اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

کووڈ سے موت کا خطرہ بڑھانے والے جین کی دریافت کرلئے گئے

datetime 15  جنوری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (این این آئی)سائنسدانوں نے ایک ایسے جین کو دریافت کیا ہے جو کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار ہونے یا موت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔پولینڈ کے طبی ماہرین نے اس جین کو دریافت کیا اور وہاں کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اس پیشرفت سے ان افراد کو شناخت کرنے میں مدد مل سکے گی جن کو بیماری سے سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔پولینڈ میں کووڈ 19 کی وبا سے اب تک ایک لاکھ سے

زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ماپرین کی جانب سے جون 2022 کے آخر تک ایسے جینیاتی ٹیسٹوں کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے تاکہ کووڈ سے زیادہ خطرے سے دوچار افراد کی شناخت کی جاسکے۔میڈیکل یونیورسٹی آف بائیلسٹوک کی تحقیق کے تخمینے کے مطابق خطرہ بڑھانے والا جین 14 فیصد پولش آبادی میں موجود ہے جبکہ یورپ میں یہ 9 فیصد اور بھارت میں 27 فیصد افراد میں پایا جاتا ہے۔تحقیق کے مطابق عمر، وزن اور جنس کے ساتھ بیماری کی شدت کے تعین میں مددگار چوتھا اہم ترین عنصر ہے۔محققین نے بتایا کہ ایک جینیاتی ٹیسٹ سے ان افراد کی شناخت میں ممکنہ مدد مل سکے گی جن میں بیماری کا خطرہ ہوگا اور ایسا ان کے بیمار ہونے سے پہلے جاننا ممکن ہوسکے گا۔ تحقیق میں لگ بھگ ڈیڑھ ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ دریافت یہ ممکنہ وضاحت ہوتی ہے کہ ویکسینیشن کرانے سے ہچکچاہٹ سے ہٹ کر بھی پولینڈ میں کووڈ سے اموات کی شرح زیادہ کیوں ہے۔پولینڈ یورپ میں کووڈ سے شرح اموات کے لحاظ سے سب سے اوپر ہے جو 20 فیصد سے زیادہ ہے۔پولش وزارت صحت نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس نئی تحقیق کے نتائج کسی طبی جریدے میں شائع ہوئے ہیں یا نہیں۔اس سے قبل نومبر 2021 میں برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں کووڈ کے مریضوں میں موت اور پھیپھڑوں کے افعال فیل ہونے کا خطرہ بڑھانے والے ایک جین کو دریافت کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔تحقیق میں بتایا گیا کہ جین کا یہ ورڑن کروموسوم کے خطے میں ہوتا ہے جس کو ماہرین نے 60 سال سے کم عمر کووڈ مریضوں میں موت کا خطرہ دگنا بڑھا دیتا ہے۔تحقیق کے مطابق یہ مخصوص جین ایل زی ٹی ایف ایل 1 دیگر جینز کی سرگرمیوں کو ریگولیٹ کرنے کا کام کرتا ہے اور وائرسز کے خلاف پھیپھڑوں کے خلیات کے ردعمل کے عمل کا بھی حصہ ہوتا ہے۔جین کی یہ قسم سانس کی نالی اور پھیپھڑوں کے خلیات میں وائرس کو جکڑنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ مگر یہ جین مدافعتی نظام پر اثرات مرتب نہیں کرتا جو بیماریوں سے لڑنے کے لیے اینٹی باڈیز بنانے کا کام کرتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جن افراد میں جین کی یہ قسم ہوتی ہے ان میں ویکسینز کا ردعمل معمول کا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ بیماری کے خلاف پھیپھڑوں کا ردعمل انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…