اسلام آباد (مانیٹرنگ، آن لائن ) کراچی میں ایک تقریب کے دوران چلتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین سے صحافی نے سوال کیا کہ اب تک حکومت کے تین وزیر خزانہ جا چکے ہیں اور وزیراعظم کے ایوارڈ فہرست میں آپ ٹاپ ٹین میں شامل نہیں ہیں اگر حکومت آپ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تو کیا آپ چلیں جائیں گے، جس پر وفاقی وزیر خزانہ غصے میں آ گئے اور تلخ لہجے میں کہاکہ چلیں جائیں گے یار۔
دوسری جانب وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ سعودی قرض واپسی کا ٹائم فریم ایک سال ہے جبکہ ضرورت پڑی تو قرض واپسی میں توسیع بھی کر لیں گے اور دنیا میں انٹرسٹ ریٹ بڑھ رہے ہیں۔ہم نے تو سعودی عرب سے قرض مانگا ہی ایک سال کے لیے تھا قرض پر شرائط تو ڈالی جاتی ہیں ، لازم نہیں کہ ان کا نفاذ بھی کیا جائے۔ گزشتہ روز چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس شروع ہو ا تو جماعت اسلامی کے سینٹر مشتاق احمد نے وزیر خزانہ سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ سعودی قرض کے معاہدے میں واپسی میں توسیع کے حوالے سے کوئی شق شامل ہے؟ پہلے قرضے 2.3 فیصد سود پر لیا تھا ، اس بار 4 فیصد سود پر کیوں لیا گیا جس پر وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ سعودی قرض واپسی کا ٹائم فریم ایک سال ہے جبکہ ضرورت پڑی تو قرض واپسی میں توسیع بھی کر لیں گے اور دنیا میں انٹرسٹ ریٹ بڑھ رہے ہیں سعودی قرض کا شرح سود چار فیصد ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے ہم نے تو سعودی عرب سے قرض مانگا ہی ایک سال کے لیے تھا قرض پر شرائط تو ڈالی جاتی ہیں ، لازم نہیں کہ ان کا نفاذ بھی کیا جائے جبکہ سعودی عرب نے کہا ہے کہ ہم نے کہیں دیوالیہ کیا تو یہ رقم واپس لے سکتے ہیں ہم دیوالیہ ہی نہیں کریں گے ۔وزیر خزانہ شوکت ترین کے جواب کے مطابق ہمارہ ایکسپورٹ میں 25 سے 28 فیصد اضافہ ہوا ہے
جبکہ روپے پر پریشر تھا اب روپیہ 174 پر آگیا ہے،اس وقت روپیہ انڈر ویلیو نہیں ہے، ایک دو روپے کا فرق ہے،سعودی عرب سے موخر ادائیگی پر تیل کی درخواست کی اس وقت اپنے تیل کے زخائر استعمال کر رہے ہیں،پٹرول پر سیلز ٹیکس اور پی ڈی ایل کو کم کیا،عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 100 فیصد سے زائد اضافہ ہوا اور ہم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 40 فیصد تک اضافہ کیا ہے ہم کوشش کر رہے ہیں عوام پر کم سے
کم بوجھ پڑے جبکہ امپورٹڈ کوئلہ سے چلنے والے پلانٹس کیلئے کوئلہ تو امپورٹ کرنا پڑے گا کچھ پاور پلانٹس چلانے کیلئے تھر سے کوئلہ نکالا جارہا ہے آپ کہیں پٹرول امپورٹ کرنا بند کریں تو ایسا نہیں ہوسکتا انہوں نے مزید کہا کہ دو ارب ڈالر کی کورونا ویکسین خریدی گئی ہے ہم نے چینی، گندم امپورٹ کی جس کے باعث امپورٹ میں اضافہ ہوا ہے صرف جنوری میں امپورٹ بل میں 1.5 ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے،ہم نے سی بی یوز پر ڈیوٹی بڑھائی جس کے باعث گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