اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)امدادی سرگرمیوں میں شریک ایک مقامی شخص نے بی بی سی کی نامہ نگار فرحت جاوید کو بتایا کہ مقامی لوگوں نے اپنے گھروں میں سیاحوں کو جگہ دی ہے جبکہ ہوٹلوں میں بھی لوگوں کو رہائش دی جا رہی ہے اس کے علاوہ دختران اسلام نامی اکیڈمی
میں بھی سیاحوں کو رہائش دی گئی ہے۔رات کو انتظامیہ کا فوکس مرکزی سیاحتی مقام پر رہا۔ کلڈنہ کا زیادہ علاقہ جنگل میں ہے انتظامیہ صبح وہاں پہنچی میں خود وہیں موجود ہوں۔ رضاکارانہ طور پر مقامی لوگ انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام میں مدد کر رہے ہیں۔صحافی زبیر خان کے مطابق مری روڈ کی نواحی بستی اور امدادی کاموں میں اس وقت شریک ایک شخص گل حسن کے مطابق کچھ گاڑیاں ایسی ہیں جن پر دستک دے رہے ہیں تو وہاں سے کوئی جواب نہیں ملتا۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے دو ایسی گاڑیوں کی نشاندہی کی ہے۔ جن کے بارے میں حکام کو آگاہ کیا گیا ہے، ان گاڑیوں پر دستک دی تو کوئی جواب نہیں ملا۔امدادی کاموں میں شریک اور ایک شخص محمد محسن کا کہنا ہے کہ ہمیں تو لگتا ہے کہ جو صورتحال بتائی جا رہی ہے، حقیقت اس سے زیادہ بری ہو چکی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صبح سے امدادی کارکناں مصروف عمل ہیں اور مقامی لوگ بھی مصروف ہیں مگر ہمارے خیال میں یہ سرگرمیاں بہت کم ہیں۔ ہمیں امدادی سرگرمیوں میں انتہائی تیزی پیدا کرنا ہو گی۔