ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عمران خان باؤلا ہو گیا ہے، اس کے گلے میں پٹہ ڈالا جائے، مولانا فضل الرحمان

datetime 11  مارچ‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وزیر اعظم عمران خان کو جواب دیتے ہوئے کہاہے کہ ایک ہوتا ہے پاگل، اس سے اونچا درجہ ہے باؤلا، شرافت تو اس میں پہلے ہی نہیں تھی۔میڈیا سے بات چیت ک کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی زبان بتارہی ہے کہ آپ وزیراعظم کے منصب پربیٹھنے کے اہل نہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایک ہوتا ہے پاگل، اس سے اونچا درجہ ہے باؤلا، شرافت تو اس میں پہلے ہی نہیں تھی، پیدائشی طور پر شرافت سے محروم ہے، جانے کس معاشرے میں پلا بڑھا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ الیکشن کمیشن سے کہنا چاہتا ہوں عدم اعتماد پیش ہو چکی ہے کس طرح عوام میں تقریرکررہا ہے، کس طرح ڈی چوک میں لانے کی بات کررہا ہے، اس کے گلے میں پٹہ ڈالا جائے، پاکستان مزید اس قسم کے لوگوں کامتحمل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہاکہ عدم اعتماد اکثریت کا معاملہ ہے، آرام سے رہو، اپ سیاسی جنگ لڑو، پوری دنیا میں ایسا ہوتا ہے، ملک کے صدور کے خلاف مواخذے کی تحریکیں آتی ہیں، وزیراعظم اور سپیکر کے خلاف تحریکیں آتی ہیں، ہواس باختہ کیوں ہوگئے ہو۔ انہوں نے کہاکہ مغرب کی تیار کر دہ ایک روح آپ کے اندر ڈالی گئی، پاکستان میں ایسی سیاست کی اجازت نہیں دینگے، ہم آپ کے خلاف جہاد لڑ رہے ہیں، عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوگی اگر احتمال ہے نہیں بھی ہوسکتی ہے، مت سوچو، پھر معاملات سڑکوں پر آئیں گے، انارکی کی طرف جائیں گے، ہم سے نہ کہا جائے آپ ایسا نہ کریں نظام نہ لپیٹ دیاجائے، اصل چیز اس کا خاتمہ ہے، جس قیمت پر بھی اس کا خاتمہ ہوگا سیاسی میدان میں رہیں گے، آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پیسہ کی بات کر نا ہے، اگر ہم نے پیسے کمائے ہیں، پرمٹ لئے ہیں، آپ کی حکومت خیبر پختون خوا میں پانچ سال رہی ہے، ابھی بھی حکومت کررہے ہو،

ہمت ہے تو کیس لاؤ، جب کوئی مقدمہ لا ہی نہیں سکتے،یہ گالیاں دے رہا ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے عمران خان کو ڈیزل کہنے سے منع کرنے کے صحافی کے سوال پر فضل الرحمان نے کہا کہ فوجی بیوروکریسی ہمارے لیے قابل احترام ہیں، اسی طرح سول بیوروکریسی بھی ہمارے قابل احترام ہے، آئین میں تمام اداروں کا کردار واضح ہے، تمام ادارے اپنے کام سے کام رکھیں۔انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ

ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، ہم غیر جانب دار اور نیوٹرل ہیں، اور آج ملک کا وزیراعظم کہتا ہے کہ نیوٹرل تو جانور ہوتا ہے، اس بات کا کیا مطلب ہے، عمران خان کے بیان کے مطابق تو نیوٹرل صرف جانور ہوسکتا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے میڈیا سے شکوہ کیا کہ ماضی میں عمران خان کے چھوٹے چھوٹے جلسوں کو بڑا بنا کر پیش کیا جاتا رہا، ہم نے اس کی افسانوی تقریریں سنیں لیکن اب عوام ان کی بات پر یقین کرنے والے نہیں، اب انہیں موقع مل چکا، اب کوئی ان کی بات پر یقین کرنے والا نہیں، اب یہ آزمائے جاچکے، اب یہ بے نقاب ہوچکے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…