جمعرات‬‮ ، 14 اگست‬‮ 2025 

بلاگراحمد وقاص کے قتل کی سازش میں رقم منتقلی کی تفصیلات منظرِ عام پر آگئیں

datetime 19  جنوری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (این این آئی )ہالینڈ میں مقیم بلاگر احمد وقاص گورایا کے قتل کی سازش کے الزام میں31سالہ پاکستانی نژاد برطانوی شہری محمد گوہر خان کے مقدمے کی سماعت کے چوتھے روز استغاثہ مدعا علیہ کے پاکستان سے تعلق رکھنے والے مڈل مین کے ساتھ رابطوں کی مزید تفصیلات سامنے لے آئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جیوری کے سامنے پیش کی گئے استغاثہ کے شواہد ایک مرتبہ

پھر مدعا علیہ اور مڈل مین کے درمیان ہوئے پیغامات کے تبادلے پر مرکوز تھے جنہیں مدعا علیہ نے پہلے مڈز، زید، پاپا اور بعد میں مزمل کہا۔کرائون پروسیکیوشن سروس(سی پی ایس)نے الزام لگایا کہ گوہر خان نے مڈز کے ساتھ مل کر طے شدہ رقم کے عوض گورایا کو قتل کرنے کی سازش کی۔یہ بھی انکشاف ہوا کہ گرفتاری کے وقت ملزم اپنے گھر کے پتے پر اپنے والدین، بیوی اور چھ بچوں کے ساتھ رہ رہا تھا۔بظاہر ایسا لگتا ہے کہ مڈل مین کے پاس برطانوی پاسپورٹ ہے کیونکہ ایک موقع پر جب گوہر خان اور مڈز رقم کی ادائیگی کے بارے میں واٹس ایپ میسجز میں بحث کر رہے تھے تو مڈز نے ذکر کیا کہ اس کے پاس بی پاسپورٹ ہے اور اسے برطانیہ میں داخلے کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں۔جیوری کو بتایا گیا کہ گوہر خان روٹرڈیم میں وقاص گورایا کے قتل کی سازش سے منسلک ایک مبینہ جاسوسی مشن پر تھا اور اخراجات کے لیے مزید رقم کا مطالبہ کر رہا تھا لیکن مڈز نے کہا کہ اس نے جو رسیدیں فراہم کیں وہ ظاہر کرتی ہیں کہ اخراجات بہت کم تھے۔مڈز نے کہا کہ وہ ماضی میں ذاتی دوروں پر یورپ گئے تھے اس لیے وہ جانتے تھے کہ اخراجات

اتنے زیادہ نہیں ہو سکتے جتنے کا گوہر خان نے دعوی کیا تھا، اس پر گوہر خان نے کہا کہ برطانیہ کے ویزے پر بھی ایک ہزار پائونڈز کی لاگت آئے گی، جس پر مڈز نے جواب دیا کہ انہیں اپنے بی پاسپورٹ پر کبھی ویزا نہیں ملا۔پروسیکیوشن نے جیوری کے ساتھ مدعا علیہ، محمدامین آصف اور رضا سید حسن کے درمیان تعلقات کے بارے میں تفصیلات بھی شیئر کیں، جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ

ان افراد نے 21 مئی 2021 کو مزمل سے 5 ہزار پائونڈز وصول کرنے میں مدعا علیہ کی مدد کی، گوہر خان نے محمد امین آصف کے دو اکائونٹس سے بینک کی تفصیلات شیئر کی تھیں۔پروسیکیوشن نے کہا کہ شواہد سے پتا چلتا ہے کہ رقم ان میں سے ایک اکائونٹ میں منتقل کی گئی تھی۔پروسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ مدعا علیہ رضا سید حس ن کو اس وقت سے جانتا تھا جب وہ لاہور میں ایک

ساتھ بورڈنگ اسکول میں تھے۔عدالت کو بتایا گیا کہ رضا سید نے ماضی میں مدعا علیہ کو تقریبا 500 پانڈ قرض دیا تھا اور انہوں نے مدعا علیہ کو 15-2014 میں اپنے بہنوئی امین آصف سے ملوایا۔امین آصف نے تقریبا 2017 تک گوہر خان کے اکائونٹنٹ کے طور پر کام کیا اور اس کی مالی مشکلات سے واقف ہونے کی وجہ سے اسے باقاعدگی سے قرض دیتا تھا۔سال 2020 میں امین آصف نے 700

