ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اچھا انسان اچھائی کے ساتھ کھڑا ہوتا، برا انسان برائی کے ساتھ، نیوٹرل صرف جانور ہوتا ہے جسے اچھائی برائی کی تمیز نہیں ہوتی، وزیراعظم عمران خان

datetime 11  مارچ‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لوئر دیر (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ نے فضل الرحمن کو ڈیزل کہنے سے منع کیا ہے،خطرناک ڈیزل، شکل سے نظر آنے والا ڈاکو اور شوباز تین چوہے میرا شکار کرنے کیلئے نکلے ہیں،تحریک عدم اعتماد پر ایک ان سوئنگ یارکر سے تینوں کی وکٹیں گراؤں گا، تینوں ڈاکو مجھ سے این آر او مانگ رہے ہیں،اپوزیشن کے لوگ نوٹوں کے تھیلے، 15 سے 20 کروڑ روپے لے کر گھوم رہے ہیں،

ہمارے اراکین قومی اسمبلی کو کہہ رہے ہیں اپنا ضمیر بیچ دو، ساری قوم کے سامنے تماشا ہو رہا ہے،حکومت گرانا تو میرے لیے آسان چیز ہے، مجھے اپنی جان بھی دینی پڑے تو میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا، جانور نیوٹرل ہوتا ہے اس میں اچھے برے کی تمیز نہیں ہوتی۔لوئر دیر میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ غریب سے غریب انسان بھی اگر کسی کے آگے نہیں جھکے گا تو لوگ اس کی عزت کریں گے جبکہ امیر سے امیر آدمی بھی اگر کسی کے آگے جھکتا ہے تو کوئی اس کی عزت نہیں کرتا، انسان جب کسی کے آگے جھکتا ہے تو وہ اپنی عزت کھو بیٹھتا ہے اور جب قوم کسی کے سامنے جھکتی ہے تو اس قوم کی کوئی عزت نہیں کرتا اور اس ملک کے پاسپورٹ کی عزت نہیں کرتا۔جلسے میں کارکنوں کی جانب سے ڈیزل ڈیزل کے نعرے لگانے پر انہوں نے کہا کہ ابھی میری جنرل باجوہ سے بات ہورہی تھی، انہوں نے کہا ہے کہ فضل الرحمن کو ڈیزل نہ کہیں لیکن جنرل باجوہ میں تو انہیں نہیں کہتا البتہ عوام نے اس کا نام ڈیزل رکھ دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ دنیا صرف خوددار قوم کی عزت کرتی ہے، وہ قوم جو اپنی عزت نہیں کرتی، دنیا اس کی عزت نہیں کرتی، میں نے جب سے سیاست شروع کی یہی کہا کہ ہم پاکستان کو ایک خوددار قوم بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میرا منشور تھا کہ ہم اپنے ملک کو فلاحی ریاست بنائیں گے اور اپنے ملک میں عدل و انصاف کا نظام لائیں گے،

طاقتور کو قانون کے نیچے لائیں گے، 25سال پہلے یہ تین چیزیں میرے منشور کا حصہ تھیں اور ہم نے یہ منشور مدینہ کی ریاست سے لیا تھا۔عمران خان نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ تینوں 30 سے 35سال سے ملک پر حکومت کررہے ہیں، اگر آج ہمارے سبز پاسپورٹ کی دنیا میں عزت نہیں تو یہ ان تینوں کی وجہ سے ہے کیونکہ انہوں نے ہمارے ملک کو مقروض کیا اور بڑی بڑی عالمی طاقتوں کے سامنے جھکے۔

انہوں نے کہاکہ 2008 سے 2018 میں پاکستان میں 400ڈرون حملے ہوئے، ہمارے شہری، عورتیں، بچے اور بے قصور مارے گئے، یہ زرداری اور نواز شریف اقتدار میں تھے لیکن انہوں نے ایک مرتبہ اس حملے کی مذمت نہیں کی اور یہ نہیں کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ ان دونوں نے اس لیے مذمت نہیں کی کیونکہ ان کے اربوں ڈالر بیرون ملک پڑے ہوئے ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے اپنے شہریوں پر ہونے والے

ظلم کی مذمت نہیں کی، صرف آہ کی جماعت ان حملوں کے خلاف مظاہرے کر کے ان کی مذمت کررہی تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ جس جماعت کے بھی سربراہ کا پیسہ ملک سے باہر پڑا ہو وہ کبھی آزاد خارجہ پالیسی نہیں بنائیگا، وہ کبھی ایسی پالیسی نہیں بنائے گا جس سے وہ اپنے عوام کے حقوق کی حفاظت کرے۔انہوں نے کہاکہ ابھی ڈیزل نے کہا کہ ہم اقتدار میں آ کر ادارے ٹھیک کریں گے مطلب ہم فوج کو ٹھیک کریں گے، آج اگر پاکستان بچا ہوا

ہے تو اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس ایک مضبوط فوج ہے۔انہوں نے کہاکہ آج ہمارے اسلامی ممالک میں تباہی آئی ہوئی ہے، جب ایک ملک کے پاس اپنی حفاظت کرنے کی طاقت نہیں ہوتی تو وہ آزاد نہیں رہ سکتے، اس لیے اگر آج ہمارے دشمنوں نے ملک کو توڑا نہیں تو اس کی وجہ ہماری فوج ہے، مسلمان دنیا میں ہماری سب سے طاقتور فوج ہے۔عمران خان نے کہا کہ اس کے پیچھے یہ پڑے ہوئے ہیں، ڈیزل نے کہا ہے کہ ہم ادارے ٹھیک کریں

