لاہور(این این آئی) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ پاکستان میں عورت کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔ حقوق کے نام پر عورت اس کے بنیادی حقوق سے محروم کر دیا گیا۔ مغربی کلچر کی یلغار قبول نہیں۔ ملک کی بنیاد نظریاتی، اسلام عورت کے حقوق کا مکمل ضامن ہے۔ شیطانی نظام نے خاندانی نظام تباہ کر دیا۔ عورت جتنی مظلوم آج ہے پہلے کبھی نہ تھی۔
جدیدیت اور مادیت پرستی کے دور میں خواتین کو بازار کی زینت اور بکائو مال کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ خواتین کو بے پردگی اور گھر سے نکلنے پر مجبور نہ کیا جائے۔ ظالم سرمایہ دارانہ نظام اور اس کے وفادار عورت پر ظلم کے ذمہ دار ہیں۔ پاکستان کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں۔ خواتین کو جہیز کی بجائے وراثت میں حق دیا جائے۔ خواتین کی زبردستی شادی اسلام میں جائز نہیں۔ ونی، کاروکاری اور قرآن سے شادی کی مکروہ رسمیں بند کی جائیں۔ جاگیرداروں اور وڈیروں نے عورت کو باندی بننے پر مجبور کر دیا ہے۔ ملک میں چار ہزار کے قریب خواتین لاپتا ہیں۔ ملک کی بیٹی عافیہ صدیقی سالہاسال سے امریکا کی قید میں ہے، بزدل حکمرانوں میں اسے واپس لانے کی جرأت نہیں۔ کشمیر میں بھارتی فوج مسلمان بیٹیوں اور بہنوں کی عزتوں پر حملہ آور ہیں، مگر ہمارے حکمران خاموش تماشا دیکھ رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر اسلام آباد پریس کلب کے سامنے خواتین ریلی کی شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی جانب سے اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور سمیت ملک کے مختلف حصوں میں حقوق نسواں مارچز کا انعقاد کیا گیا جن میں تمام طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ خواتین نے پاکستان اور جماعت اسلامی کے پرچم اٹھا کر ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے نعرے لگائے۔
ریلی کی قیادت جماعت اسلامی خواتین ونگ کی لیڈران دردانہ صدیقی، عائشہ سید، سکینہ شاہد، نزہت بھٹی و دیگر نے کی۔سراج الحق نے ریلی کے شرکا کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مارچ ملک میں امن کے قیام اور مغربی کلچر کے خاتمے کے لیے ہے۔انھوں نے کہا کہ مغربی نظام نے عورت کو رسوا کیا۔ آج بھی یورپ میں خواتین کے خلاف گھنائونے جرائم کا ارتکاب ہو رہا ہے۔ روس اور یوکرین کی جنگ میں عورتوں کو ٹارگٹ کیا جا
رہا ہے۔ گزشتہ دنوں امریکا کی نائب صدر نے بیان دیا کہ وہ عورت ہونے کے ناطے محفوظ نہیں۔ انھوں نے کہا کہ عورت اپنا حق مانگ رہی ہے۔ حکمران اسے باعزت روزگار، تعلیم اور صحت کی سہولیات دیں۔ الیکشن کمیشن عورتوں کی تعداد کے لحاظ سے ان کے ووٹوں کے اندراج کو یقینی بنائے۔ عورتوں کے لیے علیحدہ یونیورسٹیاں بنائی جائیں، ریاست بچیوں کی مفت تعلیم کا بندوبست کرے۔ عورت کو عزت و احترام دو، عورتوں کی ہراسگی کے
خلاف سخت قوانین بننے چاہییں۔ ریپ کے مجرموں کو سرعام لٹکایا جائے۔ فرسودہ اور شیطانی رسومات کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ ملک میں فحاشی و عریانی کے کلچر کا خاتمہ ہو، میڈیا اس کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔امیر جماعت نے کہا کہ اسلام عورت سمیت انسانیت کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ ملک کو سازش کے تحت اسلامی نظام سے محروم رکھا گیا۔ جماعت اسلامی ملک میں قرآن و سنت کے نظام کے مطالبے کے تحت جدوجہد کر رہی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ہمیں اقتدار دیا، تو عورتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے، ان پر ظلم اور جبر کا خاتمہ کیاجائے گا۔ بیوہ خواتین ،یتیم اور غریب بچیوں کی کفالت کی ذمہ اری سٹیٹ لے گی۔ انھوں نے خواتین سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے جماعت اسلامی کی جدوجہد کا ساتھ دیں، خواتین ملک میں اسلامی اقدار کے احیا اور مغربی کلچر کے خاتمے کے لیے بھرپور کردار ادا کریں اور دین کا پیغام گھر گھر پہنچائیں۔