پائونڈ گوہر خان کو منتقل کیے جو بعد میں واپس ادا کردیے گئے۔فروری 2021 میں جب گوہر خان نے بتایا کہ وہ دیوالیہ ہوگیا ہے تو رضا سید نے اسے 160 ڈالر کا ایک اور قرض دیا۔درحقیقت ہائی کورٹ نے مدعا علیہ کے خلاف اسی مہینے دیوالیہ ہونے کا حکم دیا تھا، اس وقت گوہر خان پر کل 2 لاکھ 88 ہزار 244 پائونڈز کا قرض تھا تاہم گوہر خان نے رضا سید کو یہ نہیں بتایا کہ یہ رقم کس

لیے تھی۔گزشتہ برس مئی میں مدعا علیہ نے امین آصف سے رابطہ کر کے اس سے پوچھا کہ کیا وہ اس پر کوئی احسان کر سکتا ہے اور کہا کہ اس کے پاس پاکستان میں رقم ہے جس کی اسے برطانیہ میں ضرورت ہے، اگر امین آصف اسے نقد رقم دے گا تو وہ اس کے بینک اکائونٹ میں پانچ ہزار پائونڈ منتقل کردے گا۔گوہر خان نے کہا کہ انہیں نقد رقم کی ضرورت ہے کیونکہ وہ اوور ڈرافٹ میں تھے

اور اس لیے اگر رقم الیکٹرانک طور پر منتقل کی گئی تو وہ اسے استعمال نہیں کر سکتے۔جس پر امین آصف نے رقم پاکستانی روپے میں پاکستان میں اپنے بینک اکائونٹ میں منتقل کرنے کے لیے کہا، انہوں نے کرنسی کے تبادلے کے لیے 220 روپے فی پائونڈ کی شرح پر اتفاق کیا جس کی مالیت 11 لاکھ روپے تھی۔گوہر خان نے امین آصف کو پاکستان کے نجی بینک کی ایک پے سلپ بھیجی جس میں

بتایا گیا کہ 21 مئی کو ایک شخص نے مزمل کے نام سے امین آصف کے اکانٹ میں 11 لاکھ روپے نقد جمع کرائے تھے۔امین آصف نے پانچ ہزار پائونڈ نقد جمع کیے اور گوہر خان کے لیے براہ راست نقد رقم لینے کا بندوبست کرنے جا رہا تھا لیکن پھر اس کے بجائے رقم پر مشتمل ایک لفافہ مدعا علیہ کو دینے کے لیے اپنے بہنوئی رضا سید کو دے دیا۔اس کے بعد گوہر خان نے اگلے روز رضا سید سے کرکل ووڈ میں

ان کے گھر پر ملاقات کی جہاں نقدی کا لفافہ انہیں گاڑی میں دیا گیا۔اس کے بعد دونوں کوسٹا کافی گئے لیکن اس سے پہلے مدعا علیہ نے رضا سید کو 160 پائونڈز بھی واپس کردیے جو فروری 2021 سے واجب الادا تھے۔تاہم ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ رضا سید یا امین آصف کو ادائیگی کے پیچھے اصل مقصد کا علم تھا۔پولیس نے گرفتاری کے وقت گوہر خان کی فراہم کردہ اشیا کی فہرست مرتب

کی جس میں ایک سام سنگ لیکسی نوٹ 10، ایک نوکیا سیاہ فون، ایک ایس ایف سم کارڈ اور ایک لائکا موبائل سم کارڈ شامل تھا۔سام سنگ فون کی تحقیقات کی بنیاد پر پولیس نے گوہرخان کے وکیل کو مطلع کیا کہ ملزم اور مدز/زیڈ کے درمیان ہونے والی واٹس ایپ بات چیت وقاص گورایا کے قتل کے انتظام اور اس کے لیے ایک لاکھ پانڈز کی قیمت پر راضی ہونے سے متعلق ہونے کا شبہ ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…