گے، آپ تینوں نے جس ادارے کو ہاتھ لگایا ہے تو آپ نے سارے ادارے تباہ کردئیے ہیں، عدالتوں پر حملہ کیا، ججز کو خریدا، ڈنڈوں سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو بھگایا، ٹیلیفون کال کر کے ججوں سے فیصلے لیے، میڈیا میں لفافہ صحافت شروع کی اور رشوت دی۔انہوں نے نواز شریف کا نام لیے بغیر ان کا حوالیہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے چھانگا مانگا کی سیاست شروع کی، سیاستدانوں کی قیمتیں لگائیں، اس آدمی نے لفافہ صحافت شروع کی،

آرمی چیف آصف نواز جنجوعہ کو بی ایم ڈبلیو گاڑی سے رشوت دینے کی کوشش کی تو وہ آج فوج کو ٹھیک کریں گے۔انہوں نے نواز شریف کے حوالے سے کہاکہ انہوں نے کشمیریوں پر ظلم کرنے والے نریندر مودی کو شادی پر بلایا تو کیا یہ فوج ٹھیک کریں گے یا وہ ڈیزل جس نے امریکی سفیر کے پاس بیٹھ کر کہا کہ میں آپ کی خدمت کرنے کے لیے تیار ہوں مجھے بھی ایک موقع دے دیں یا وہ آصف زرداری پاکستانی فوج کو ٹھیک کرے گا جو

میموگیٹ میں امریکیوں کو خط لکھتا ہے کہ مجھے اپنی فوج سے بچا لوں، کیا وہ فوج کو ٹھیک کرے گا۔عمران خان نے کہا کہ کیا شہباز شریف فوج کو ٹھیک کرے گا جو یہ کہتا ہے کہ عمران خان نے بہت غلط کیا کہ یورپی یونین کی مذمت کی، یہ بھی ٹائی سوٹ پہن کر ان سے کہتا ہے کہ مجھے موقع دیں، میں آپ کی بڑی اچھی خدمت کروں گا۔اپوزیشن کی تحریک عدم کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آپ نے وہ کیا جس کی کپتان اللہ سے دعا کررہا تھا

کہ یہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں کیونکہ ہر تھوڑے دن بعد سنتے تھے کہ دھرنا دینے آرہے ہیں، حکومت اگلے مہینے جا رہی ہے، شکر ہے کہ آپ نے تحریک عدم اعتماد لا کر ایک ہی مرتبہ مجھے موقع دیا کہ میں ایک گیند سے تین وکٹیں گراؤں گا۔انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے ایک دن پہلے ساری قوم دیکھے گی کہ ڈی چوک میں انسانوں کا سمندر ہو گا۔انہوں نے کہاکہ میرا مقابلہ ان تین ڈاکوؤں سے ہے، یہ تینوں ڈاکو مجھ سے این آر

او مانگ رہے ہیں، یہ کہتے ہیں عمران خان اگر تم ہمارے کرپشن کے کیس بند نہیں کرو گے تو ہم تمہاری حکومت گرا دیں گے، میں ان کو کہتا ہوں حکومت گرانا تو میرے لیے آسان چیز ہے، مجھے اپنی جان بھی دینی پڑے تو میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا، میں ان کے خلاف جہاد کررہا ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ جب تک میرے جسم میں جان ہے میں اس ملک میں انصاف کی جنگ لڑوں گا اور ان کو ہرگز نہیں چھوڑوں گا۔انہوں نے کہاکہ جب اچھا برا ہوتا ہے

تو اللہ نے تو ہمیں اجازت ہی نہیں دی کہ ہم نیوٹرل ہو جائیں، جانور نیوٹرل ہوتا ہے کیونکہ جانور میں اچھے برے کی تمیز نہیں ہوتی، انسان اچھائی کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج کل اپوزیشن کے لوگ نوٹوں کے تھیلے، 15 سے 20 کروڑ روپے لے کر گھوم رہے ہیں، ہمارے اراکین قومی اسمبلی کو کہہ رہے ہیں کہ اپنا ضمیز بیچ دو، ساری قوم کے سامنے تماشا ہو رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ حکومت کیسے گرائیں گے کیونکہ نمبر تو ان کے

پاس ہیں ہی نہیں، یہ کوشش کررہے ہیں کہ ہمارے ایم این اے کے ضمیر کو خریدیں، دنیا کے مہذب معاشرے میں کونسا سیاستدان اپنا ضمیر بیچتا ہے۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مراد سعید نے کہاکہ ماضی میں ڈرون حملے ہوتے تھے لیکن رکوانے کے بجائے سابقہ حکمرانوں نے حملے کرانے پر آمادگی ظاہر کی اور یہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے جس کے دورمیں پاکستان کا وقار بلند ہوا ہے۔مراد سعید نے کہا کہ

وزیراعظم عمران خان پوری پاکستانی قوم کے ہر دلعزیز راہنما ہیں جنہوں نے اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا پر بات کر کے پاکستانی قوم بلکہ پوری اسلامی دنیا کی ترجمانی کی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کسی اور پاکستانی راہنما کو یہ توفیق نہیں ہوئی، وفاقی وزیر نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ملک ترقی کی شاہراہ پر گامز ن ہے، مشکل حالات کے باوجود معاشی اشارے مثبت ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں ایک عظیم الشان جلسہ منعقد کرنے جارہے ہیں، آپ سب کو شرکت کی دعوت ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…