی۔تحریک عدم اعتماد پر وزیراعظم نے کہاکہ اس کی کوئی فکر نہ کریں یہ جو سب اکٹھے ہو کر کوشش کررہے ہیں کہ حکومت گر جائے گی، آنے والے دنوں میں سب دیکھیں گے کہ بجائے حکومت گرنے کے جو تین چوہے شکار کیلئے نکلے ہیں ان کا شکار ہوتے دیکھیں گے۔