اتوار‬‮ ، 10 اگست‬‮ 2025 

ملک کے 29 بڑے شہروں کا پانی پینے کے لیے غیرمحفوظ قرار

datetime 21  جنوری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسزکی حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک کے 29 بڑے شہروں کا پانی پینے کے لیے غیرمحفوظ ہے۔ ملک میں پینے کے پانی کے تمام ذرائع کا اوسطا 61 فیصد پانی جراثیم سے آلودہ ہوچکا ہے۔تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پانی کی آلودگی کے معاملے میں سندھ میں صورت حال تشویش ناک ہے جہاں تمام تر کوششوں کے

باوجود اب بھی 85 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں ہے۔ صوبہ سندھ میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے نام پر بسائے گئے شہر بے نظیرآباد سمیت میرپور خاص اور گلگت کا 100 فیصد پانی جراثیم سے آلودہ اور پینے کے قابل نہیں جبکہ ملتان کا 94 فیصد، کراچی کا 93 فیصد، بدین کا 92 فیصد، حیدر آباد کا 80 فیصد اور اور بہاولپور کا 76 فیصد پانی پینے کے لیے محفوظ نہیں ہے۔وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ایک رپورٹ کے مطابق 2020-21 میں ملک کے 29 بڑے شہروں کے پینے کے پانی کے مختلف ذرائع سے نمونہ جات لے کر ٹیسٹ کیے تو معلوم ہوا ہے کہ ملک کا 61 فیصد پانی جراثیم زدہ اور پینے کے لیے محفوظ نہیں ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور پنجاب کے شہروں بہاولپور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، گجرات، قصور لاہور ملتان، راولپنڈی، سرگودھا، شیخوپورہ، خیبر پختونخوا کے شہروں ایبٹ آباد، مینگورہ، مردان، پشاور، بلوچستان کے شہروں خضدار، لورالائی، کوئٹہ، سندھ کے بڑے شہروں حیدر آباد، کراچی، بدین، سکھر، میرپور خاص، ٹنڈو الہ یار، بے نظیر آباد جبکہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر اور گلگت بلستان کے دارالحکومتوں مظفرآباد اور گلگت سے پانی کے نمونہ جات لے کر ان کا تجزیہ کیا گیا تو 435 نمونہ جات میں 168 یعنی 39 فیصد نمونہ جات پینے کے لیے محفوظ پائے گئے۔دوسری جانب 267 نمونہ جات یعنی 61 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں پایا گیا۔ جن بڑے شہروں سے پانی کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا، ان میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے 24 نمونے لیے گئے جن میں 17 محفوظ جبکہ سات غیرمحفوظ پائے گئے۔ فیصل آباد کا 59 فیصد پانی پینے کے لیے غیرمحفوظ پایا گیا جہاں سے 22 میں 13 نمونہ جات میں جراثیم پائے گئے۔ سرگودھا کے 83 فیصد نمونہ جات میں جراثیم اور صحت کے لیے نقصان دہ دھاتیں پائی گئیں۔ لاہور کا 31 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں پایا گیا۔ پشاور کا 50 فیصد، ایبٹ آباد کا 55 فیصد، خضدار 55 فیصد، لورالائی 59 فیصد اور کوئٹہ کا 65 فیصد پانی آلودہ اور پینے کے قابل نہیں ہے۔ اسی طرح سکھر کا 67 فیصد، مردان کا 45 فیصد، گوجرانوالہ کا 50 فیصد اور شیخوپورہ کا 50 فیصد پانی پینے کے لحاظ سے غیرمحفوظ پایا گیا ہے۔ جن جن شہروں کے پانی کے نمونے لے کر تجزیہ کیا گیا، ان میں صرف گجرات اور سیالکوٹ ایسے شہر ہیں جن کے تمام نمونہ جات کے مطابق وہاں کا 100 فیصد پانی پینے کے لیے محفوظ ہے۔ گجرات اور سیالکوٹ سے 9،9 نمونہ جات لیے گئے اور وہ تمام محفوظ پائے گئے جبکہ قصور کے 10 میں سے 9 نمونہ جات جراثیم سے محفوظ پائے گئے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سوئس سسٹم


سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…