اسلام آباد (آن لائن) اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کا مسودہ تیار کرلیاہے ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک پر80 سے زائد اپوزیشن اراکین کے دستخط ہیں۔ جن میں پیپلز پارٹی،ن لیگ ،جے یو آئی ف،اے این پی بی این پی مینگل اور دیگر کے اراکین شامل ہیں ،ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ مسودہ میں کہا گیا ہے کہ ملک اقتصادی زبوں حالی کا شکار ہے۔
ملک کو معاشی بحرانوں سے نکالنے کا کوئی روڈ میپ نہیں، ملک میں سیاسی عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال ہے۔خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔قائد ایوان اس ایوان کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں۔مذکورہ بالا صورتحال کے تناظر میں قائد ایوان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جاتی ہے۔۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے اسمبلی اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی تیار کر رکھی ہے۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے چیمبر کو الرٹ کردیا گیا ۔ ذرائع اپوزیشن کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد اور ریکوزیشن کسی بھی وقت جمع کروائی جا سکتی ہے۔دوسری جانب سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عدم اعتماد سے ق لیگ کاتعلق نہیں،حکومتی اتحادیوں کے بغیر بھی نمبر پورے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد ق لیگ، ایم کیو ایم سمیت دیگر اتحادیوں کے بغیر بھی ہوجائے گی۔ق لیگ کے اپنے فیصلے ہیں ،عدم اعتماد سے ان کا تعلق نہیں۔عدم اعتماد پر ہمارے نمبر اتحادیوں کے بغیر بھی پورے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد پر آج پیپلزپارٹی سمیت سب جماعتیں متحد ہیں۔عدم اعتماد پر جن لوگوں کا ہمارے ساتھ رابطہ ہے وہ پراعتماد ہیں۔ایمپائر کو غیر جانبدار رہنا چاہیے۔انہوں نے مولانا فضل الرحمان کی جانب سے 48 گھنٹے میں تحریک عدم اعتماد لانے کے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 48گھنٹے میں ریکوزیشن چلی جائے گی۔
ریکوزیشن عدم اعتماد کی تحریک کے لیے اجلاس سے متعلق جمع کرائی جائے گی۔ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کے جانے کے بعد حکومت بنانے سے متعلق محمد زبیر کی بات کاان کوہی بہتر علم ہوگا۔میری رائے میں عمران خان کے جانے کے بعدحکومت بننی ہی نہیں چاہیے۔انہوں نے کہاہے کہ حکومت ناکام ہوچکی ہے ،جن کو مشکل وقت سے نمٹنے کا تجربہ ہے ان کو آنے دیں۔جلد بازی میں ریلیف پیکج کا آخر کار عوام کو ہی نتیجہ بھگتنا پڑتا ہے۔ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر بوجھ پڑ گیا ،کل ان لوگوں نے عوام میں بھی جانا ہے۔