نیویارک (این این آئی)پاکستان نے یوکرین بحران پر تبادلہ خیال کے لیے طلب کیے گئے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ‘پاکستان نے اس مسئلے پر کسی کی سائیڈ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، اسلام آباد ایک پْرامن اور مذاکراتی تصفیے کی حمایت کرتا ہے۔ اس ہنگامی اجلاس سے 100 سے زائد ممالک کے نمائندوں نے خطاب کیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا امریکا کی پیش کردہ قرار داد کی حمایت کی جائے، جس میں روس سے فوری طور پر یوکرین سے فوجیں واپس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اقوامِ متحدہ میں یوکرین کے مندوب سرگی کیسلیٹسیا نے عالمی ادارے کو خبردار کیا کہ اگر یوکرین نہیں بچا تو اقوامِ متحدہ بھی نہیں بچے گی۔پولینڈ کے سفیر نے اجلاس میں بتایا کہ پولینڈ میں پناہ لینے والوں میں پاکستانی شہری اور طلبہ بھی شامل ہیں جنہیں پولش حکومت پناہ فراہم کررہی ہے۔خیال رہے کہ قرارداد برائے ‘امن کے لیے اتحاد’ کے نام سے معروف شق کے تحت 1950 سے اب تک اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 10 ہنگامی اجلاس ہوئے ہیں۔یہ قرار دار جنرل اسمبلی کو اس وقت اہم معاملات پر غور کا اختیاردیتی ہے جب 5 مستقل اراکین میں اختلاف کے سبب سلامتی کونسل کام نہ کرسکے۔جنرل اسمبلی کے مباحثے کو عالمی ادارے کا دوسرا بہترین آپشن سمجھاجاتا ہے کیوں کہ اس کی قرادادیں سلامتی کونسل کی طرح ‘پابند’ نہیں ہوتی۔امریکا جس نے مباحثے کا آغاز کیا ہے، اس نے 25 فروری کو سلامتی کونسل سے رجوع کر کے ایک پابند قرار داد کی درخواست کی تھی لیکن روس نے اس کوشش کو ویٹو کردیا۔
جنرل اسمبلی میں مباحثے کے آغاز میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹی جنرل انتونیو گوتریس نے آگاہ کیا کہ ایسے میں کہ جب روسی فضائی حملے یوکرینی افواج کی تنصیبات کو نشانہ بنا رہے ہیں، ان کے پاس اس بات کی ‘مصدقہ اطلاعات’ تھیں کہ غیر فوجی اہداف کو بھی شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ کا کہنا تھا کہ ‘بس بہت ہوگیا، بڑھتا ہوا تشدد باکل ناقابل قبول ہے، فوجیوں کو ان کی بیرکس اور رہنماؤں کو امن کی جانب جانا چاہیے۔
انہوں نے یوکرین کی تسلیم شدہ سرحد کے اندر اس کی کی ریاستی سلامتی، خود مختاری اور آزادی کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔جنرل اسمبلی کے صدر عبداللہ شاہد نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ ‘جیسے ہم یہاں اجلاس کررہے ہیں، دونوں اطراف کے مذاکرات بیلاروس میں بات چیت کتتہے ہیں تا کہ گزشتہ ہفتے شروع ہونے والا بحران ختم ہو۔حالانکہ بھارت اور چین نے 25 فروری کو سلامتی کونسل میں ووٹ دینے سے گریز کیا لیکن انہوں نے پیر کے اجلاس مین شرکت کی۔