لندن(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر و قائد حزب اختلاف شہبازشریف اور ان کے صاحبزادے سلیمان شریف کو برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے آف شور اکاؤنٹس اور اثاثوں کی تحقیقات میں بھی کلین چٹ دیدی ہے۔ ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت کی جاری کردہ دستاویزات کے مطابق ذوالفقار احمد کے ذریعے آف شور کمپنی میں رقوم رکھنے سے متعلق سوئس حکام سے متعدد تحقیقات کی گئیں تھیں
جن میں سے کوئی چیز برآمد نہ ہوسکی۔ نیشنل کرائم ایجنسی کی تحقیقات میں شہبازشریف کی برطانیہ کی دولت مند شخصیت انیل مسرت اور سلیمان شہباز کی برطانیہ میں مقیم کاروباری شخص ذوالفقار احمد کے ساتھ اثاثوں اور لین دین کی تحقیقات کی گئیں۔ ذوالفقار احمد وسیع کاروبار کے مالک ہیں اور انہوں نے سلیمان شہباز کے اکاؤنٹ میں اپریل اور نومبر 2019 کے درمیان مجموعی طور پر 204940.50 پاؤنڈ منتقل کئے تھے۔ این سی اے نے سوئس حکام کو لکھا کہ انہیں تصدیق ہوسکے کہ ذوالفقار احمد کے نام پر آف شو رکمپنیوں میں شریف کے نام سے کوئی بینیفیشل اونر تھا۔ یہ تحقیقات سویٹزرلینڈ، اٹلی، امریکہ، دوبئی میں کی گئیں اور ذوالفقار احمد کے تمام کھاتوں کو چھانا گیا اور دیکھاگیا کہ کوئی بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی تعلق موجود ہے؟۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق فیملی ٹرسٹ کے بینیفیشریز میں شریف نام سے کوئی خاندان شامل نہیں۔ یہ جواب این سی اے سے کو میکینی انٹرپرائزز کمپنی نے واپس بھجوایا تھا جو سویٹزر لینڈ میں بینکنگ سہولیات سے متعلق خدمات فراہم کرتی ہے۔ سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز میں قانونی حکام کو این سی اے نے لکھا جہاں میکینی اینٹرپرائزز ایس اے قائم ہے۔ یہ وہی کمپنی ہے جس نے شہبازشریف کے ڈیلی میل کیس میں قانونی مقاصد کے لئے ذوالفقار احمد کو 3 لاکھ پاؤنڈ قرض کی ادائیگی کی تھی۔ اس رقم کی منتقلی کے چند ماہ بعد 3 ستمبر2019 کو ذوالفقار احمد نے
واجب الادا رقم طے کرنے کے بعد 2 لاکھ 20 ہزار پاؤنڈ کارٹرروک کوواپس کرنے کے لئے کہا۔ 22 جون 2020 کو این سی اے نے امریکی حکام کو خط لکھ کر میکینی اینٹرپرائزز سے معلومات طلب کیں اور اس کے ویسٹا گلوبل ایڈوائزر برئیر کلف لمیٹڈ سے رابطوں کی تفصیلات مانگیں جو حتمی بینیفشل اونر تھی۔ این سی اے نے تحقیقات کیں
کہ کیا شریف خاندان کا اس میں کوئی مالی مفاد تھا اور یہ جاننا تھا کہ برئیر کلف کا میکینی سے کیا تعلق تھا؟۔ذولفی سے پوچھا گیا تھا کہ اس نے سلیمان شہباز کو 13مرتبہ رقم کیوں منتقل کی اور یہ رقم آئی کہاں سے؟ این سی اے نے ذولفی سے پوچھا کہ اس نے ستمبر2019 کو کارٹر روک سے 2 لاکھ 20 ہزار پاؤنڈ سلیمان شہباز کے ایچ ایس
بی سی اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کی درخواست کیوں کی تھی۔ یہ درخواست اصل میں منسوخ ہوگئی تھی۔ ذوالفی سے وضاحت مانگی گئی تھی کہ 2 لاکھ 20 پاؤنڈ کا یہ قرض سوئس بینک اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کی درخواست کیوں کی گئی تھی جو نومبر2019 میں برئیر کلف لمیٹڈ کے زیراستعمال تھا۔ سینٹ وینسٹ کے حکام نے میکینی اور
برئیر کلف لمیٹڈ کے درمیان قرض معاہدے کے بارے میں این سی اے کو دئیے گئے جواب میں کہا کہ میکینی نے جولائی 2019 میں 3 لاکھ پاؤنڈ قرض ذولفی کو دیا اوردونوں میکینی اور برئیر کلف پرائیویٹ سرمایہ کار کمپنی کی ملکیت تھیں۔ یہ اسی خاندان کا ٹرسٹ تھا جسے اس فرد نے قائم کیا تھا جو 2010 میں ٹرسٹ کے قیام کے وقت بنیادی طورپر پی ای پی تصور نہیں ہوتا۔ فیملی ٹرسٹ کے بینیفشریز میں شریف کے نام سے کوئی خاندان شامل نہیں۔